"ڈینگی آگاہی مہم "
سعد الله شاہ
گزشتہ چند برسوں سے ان ایام میں " ڈینگی " کا موذی مرض سر اْٹھاتا ہے، جس سے بعض اوقات قیمتی جانوں کا ضیاع بھی ہوجاتا ہے۔ ان دنوں ایک دفعہ پھر ایسی ہی مہم درپیش ہے، جس کیلئے سرکاری سطح پر ایک مربوط پروگرام کے تحت" ڈینگی آگاہی مہم"لانچ کردی گئی ہے، جس کا مقصد عامتہ الناسکو اس مرض کے مضمرات سے آگاہ کرنا ہے۔ صوبے میں اس وقت اگرچہ مجموعی صورتحال تو قابو میں ہے، تاہم راولپنڈی میں یہ وبا زیادہ شد ت اختیار کر چکی ہے، جس کے سبب متعلقہ اداروں اور صوبائی محکموں کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہوچکا ہے، جس سے عہدہ برآہونے اور ڈینگی لاروا کے خاتمے کے لیے تمام حکومتی وسائل بروئے کار لائے جا چکے ہیں۔ اس ضمن میں بطور خاص گزشتہ دو روز سے محکمہ اوقاف و مذہبی امور پنجاب کی طرف سے راولپنڈی کے مقامی دینی عمائدین ، علماء اور خطباء کو مستعد کیا گیا ہے، تاکہ وہ لوگو ں کو اس موذی مرض سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر سے آگاہ کریں۔ محراب و منبر سوسائٹی میں آج بھی رسوخ رکھتا اور اس کی آواز دور و نزدیک اور بڑے و چھوٹے میں معتبر اور موثر ہے۔ ویسے بھی ہمارا دین ہمیں صفائی اور پاکیزگی کا حکم دیتا ہے ۔اگر دین کے ان اصولوں کو ہم اپنی عملی زندگی میں نافذ رکھیں تو ایسے امراض کے موذی اثرات سے محفو ظ رہ سکتے ہیں۔ گزشتہ رو ز راولپنڈی پریس کلب میں مقامی عمائدین، پارلیمنٹرین اور مشائخ و علماء کے ایک بڑے اجتما ع میں مقامی آئمہ و خطیب ہائے مساجد کو اس مہم میں عملی اور فکری طور پر شامل کرنے کے لیے مربوط لائحہ عمل پر اتفاق کیا گیا، جس کے مطابق سرکاری اور غیر سرکاری مساجد میں خطباتِ جمعہ اور پنجگانہ نمازوں کے بعد ڈینگی کے تدارک کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کا ابلاغ ہوگا۔ اس ضمن میں متعلقہ اہلکار و افسران کو ذمہ داریاں تفویض کردی گئی ہیں۔ راولپنڈی کے اس بحران سے نپٹنے کے لیے تمام محکموں کے ذمہ داران پر مشتمل ڈسٹرکٹ ایمرجنسی ریسپونس کمیٹی (DERC) کے نام سے ایک مشترکہ فورم ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں ہمہ وقت سرگرم عمل ہے، جس میں ڈینگی سرویلنس کا ہر وقت جاری رہتا ہے۔ اس فورم پر ہر محکمہ کو اپنی پرفارمنس کے جائزے اور اپنی کوتاہیوں کے ازالے کا موقع میسر آتا ہے۔ راولپنڈی میں چکلالہ کنٹونمنٹ، میونسپل کارپوریشن، پوٹھو ہار ٹاؤن اور راولپنڈی ٹاؤن میں مساجد، مزارات اور مذہبی مقامات کے کل 728 ہاٹ سپاٹ ہیں، جن میں 596 ہاٹ سپاٹ کی ٹیگنگ کی ذمہ داری زونل آفس اوقاف راولپنڈی کے ذمہ ہے، جبکہ باقی ماندہ کو محکمہ صحت از خود دیکھتا ہے۔ اوقاف راولپنڈی نے ان ہاٹ سپاٹس کی مانیٹرنگ کے لیے پانچ ٹیمیں تشکیل دے رکھی ہیں، جو 596 ہا ٹ سپاٹس کی ٹیکنگ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے ڈیش بورڈ پر کرتا ہے۔ یونین کونسل چک جلال دین میں ڈینگی کے مریض زیادہ ہونے کے سبب، اس کو ہائی رسک قرار دیا گیا ہے۔ بنابریں اس یونین کونسل میں مساجد، مزارا ت ومذہبی مقامات کی سرویلنس کے لیے اوقاف نے ایک علیحدہ ٹیم تشکیل دی ہے۔ ڈسٹرکٹ ایمر جنسی ریسپونس کمیٹی کے ساتھ صوبائی سطح پر پراونشل ڈینگی مانیٹرنگ کمیٹی صوبائی وزرا خواجہ سلمان رفیق اور خواجہ عمران نذیر کی سربراہی میں سرگرم ِعمل ہے۔ اس ضمن میں 19 ستمبر2024ء (جمعرات)کو دربار ہال سول سیکرٹریٹ، لاہور میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں چیف سیکرٹری پنجاب بھی بطور خاص شریک ہوئے، جس میں تمام متعلقہ محکموں کو اس وبائی اور موذی مرض کے تدارک میں اپنا کردار موثر انداز میں ادا کرنے کی ہدایت کی گئی۔ "Dengue Prevention and Control SOPs" میں اوقاف ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ مساجد اور مزارات کا وکٹر فری ہونا، ہاؤس کیپنگ، جمعہ کے خطبات میں عوامی آگاہی مہم کے لیے علماء و خطباء کو تیار کرنا، مدرسہ لیڈر شپ سے روابط کے ذریعے اْن کے اساتذہ اور طلبہ کو اس مہم کی تشہیر، اتحاد بین المسلمین کمیٹی کے ممبران کو اس کا حصّہ بنانا اور مساجد میں اس سے متعلق لٹریچر اور تحریری مواد کی تقسیم بطور ِخاص شامل ہے۔راولپنڈی میں ڈسٹرکٹ ایمر جنسی ریسپونس کمیٹی کے اجلاس میں مختلف محکموں کے جو ایشو ز سامنے آئے، ان میں سے ایک یہ ہے کہ متعلقہ اداروں کی طرف سے "Housekeeping Certificates" فراہم نہیں کیے جاتے۔ اب اس میں قدرے پیچیدگی بھی ہے کہ لوگ اس قدر عدم تحفظ کا شکارہیں کہ پہلے تو گھروں کی انسپکشن اور سپرے وغیرہ ہی نہیں کرنے دیتے، اور یہ موقع دے بھی دیں تو کسی سرٹیفکیٹ پر دستخط سے اِعراض برتتے ہیں۔ کمیٹی کا خیال ہے کہ دیگر محکموں کی سرویلنس بامعنی اور موثر نہیں ہے، محض کارروائی زیادہ ہے۔ "Fake Tagging of Hotspots" بھی ایک مسئلہ ہے۔ کمیٹی یا ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جو ڈائریکشنز اور ہدایت جاری ہوتی ہیں ان کو ریسپانڈ نہیں کیا جاتا وغیرہ وغیرہ۔ ہمیں آگاہ ہونا چاہیے کہ ڈینگی بخار کا سبب بننے والا مچھر پانی میں جنم لیتا ہے۔ یہ مادّہ مچھر دراصل انڈے دینے کے لیے ٹھہرے ہوئے پانی کا انتخاب کرتی ہے اور اس کے انڈے اور لاروے عام طور پر پانی کی ٹینکی، پْرانے ٹائرز، رْوم کولرمیں ذخیرہ شْدہ پانی، گملوں میں جمع شدہ پانی، ٹوٹے ہوئے برتنو ں اور فرنیچر کے نیچے پائے جاتے ہیں، جب کہ بالغ مچھر عموماً پردوں کے پیچھے، کونوں کھدروں، باغات، پْرانے ٹائرزاور کاٹھ کباڑ میں موجود ہوتے ہیں۔ ڈینگی مچھر سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر یہ ہیں کہ پانی جمع کرنے کے برتنوں مثلاً گھڑے، ڈرم، بالٹی،ٹب اور ٹینکی کو اچھی طرح صاف کریں اور ڈھانپ کر رکھیں۔گھروں میں موجود فوّاروں، آب شاروں اور سوئمنگ پولز وغیرہ کا پانی باقاعدگی سے تبدیل کریں۔جھیل وغیرہ میں لاروا خور مچھلیاں پالیں۔ روم کولر جب استعمال میں نہ ہو، تو اس سے پانی خارج کردیں۔ مچھروں سے بچاؤ کے لیے کوائل میٹ، لوشن یا مچھردانی کا استعمال کریں۔گٹر کے ڈھکن پربنے سوراخوں میں پانی جمع نہ ہونے دیں۔ اے سی اور فریج سے خارج ہونے والا پانی زیادہ دیر جمع نہ رہنے دیں۔پرندوں اور جانوروں کے خوراک کے برتنوں کوباقاعدگی سے صاف کر کے خشک کریں اور ان میں بِلاضرورت پانی جمع نہ کریں۔ گھروں کے اندر، اِردگرد، چھتوں،کیاریوں، گملوں، پْرانے برتنوں اور ٹائرزوغیرہ میں بھی پانی جمع نہ ہونے دیں۔گھر کے صحن میں اور چھت پر سے پْرانے سامان، بالخصوص ٹائرز اور برتن، ملبہ اور تعمیراتی سامان فوری طور پر ہٹادیں۔دروازوں اور کھڑکیوں پر باریک جالی لگوائیں اور اْسے ہر وقت بند رکھیں۔گھروں میں باقاعدگی سے مچھر مار سپرے کروائیں۔بچوں کو مکمل آستین والی قمیض اور تنگ پائنچے والی پتلون یا شلوار پہنائیں اور جسم کے کْھلے حصّوں پر مچھر سے بچاؤ کا لوشن لگائیں۔ پانی کے برتن خْشک اور صاف رکھیں۔ مچھر کی بہتات کے دنوں میں ہفتے میں دوبارہ مکمل صفائی کے بعد مچھر مار ادویہ کا سپرے کریں اور دروازے ایک گھنٹے کے لیے بندر کھیں۔