پی آئی اے کی یورپ کیلئے پروازوں پر عائد پابندی ساڑھے 4سال بعد ختم
اسلام آباد(سپیشل رپورٹر، نیوزایجنسیاں) ساڑھے 4سال کے بعد پی آئی اے پروازوں پر یورپ میں عائدپابندی ختم ہوگئی ،یکم جولائی 2020میں ایاسا نے پی آئی اے پر یورپ میں پروازوں پر پابندی لگائی تھی۔سابق وزیر ہوابازی غلام سرور نے کراچی میں پی آئی اے کے طیارہ کے حادثے کے بعد قومی اسمبلی میں جعلی پائلٹوں کے بارے میں بیان دیاتھا جس کے بعد ای یو ،برطانیہ اور امریکہ نے پابندی لگادی تھی۔جمعہ کووزیر دفاع خواجہ آصف نے پابندی ختم ہونے کے حوالے سے بیان جاری کیا۔ وزیر دفاع و ہوا بازی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یورپی کمیشن اوریورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی(ایاسا)نے پی آئی اے کی یورپ کیلئے پروازوں پر عائد پابندی ختم کردی ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخی دن ہے ، یہ کامیابی وزارت ہوابازی کی مکمل توجہ سے ممکن ہوئی، یہ کامیابی بین الاقوامی شہری ہوابازی تنظیم کے معیارات کے مطابق حفاظتی نگرانی یقینی بنانے سے ممکن ہوئی،پی آئی اے کی دیگر پروازوں سے ریٹنگ بہتر ہوئی ہے ، پابندی ہٹنے سے پی آئی اے کی نجکاری کے عمل میں فائدہ ہوگا۔پی آئی اے اور ایوی ایشن انڈسٹری تباہی ہے دہانے پر آگئی تھی، پی آئی اے کا آپریشن جلد بحال ہوجائیگا۔ امید ہے برطانیہ اور دیگر ممالک سے بھی پابندی ہٹ جائیگی۔علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے یورپی کمیشن اور یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کی جانب سے پاکستان انٹر نیشنل ائیر لائینز کی پروازوں سے پابندی اٹھانے کا خیر مقدم کیا اور وفاقی وزیر خواجہ آصف، وزارت ہوابازی ، پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حکام اور پی آئی اے انتظامیہ کو مبارکباد دی ہے ان کا کہنا تھاکہ پابندی اٹھنے سے پی آئی اے کی ساکھ مستحکم ہو گی اور اسے مالی طور پر بھی فائدہ ہو گا ۔یہ پاکستان کی کامیاب پالیسیوں کا مظہر ہے ۔یورپ میں رہنے والے پاکستانیوں کیلئے ہوائی سفر میں آسانی پیدا ہو گی ۔واضح رہے کہ یورپی یونین ایئرسیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے میں پائلٹس کے جعلی لائسنس کا معاملہ سامنے آنے پر 30 جون 2020 کو پی آئی اے کی یورپی ممالک کیلئے پروازوں کو معطل کیا تھا تاہم حکومتی کاوشوں سے پابندی کو عارضی معطل کرتے ہوئے پی آئی اے کو 3 جولائی 2020 تک پروازیں چلانے کی اجازت دی گئی تھی۔اس پابندی سے پاکستان کو اربوں روپے کا نقصان ہوا اور برطانیہ و یورپ سے آنے والے تارکین وطن دیگر ملکوں کی مہنگی فلائٹس سے سفر کرکے بے پناہ مشکلات کا سامنا کرتے رہے براہ راست فلائٹس بہت مہنگی تھیں جو یہ افورڈ نہیں کرسکتے تھے وہ connecting فلائٹس پر سفر کرکے کئی کئی گھنٹے دوسرے ملکوں کے ائیرپورٹس پر خوار ہوتے تھے ۔تارکین وطن غلام سرور کے اس اقدام کو ہمیشہ ملک دشمنی کے مماثل قرار دیتے رہے ۔