’’کامیابی کے لیے سوچ بدلیں‘‘
مکرمی !اگر ہم کامیابی و ناکامی کی اصل وجوہات تلاش کریں تو پتا چلتا ہے کہ اس کے پس پردہ انسانی سوچ ہی ہے، جو انسان کو کامیاب و ناکام بناتی ہے۔اگر آپ کاروباری کڑی سے تعلق رکھتے ہیں اور کامیاب بزنس مینوں میں اپنا نام لکھوانا چاہتے ہیں ،توبادشاہوں والی سوچ پید اکرنا بے حد ضروری ہے۔جس طرح فقیر ساری زندگی مانگنے والی سوچ سے باہر نکل کر کامیاب نہیں بن سکتا، اسی طرح بزنس مین اپنی بہترین سوچ و خیالات سے اپنے حالات بدل سکتا ہے۔کیوں کہ انسان حالات کا نہیں ،خیالات کی پیداوار ہے۔کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ دنیا میں ایک جیسے دکھنے والے انسانوں میں کچھ غریب کچھ امیر کیوں ہوتے ہیں؟اگر ساری دنیا کی دولت تمام انسانوں میں باہم تقسیم کردیں تو آپ دیکھیں گے کچھ دنوں میں پھر سے کچھ غریب اور کچھ امیر ہوں گے۔اس لیے کہ انسان کے سوچنے کے طریقے مختلف ہیں۔آج دنیامیں ایک دل چسپ موضوع یہ ہے کہ کیسے کچھ لوگ امیر ہو جاتے ہیں ۔وہ کیا عوامل ہیں جس سے لوگ ساری زندگی غریب رہتے ہیں۔کاروبار ی اور پیسے کی دنیا میں آپ کودوطرح کے لوگ ملتے ہیں ۔ایک وہ جو غریبی سے امیری کے سفر میں بذات ِخود کٹھن حالات کا سامنا کرتے ہیں۔(محمد عنصر عثمانی) یہ مستقل مزاجی سے آگے بڑھتے رہتے ہیں اوراس سفر میں آنے والی پریشانیوں،مصیبتوں سے نہیں گھبراتے بالآخریہ کامیاب ہوجاتے ہیں۔دوسرے وہ لوگ ہیں جو اپنی ساری عمرکمفرٹ زون میں گزار دیتے ہیں ۔جب کامیابی ان سے ایک قدم دور ہوتی ہے یہ چند دائروں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں۔اگر ان دونوں کی زندگی کا مطالعہ کیا جائے تو امیر اور غریب کا فرق آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے۔