ڈی چوک میں سنائپر استعمال کئے گئے؛ چیف جسٹس پرامن مظاہرین پر تشدد کی جوڈیشل انکوائری کرائیں: تحریک انصاف
اسلام آباد،پشاور (سپیشل رپورٹر،نیوزایجنسیاں ) پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد میں مظاہرین پر ہونے والے تشدد کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کر دیا۔ اپوزیشن لیڈر و ممبر قومی اسمبلی عمر ایوب نے چیف جسٹس سے ڈی چوک واقعے کی جوڈیشل انکوائری اور حقائق جاننے کیلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ڈی چوک میں مظاہرین پر سنائپرز اور امریکہ کا دیا گیا جدید اسلحہ استعمال کرنے کا الزام بھی لگا یا اور کہا میرے مجرم وزیراعظم، وزیراعلی پنجاب اورآئی جی اسلام آباد ہیں۔ہری پور میں 3 سو سے زیادہ رینجرز آئے تھے ۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ کے پی سرزمین پر بغیر اجازت کے رینجرز کیسے آئے ، انٹیلی جنس ایجنسیوں نے میری دو گاڑیوں کو ہری پور سے غائب کر دیا،ہمارا پْرامن احتجاج تھا روکاٹیں ڈالی گئیں، آئین سکیورٹی فورسز کو نہتے عوام پر فائرنگ کی اجازت نہیں دیتا لیکن ڈی چوک میں سنائپر استعمال ہوئے ، چیف جسٹس سے اپیل کرتے ہیں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی جائے ، کمیٹی جانچ کرے کہ احتجاج پہ یہ سب کیسے ہوا، وزیراعلی نے ہر جگہ کہا تھا ریڈ زون میں کوئی داخل نہیں ہوگا لیکن ہم پہ ہر جگہ فائرنگ کی گئی، مجھ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ جس طرح کنٹینر پر نماز پڑھتے ہوئے بندے کو گرا یا گیا ایسے کہاں پر ہوتا ہے ،جس نے کنٹینر سے نمازی کو گرایا اس کو مثالی سزا دی جائے جبکہ وہاں تعینات اہلکاروں کا کورٹ مارشل کیا جائے ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ وہ اور بشری بی بی مظاہرین کے ساتھ رہے لیکن رینجرز نے ان پر فائرنگ شروع کر دی تو وہ وہاں سے وا پسی پر مجبور ہوئے ۔ پی ٹی آئی کے ترجمان شیخ وقاص اکرم نے حکومتی وزرا کے بیانات کو صریح جھوٹ قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کا اظہار کیا اور حکومت پر زور دیا کہ وہ ایک آزاد عدالتی کمیشن قائم کرے جو اسلام آباد قتل عام کی مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے ، سچ سامنے لائے اور اس گھنائونے فعل کے ذمہ داروں کا احتساب کرے ۔انہوں نے کہا اسلام آباد میں احتجاج کے دوران ہونے والے تشدد اور ہلاکتوں کے ذمہ دار صرف حکومت اور اس کے اہلکار ہیں، درباری جھوٹ پھیلا کر حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، سچ چھپانے کی کوششیں بالآخر ناکام ہوں گی،شہبازشریف اور محسن نقوی کے ساتھ عطاتارڑ، خواجہ آصف اور شہباز کابینہ کے دیگر وزیر قوم اور تاریخ کے مجرم ہیں اور مجرم بیانیے نہیں بناتے اپنے جرائم کا حساب دیتے ہیں، ڈی چوک پر مظاہرین کے قتل عام اور تشدد کی تحقیقات کے لیے اعلی سطح عدالتی کمیشن بنایا جائے اور شفاف تحقیقات کے نتیجے میں خونریزی کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایاجائے ، تحریک انصاف نے اسلام آباد کے جناح ایونیو کو جلیانوالہ باغ بنانے کے مذموم حکومتی منصوبے کو ناکام بنا دیا۔پی ٹی آئی ترجمان نے واقعات کے ایک پریشان کن تسلسل کا انکشاف کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ 25 نومبر کی رات محسن نقوی کی پریس کانفرنس کے 5 منٹ کے اندر رینجرز نے سیدھی گولیاں مار کر چھبیس نمبر چونگی پر قتلِ عام کی فل ڈریس ریہرسل کی، اگلے روز شام کو پورے علاقے کی بجلی بند کردی گئی اور پورے علاقے کو چاروں طرف سے گھیرکر آپریشن کیا گیا، پولیس، رینجرز اور ایف سی پہلے دن سے ہی تعینات تھے جبکہ آپریشن سے قبل پاک فوج کو بھی طلب اور تعینات کیا گیا، حکومت نے سچ کو چھپانے کے لیے سخت اقدامات کر رکھے تھے ، احتجاج کی ابتدا سے قومی میڈیا کو کوریج سے روک دیا گیا جبکہ آپریشن سے قبل خفیہ پیغام رسانی کے ذریعے پورے علاقے کو میڈیا سے خالی کرا لیا گیا،چاروں طرف سے اور جناح ایونیو کے اطراف میں قائم اونچی عمارتوں سے اندھیرے میں بیٹھے پرامن مظاہرین پر فائر کھولا گیا،اس سیدھی فائرنگ سے ڈیڑھ دودرجن شہری شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے جن کے تعاقب اور گرفتاریوں کیلئے میلوں تک پولیس پارٹیاں روانہ کی گئیں، زخمی مظاہرین کو اسلام آباد کے دو اہم اسپتالوں میں لے جایا گیا جبکہ اسپتالوں میں پہنچنے والوں کو ہسپتال سے اٹھایا گیا اور ہسپتالوں کی انتظامیہ کو سختی سے زبان بندی کا پابند بنا دیاگیا، شہدا کی لاشیں اٹھانے تک کی اجازت نہ دی گئی اور گولیوں کی بوچھاڑ میں متعدد لاشیں غائب کر دی گئیں، پرامن مظاہرین میں سے کسی کے ہاتھ میں کسی نے بندوق یا کسی قسم کا آتشیں اسلحہ نہیں دیکھا اور نہ ہی اس کا کوئی امکان تھا کیونکہ پی ٹی آئی کی پرامن احتجاج کی 28 سالہ تاریخ ہے ،اٹک سے ڈی چوک تک رکھے گئے سینکڑوں کنٹینرز میں سے کسی کو نذرِ آتش نہیں کیا گیا بلکہ پرامن شہری اور کارکن انہیں اپنی مدد آپ کے تحت ہٹاتے اور رستہ بناتے منزل کی جانب بڑھتے رہے ، درجنوں مقامات پر خود پر زہریلی آنسو گیس برسانے والے پولیس اہلکار کارکنان کی گرفت میں آئے مگر ان کے ساتھ کسی قسم کی بدسلوکی نہیں کی گئی بلکہ انہیں محفوظ طریقے سے واپس بھیجا گیا،جس پولیس ملازم کی موت کا الزام تحریک انصاف پر ڈالا جاتا رہا اسے زہریلی آنسو گیس کے اثر سے گرتے دیکھ کر پرامن احتجاج کے شرکا کی جانب سے بچانے اور طبی امداد دینے کے مناظر ریکارڈپر ہیں۔پی ٹی آئی ترجمان نے کہا 9 مئی کی طرح اسلام آباد کے قتلِ عام اور ذمہ داروں کے تعین کیلئے ہم اعلی سطحی عدالتی کمیشن کی تحقیقات کا مطالبہ کرچکے ہیں، عوامِ اسلام آباد کے قتلِ عام کے زخم بھولے گی نہ اپنے ان قاتلوں کو بیگناہ خون کا حساب معاف کرے گی۔ تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہر علی خان نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا جمہوریت کی بحالی کے لیے ہماری تحریک جاری رہے گی اور عمران خان سے ملاقات کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔احتجاج ڈی چوک میں ہو یا سنگجانی پر، کسی کو گولی چلانے کی اجازت نہیں۔ کیا پی ٹی آئی کے احتجاج کرنے پر موت کی سزا مقرر ہے ؟ ہماری جماعت پرامن جمہوری سوچ کی حامل ہے ، ہمارے ارکان اسمبلی عمران خان اور نظریے کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ ایک احتجاج تھا، کسی بھی قیادت کو یہ نہیں کہا گیا تھا کہ آپ نے کس وقت کنٹینر پر پہنچنا ہے ، ہمارے ایم این ایز نے قربانیاں دیں، ہماری قیادت پر تنقید کا مقصد اصل معاملے سے توجہ ہٹانا ہے ، بشری بی بی کا پارٹی میں کوئی سیاسی رول نہیں ہے ،وہ عمران خان کی اہلیہ ہیں اس لیے اپنے شوہر کی رہائی کے لیے تحریک کا حصہ ہیں، ہم نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور ہلاکتوں کی تعداد کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کیا، پی ٹی آئی اس وقت دنیا کی ساتویں بڑی سیاسی جماعت ہے اور عمران خان ملک کی سب سے مقبول جماعت کے لیڈر ہیں، خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگ سکتا ہے نہ اس کا کوئی جواز ہے ، عمران خان کے علاوہ کسی کی بات معنی نہیں رکھتی، پی ٹی آئی کو کمزور کرنے کے لیے پارٹی میں تقسیم کی بات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے ، سلمان اکرم راجہ کا استعفی عمران خان کے سامنے جائے گا اور وہی منظور یا مسترد کرنے کا فیصلہ کریں گے ، صرف کابینہ اور پارلیمنٹ میں بیٹھنا جمہوریت نہیں،پی ٹی آئی ایک پرامن جمہوری سوچ رکھنے والی جماعت ہے ،ہم جمہوری سوچ رکھتے ہیں اسلئے کسی کو تحریب کار اور قاتل لیگ نہیں کہا،ہم سچ پر یقین رکھتے ہیں برادران یوسف کب تک جھوٹ بولیں گے ،انہوں نے کہاکہ عوامی احتجاج جمہوریت کا حصہ ہے ،ذمہ دارن بتائیں گے کہ ہمارے احتجاج کے لئے سزائے موت کیوں؟بنیادی حق کا استعمال کرنا ہمارا حق تھا، ہماری قیادت پر تنقید کا مقصد اصل معاملے سے توجہ ہٹانا ہے ۔ سابق صدر پاکستان عارف علوی نے دعوی کیا ہے کہ پی ٹی آئی دھرنے کے شہدا کی لاشیں اسی شرط پر لواحقین کے حوالے کی جارہی ہیں کہ وہ ایک فارم پر دستخط کریں کہ یہ ایک حادثاتی موت تھی۔ سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں عارف علوی کا کہنا ہے کہ دسیوں مظاہرین مارے گئے لیکن اعداد و شمار چھپائے جا رہے ہیں، ہسپتال کا ریکارڈ چھین لیا گیا، مردہ خانے سیل کر دیے گئے اور کوئی پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا۔ عارف علوی کا کہنا تھا مرنے والے 200 ہوں یا 10 یہ سب ہمارے ملک کے شہری تھے اور عمران خان کی رہائی اور جمہوریت کی محبت میں اسلام آباد پہنچے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تو رینجرز اور پولس والوں کی شہادت کا بھی غم ہے کیوں کہ وہ بھی میرے وطن کے شہری ہیں جن کو بندوقیں تھما کر گمراہ کیا گیا اور کہا گیا کہ معصوموں کو کچل دو اور انہیں بھون کر رکھ دو۔ سابق صدر نے اپنے پیغام کیساتھ ایک ویڈیو بھی جاری کی جس میں پی ٹی آئی کے جوان و بوڑھے حامیوں کو رقص کرتے ہوئے جلوس میں آگے بڑھتے دکھایا گیا ہے ۔ اسی ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے طنزیہ کہا کہ یہ ہیں وہ شواہد جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ دہشتگرد اسلام آباد کس نیت سے داخل ہو رہے تھے ۔عارف علوی نے کہا یہ ویڈیو ریکارڈکے لیے پیش کی جارہی ہے جس میں صاف لگتا ہے کہ ان کے کپڑوں میں کلاشنکوفیں چھپی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا عمران خان کی رہائی اور قانون اور جمہوریت کی بحالی کا واحد مطالبہ لے کر اسلام آباد میں آنے والے خوش مزاج مظاہرین ویڈیو میں دیکھے جاسکتے ہیں۔مشیراطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے پریس کانفرنسسز کے ذریعے اسلام آبادکے ہسپتا لوں کا ڈیٹا چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے ،مطیع اﷲ جان کا جرم یہ ہے کہ ان کے پاس ہسپتالوں کا ڈیٹا ہے ۔پی ٹی آئی احتجاج کے خاتمے کے بعدحکومتی بیانات پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا جعلی وزرا بربریت کی داستان چھپانے کے لیے پریس کانفرنس پہ کانفرنس کررہے ہیں، پریس کانفرنسوں کے ذریعے اسلام آباد کے ہسپتا لوں کا ڈیٹا چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے ، صحافی مطیع اﷲ جان کا جرم بھی صرف یہی ہے کہ ان کے پاس ہسپتالوں کا ڈیٹا ہے ، مطیع اﷲ جان کو جھوٹے کیس میں پھنسانا قابل مذمت ہے ، امیر مقام بھی شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری میں لگے ہوئے ہیں، وہ 8 فروری کو لاشیں گراکر فارم 47 کے سہارے پارلیمنٹ پہنچے ، لاشوں پر سیاست ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے ۔ تحریک انصاف کی سینئر رہنما مسرت جمشید چیمہ نے ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ موجودہ پارٹی قیادت خدا کا خوف کرے ان میں اتناعدم تحفظ کیوں ہے ، اگر عمران خان کی بہنیں اپنے بھائی کی رہائی کے لئے جدوجہد کرتی ہیں اور موجودہ قیادت کی نالائقی کی نشاندہی کرتی ہیں تو انہیں ہدف بنایا جاتا ہے کہ وہ سیاست کر رہی ہیں، اب کوتاہی ،نا اہلی اور نالائقی کا ساراملبہ بشری بی بی پر بھی ڈالنے کی کوشش ہوتی ہے ،ساری تجربہ کار قیادت اگر ان کے ساتھ گرائونڈ پر موجود ہوتی تو شاید بر وقت بہتر سیاسی فیصلے ہوتے ۔