نائس مشاعرہ
سعد الله شاہ
باعث رنج و محن غیض و غضب پوچھتے ہیں ہم سے کیا بات ہوئی ادب پوچھتے ہیں رسم دنیا سے بھی آگاہ نہیں وہ کافر ورنہ بیمار سے احوال تو سب پوچھتے ہیں ایک اور شعر دیکھ لیں کیا کہیں ان سے جو خوشبو سے شناسا ہی نہیں۔ کیا کبھی پھول سے بھی نام و نسب پوچھتے ہیں۔ بس آج یہی کچھ پھول ہیں جو لے کر حاضر ہوا ہوں کہ ایک شاندار مشاعرہ تھا۔ محترم محمد علی صابری کی محبت کہ انہوں نے دوستوں کے درمیان مہمان بنایا۔ زیادہ خوشی اس بات کی کہ اس نائس مشاعرہ کی صدارت ملک کے نامور شاعر جناب اعجاز کنور راجہ صاحب فرما رہے تھے نائس میں نے یونہی نہیں لکھا کہ یہ نائس ویلفیئر سوسائٹی کے زیر اہتمام تھا۔ ندیم صاحب میزبان تھے لطف کی بات یہ بھی کہ اس میں 104شاعروں نے کلام سنایا جن میں کچھ بحر بے کراں میں بھی تھے اگر ہم انتخاب کریںتو آغاز ہی میں اعجاز کنور راجہ کے اشعار دیکھیں: کمال بے ہنری ہم فقط یہ چاہتے ہیں ہمارے ہاتھ سلامت رہیں دعا کے لئے جو لوٹ آئو سفر سے مرے گھر میں کبھی تو آئے نظر انتظار ہوتا ہوا عجب طلسم یقیں ہے کہ تیر چلتے ہی نظر بھی آنے لگے آر پار ہوتا ہوا اس محفل سخن میں ہماری مہمان ڈاکٹر خالدہ انور نے بھی بہت داد سمیٹی۔ غزل میں کئی چراغ روشن کیے۔ یاد تجھ کو کیا جلا کے چراغ اور ماتم کیا بجھا کے چراغ روشنی کی سبیل کرتے ہیں کاغذوں پر بنا بنا کے چراغ اس مشاعرہ کی خوبی یہ بھی ہے کہ اس میں مختلف شہروں سے ہی شعرا تشریف لاتے ہیں اور پورے اہتمام سے آتے ہیں آپ شعر ہی سے اندازہ لگا لیں: اپنا سب کچھ تیرے نام لگا سکتا ہوں تو آئے تو سارا جھنگ سجا سکتا ہوں جھنگ سے آنے والے شعرا میں سے ایک نوجوان انصر منیر تھا۔میرا خوشگوار فریضہ ہے کہ اس نوجوان کو داد دوں کہتا ہے: اپنے والد سے ہمکلام رہو یوں وہ بوڑھا جوان رہتا ہے خود کو مسمار کر رہا ہوں میں میرا ملبے سے دل اٹھا لینا اس مشاعرہ کی نقابت افضل ساجد نے کی اور ہمیشہ کی طرح زبردست۔میں یہ بتانا بھول گیا کہ اس مشاعرہ میں پاک برٹش آرٹس کی بھی شراکت تھی جس کے روح و رواں محمد علی صابری ہیں ان کا ایک شعر: میں سوچتا ہوں کہ یہ سانحہ ہوا کیسے ترا خیال بھی دل سے نکل گیا کیسے میں تو مشاعرے کا لطف لیتا ہوں مزے کی بات یہ کہ جس شاعر کا کلام وزن سے باہر ہوتا ہے وہ اتنے ہی اعتماد سے بڑھتا ہے ایک اور بات کی تعریف کہ شعرا کو تحائف میں قرآن پاک کی تفسیر بھی پیش کی گئی۔ طعام کا بندوبست بھی تھا اور آئو بھگت بھی۔ بہتر ہو گا کہ نمونے کے طور پر میں چند شعرا کے اشعار درج کر دوں۔ خدزائے کن!کیا کوئی حل بھی ممکنات میں ہے زمیں پہ آئے بشر کتنی مشکلات میں ہے اردو شاعری میں پنجابی کا تڑکہ بھی اچھا ہے گا کہ پرسی نے پنجابی شعروں پر بہت داد سمیٹی: اللہ بہتر جانے کس فریب دے نال تارے بیٹھی پھیر دی اے پازیب دے نال میری کنڈ تے ہتھ اے پنجابی پانیاں دا میرے اکھر جڑے نیں اس وسیب دے نال سوچ دی دھرتی مٹھے حرف اگاندی اے پیتا ہووے جس نے دودھ جلیب دے نال جس منظر نوں جی بھر کے میں تکنا سی اوہدے اتے لال سیاہی رِڑھ گئی اے محمد عباس مرزا مغرور خود نما کبھی خودسر کہا گیا میں موم تھا مگر مجھے پتھر کہا گیا شوکت ناز جو تھی زندگی وہ تو کٹ گئی میری ساتھیوں کی تلاش میں کہ یو بچے بھاگتے رہ گئے کہیں تتلیوں کی تلاش میں ڈاکٹر ایم عابد حسین ہم اپنے درد کو کچھ اس طرح چھپاتے رہیں جوتڑپے دل بھی تو آنکھوں سے مسکراتے ہیں صفیہ خالدہ صابری ٭٭٭٭