ووٹوں کی گنتی کے دوران پولنگ ایجنٹس کوباہرنہیں نکالا گیایورپی یونین،فافن نے الیکشن شفاف قراردیدیا
اسلام آباد ،لاہور(وقائع نگار خصوصی،لیڈی رپورٹر، اپنے نیوزرپورٹر سے ،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں) یورپی یونین کے الیکشن مبصرین نے کہا ہے کہ ووٹوں کی گنتی کے دوران پولنگ ایجنٹس کوباہرنہیں نکالا گیا جبکہ انتخابات سے پہلے کے ماحول کو عام انتخاب 2018 کیلئے ناساز گاراور2013ء کے انتخابات کو2018کے مقابلے میں بہترقرار دے دیا،نتائج معتبر ہیں مگرانتخابات کے دن میڈیا ہا ؤسز اورصحافیوں کو(باقی صفحہ4نمبر36) سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ گزشتہ روز یہاں اسلام آباد میں یورپی یونین الیکشن آبزرویشن مشن نے پریس کانفرنس میں مشاہدہ رپورٹ جاری کی۔ چیف آبزرور مائیکل گیہلرنے بتایاکہ ہمارے 120مبصرین نے 113حلقوں کا مشاہدہ کیا۔ انتخاب کا دن اطمینان بخش تھا ،تشدد کے 2واقعات رونما ہوئے ، ایک بلوچستان میں، دوسرا علاقائی تنازع کی وجہ سے ہوا جس پر ہمیں انتہائی افسوس ہوا۔ نئے انتخابی ایکٹ اور مضبو ط الیکشن کمیشن کی وجہ سے مثبت تبدیلی آئی ہے تاہم سیاسی ماحول کی وجہ سے 2018 ئکا انتخابی عمل بری طرح متاثر ہوا ہے ۔ پرتشدد حملوں، سیاسی جماعتوں ، رہنما ؤں، امیدواروں اور انتخابی افسروں کو نشانہ بنایا گیا جس نے سیاسی مہم کے ماحول کو بھی بری طرح متاثر کیا،انہوں نے کہاکہ یورپی یونین مبصرین کو نتائج میں دلچسپی نہیں کہ کون سی جماعت یا کون سا امیدوار جیتا ،یہ ووٹرز کی دلچسپی کیلئے ہے ، ہم نے صرف انتخابی عمل کا مشاہدہ کرنا ہے ہمارے مبصرین ابھی مزید ایک ہفتہ پاکستان میں رہیں گے کیونکہ ابھی نتائج کاعمل مکمل نہیں ہوا جو الیکشن شکایات کا مشاہدہ، سیاسی جماعتوں اور الیکشن حکام سے ملاقاتیں کریں گے ۔ جبکہ مرکزی ٹیم اگست تک پاکستان میں رہے گی۔انہوں نے کہاکہ ابتدائی نتائج میں گنتی کے عمل میں کچھ مسائل سامنے آئے جبکہ آر ٹی ایس بھی بڑی فنی خرابی کا شکار ہوگیا ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب پر کہاکہ نتائج معتبر لیکن انتخابات سے قبل ماحول ناساز گار تھا جس نے انتخابات پر منفی اثرات مرتب کئے ۔دریں اثنایورپین یونین کے 3رکنی وفد نے سیشن کورٹ لاہور کا دورہ کیا اورریٹرننگ آفیسرز سے ملاقات کی۔ وفد کا کہنا تھا کہ ہم نے الیکشن سے پہلے تیاریوں کا جائزہ لیا تھا اب ہم نتائج کا مرحلہ دیکھ رہے ہیں ۔اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ہم عمران خان کی کامیابی پر تبصرہ نہیں کرسکتے ۔ادھرغیر سرکاری تنظیم فافن نے بھی 2018ئکے انتخابات کو 2013ئسے بہتر قرار دیتے ہوئے رپورٹ جاری کر دی، رپورٹ کے مطابق انتخابی اصلاحات کے مثبت نتائج سامنے آئے ۔ رپورٹ کے مطابق نتائج میں تاخیر، گنتی میں شکایات کے باوجود تنازعات سے پاک الیکشن ہوا، انتخابی اصلاحات کے مثبت نتائج سامنے آئے ، الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرے ، سیاسی جماعتوں کے تحفظات رد کرنے سے سیاسی انتشار پھیلے گا، پولنگ اسٹیشنز پر قواعد کی خلاف ورزیاں معمولی نوعیت کی تھیں، ملک بھر میں خواتین کا ٹرن آئوٹ کم رہا، قومی اسمبلی کے 35حلقوں میں مسترد ووٹوں کی تعداد کامیاب امیدوار کے مارجن سے زیادہ رہی،کئی پولنگ سٹیشنز پر قواعد کی خلاف ورزیاں ہوئیں۔دریں اثنا دولت مشترکہ کے مبصر مشن کے سربراہ عبدالسلامی اے ابو بکر نے کہا کہ سیاسی رہنما ؤں کو آزادانہ مہم نہیں چلانے دی گئی۔جمعہ کو یہاں ایک مقامی ہوٹل میں پریس کانفر نس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران ہونے والے دہشتگرد حملوں پر افسوس ہے ۔ انتخابات کے عمل کے دوران آرمی چیف ، میڈیا نمائندوں اور سیاسی جماعتوںکے رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں ۔ا سلام آباد ، راولپنڈی ، لاہور ، ملتان ، حیدر آباد ،کراچی میں پولنگ کے عمل کی آبزرویشن کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ نجی ٹی وی اور سیاسی مہم پر بھاری اخراجات کئے گئے ۔انہوں نے کہاکہ 2013 ئسے مماثلت کریں تو پھر چیزیں مختلف ہیں ۔ مبصرین