کالے قوانین کا خاتمہ ضروری،مقدس گائے کا تصور ختم کرنا ہوگا:بلاول بھٹو
کوئٹہ (این این آئی)چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم سے متعلق موجودہ چیف جسٹس کیلئے جدوجہد نہیں کررہے بلکہ اسکا مقصد ملک میں لوگوں کو فوری انصاف پہنچانا ہے ،کالے قوانین کا خاتمہ ضروری ہے ،مقدس گائے کے تصورکوختم کرنا ہوگا،بلوچستان کے عوام کو گزشتہ کچھ عرصے سے دہشتگردی کا سامنا ہے ،ہماری نسلوں نے جمہوریت کیلئے قربانیاں دی ہیں۔بلوچستان ہائیکورٹ بارسے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو گزشتہ کچھ عرصے سے دہشتگردی کا سامنا ہے ،ہماری نسلوں نے جمہوریت کیلئے قربانیاں دی ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ میرے خاندان کا سفرکٹھ پتلی سے شروع نہیں ہوتا،آمرکے بنائے گئے کالے قوانین کا خاتمہ ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں مانتا ہوں کہ آج بہت برے حالات ہیں لیکن حالات اس وقت بھی بہت برے تھے جب ایک ایسا فرعون بیٹھا تھا جس کیخلاف آپ کچھ بول ہی نہیں سکتے تھے ،آپ مجھے بتائیں کہ توہین عدالت کا مطلب یہ ہے کہ اگرآپ کسی جج کے خلاف بولیں تو آپکو زندگی بھرکیلئے سزا ملے گی، کیا یہ اظہار خیال کی آزادی ہے ؟ کہ آپ کوئی فیصلہ دیں،آپ کسی وزیراعظم کو نکالیں،آپ 18 ویں ترمیم کو 19 ویں ترمیم میں تبدیل کریں اورہم چوں تک نہ کرسکیں،انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جو کچھ ہورہا ہے ،اس سے میرا کوئی تعلق نہیں۔آزاد ریاست ہوگی ماں کی طرح،ریاست بن گیا باپ کی طرح اوراس میں بہت بڑا ہاتھ چیف جسٹس افتخارچوہدری کا ہے ،یہ اداراہ پارلیمان پر مسلسل حملہ آوررہا ہے ،آپ نے آزادی کے نام پر اسکو مزید طاقت دلوائی ہے ،کیا یہ مذاق ہے کہ پاکستان میں اگرآپ کے پاس یونیفارم اوربندوق ہے تو آپکی مرضی ہوگی،عدالت نے اجازت دی مشرف کو کہ سو بسم اللہ کہ اگرآپ نے آئین میں ترمیم کرنی ہے تو کرلیں،یہ آپکی عدالت کی تاریخ ہے ،انہوں نے کہا کہ ہمیں مکمل انصاف کا تصوربھٹو شہید کے ریفرنس کے بعد یاد آیا،مجھے معلوم ہے کہ ملک میں انصاف ملنا کتنا مشکل ہے ،میرا نہیں آپکا ایجنڈا کسی خاص شخصیت کیلئے ہوسکتا ہے ،مجھے کوئی مسئلہ نہیں،عمرعطا بندیال اورچیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ میں سے کوئی بھی آکرآئینی عدالتوں میں بیٹھے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ صرف آئینی عدالت کے قیام کا نہیں ہے بلکہ اس کیساتھ عدالتی اصلاحات اورججزکے تقرری کے طریقہ کار کو درست کرنیکا بھی ہے ،ہرچیف جسٹس کی ابتدائی تقریرکی ویڈیو اورٹیکسٹ نکال کرپڑھ لیں وہ سارے کہتے ہیں کہ ہم اپنے قوانین میں تبدیلی کریں گے اورآپکو کچھ کرنیکی ضرورت نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت سے ناصرف عام آدمی کو جلدی اور فوری انصاف ملے گا بلکہ اس میں موجود ججز کی تمام توجہ آئینی معاملات کو دیکھنے پرمرکوز ہوگی اوراگریہ نہیں کر پائے تو پھر بارایسوسی ایشن میں موجود لوگ انکا احتساب کریں گے ۔انہوں نے وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اورصوبائی سطح پرآئینی عدالت بنانی ہوگی اورہمیں مقدس گائے کے تصور کو جس جگہ بھی ہو ختم کرنا ہوگا،رات کے اندھیرے میں اگر کوئی چیزکرنی ہوتی تو رات کے اندھیرے میں ہی یہ کام ہوتا اورمیں کسی بھی چیزسے پیچھے نہیں ہٹ رہا،انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد آج تک ملک میں مارشل لاء نہیں لگا اوراس آئینی ترمیم کو پاکستان کی تاریخ میں ایک کارنامہ سمجھا جائیگا ۔