موجودہ عدالتی نظام جمہوری نہیں،جو موجود انہی کی مرضی چلتی:بلاول بھٹو
کوئٹہ (92 نیوز) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کوئٹہ میں پیپلزلائرز فورم سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر ملک میں عدالتی اصلاحات اور آئینی عدالت کے قیام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آئین سازی کے معاملے پر ہم اس بار بلیک کوٹ نہ بلیک روپ کی دھمکی میں آئیں گے ۔ آئینی ترامیم پر اپنی جماعت کا تیار کردہ مسودہ وکلاء کے سامنے پیش کرتے ہوئے بلاول نے زور دیا کہ صوبائی سطح پر بھی آئینی عدالتیں بنائی جائیں۔ پاکستان کا عدالتی نظام دہشت گرد متاثرین کو انصاف نہیں دلوا سکتا، ہم متفقہ طور پر آئینی ترمیم لائیں گے ، تمام مسائل فوری حل نہیں ہوسکتے ، اسلام آباد میں لڑائیاں چلتی رہتی ہیں،بڑے بڑے ہاتھی لڑتے ہیں، وفاقی دارالحکومت میں ہونے والی لڑائیوں کا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔بلاول کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت مرکز میں حکومت میں نہ ہونے اور قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت نہ ہونے کی وجہ سے عدالتی اصلاحات کا مسودہ اپنی مرضی کے مطابق تحریر نہیں کرسکتی، جب پیپلزپارٹی ملک کا آئین بنا رہی تھی تو اس میں پارلیمانی نظام تھا، صوبائی حکومتیں تھیں، اور وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ سینیٹ بھی تھا۔ پارلیمان، جہاں قانون سازی اور آئین سازی ہونی ہے ، وہاں ہم نے یہ نظام لاگو کیا ہے ،لیکن جس ادارے (اعلیٰ عدلیہ) کو اس آئین کی تشریخ کرنی ہے ، وہاں یہ نظام لاگو نہیں کیا جاسکا۔ وقت آگیا ہے کہ اُس کمزوری کو درست کیا جائے ،محترمہ بینظیر بھٹو نے جب 2006 میں آئینی عدالت کی بات کی تھی، تو اس وقت بھی ہم نے ججز کی تعیناتی کے حوالے سے طریقہ کار سوچا تھا جس کے مطابق ججوں کی تعیناتی کی تجویز تو عدلیہ دے گی، لیکن حتمی فیصلہ پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔ مولانا فضل الرحمنٰ کی جماعت کا بھی اس حوالے سے مؤقف رہا ہے ،اب شاید ہم متفقہ طور پر آئینی ترامیم لاسکیں،موجودہ عدالتی نظام جمہوری نہیں ہے اور جو لوگ بیٹھے ہوئے ہیں انہی کی مرضی چلتی ہے ۔ پہلے صرف وکلاء کی سیاست ہوتی تھی اب تو ججوں کی سیاست بھی ہوتی ہے اور اکثر دونوں ایک ساتھ چلتی ہے ۔ اس بار ہمیں بلیک کوٹ نہ بلیک روپ کی دھمکی میں آنا ہے ۔میں اپنے منشورکی بنیاد پر آئین سازی کرنے جارہا ہوں۔درایں اثنا بلاول بھٹو زرداری نے سیلاب متاثرین کی امداد و بحالی کو اپنی اولین ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے شکار مذکورہ شہریوں کو درپیش مسائل کے حل کے لیے فوری و ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ ہاوَس کوئٹہ میں بلوچستان کے سیلاب متاثرین کو امدادی رقم کے چیک تقسیم کرنے عمل کا افتتاح کیا۔انہوں نے کہا کہ وہ بلوچستان کے عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے اقدام کرتے رہیں گے ۔