نوازشریف سوشل سکیورٹی ہسپتال میں کروڑوں کی کرپشن ،فائل غائب،انکوائری شروع
لاہور(انور حسین سمرائ) نوازشریف سوشل سکیورٹی ہسپتال میں کروڑوں کی کرپشن اور پھر دستاویزات اور فائل غائب کئے جانے کی انکوائری شروع کردی گئی ،کمشنر پیسی نے چار اہلکاروں کیخلاف ریگولر انکوائری کا حکم دیدیا جبکہ نیب کی بھی پیسی کیخلاف ادویات و طبی آلات میں مبینہ کرپشن اور انتظامی امور میں اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات جاری ہیں۔پیسی کی گورنر باڈی نے مئی 2011 میں 11 کروڑ کی لاگت سے نواز شریف سوشل سیکورٹی ہسپتال میں نیٹ ورک انفراسٹرکچر لگانے کی منظوری دی جن کے تحت ہسپتال میں ڈیٹا سنٹر قائم کیا گیا اور ٹھیکیدار کو 3 کروڑ40 لاکھ کی پے منٹ کردی گئی۔ کمشنر پیسی نے جب اس نامکمل منصوبے کے بارے میں متعلقہ حکام سے فائل اور دستاویزات طلب کی تو پتہ چلا کہ اس منصوبے میں مبینہ طورپر کروڑوں کی کرپشن کی گئی اور فائل دفتر سے غائب ہے ۔ کمشنر پیسی ثاقب منان نے ایکشن لیتے ہوئے میڈیکل ایڈوائزر ڈاکٹر ناصر جمال پاشا جو اس وقت ڈایکٹر میڈیکل ہیڈکوارٹرز تھے سمیت چار اہلکاروں کے خلاف ریگولر انکوائری کرنے کا حکم دیا ہے ۔ڈاکٹر ناصرجمال پاشا نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے اوردیگر تین اہلکاروں کیخلاف انکوائری شروع کردی گئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف سوشل سیکورٹی ہسپتال میں لگایا جانے والا ڈیٹا سنٹر بھی عرصہ دراز سے بند پڑا ہے کیونکہ لگائے جانے والے انفارمیشن ٹیکنالوجی آلات بھی غیر معیار ی اور ناقص ہیں جن کی خریداری میں بھاری کمیشن کھائے جانے کا انکشاف بھی سامنے آیا جس سے ادارے کو تین کروڑ 40 لاکھ کا مبینہ نقصان بھی ہوا ہے ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ نیب بھی پیسی کے خلاف گزشتہ تین سال میں خریدی گئی ادویات و طبی آلات میں مبینہ کرپشن اور انتظامی امور میں اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات کررہا ہے ۔نیب نے ریکارڈ بھی طلب کرلیا ، پیسی کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ نیب کو مطلوبہ ریکارڈ فراہم کردیا گیا لیکن ابھی افسروں کو بلایا نہیں گیا۔