’’کپتان کا شعلہ بیاں انتخاب‘‘
آصف محمود
وہی روز کا رونا اور وہی دائروں کا سفر ،کبھی کبھی تو یوں لگتا ہے کہ ہم بھی کہیں دور گاؤں دیہات میں رہٹوں میںجتے بیل ہیں ،مالک نے آنکھوں پر کھوپے چڑھا کر ہشکارا دے رکھا ہے اور ہم فرمانبردار سرہلاتے ہوئے چلے جارہے ہیں کہ آگے چلنا ہے لیکن جب گھنٹوں کی مشقت کے بعد ہمار ے مسام پسینہ اگل اگل کرمائی باپ کو متوجہ کرتے ہیں کہ اب بس کیجئے اور وہ مہربان ہمیں پچکارتے ہوئے رہٹ سے ہٹا کر آنکھوں سے کھوپے ہٹاتا ہے تو ہم خود کو وہیں پاتے ہیں جہاں سے سفر کا آغاز کیا تھا۔میرا خیال ہے دائرے کے اس سفر پر وہ بیل حیران ہوتا ہوگا نہ ہم ہوتے ہیں ، اسی لئے تو ہمیں رہٹوں میں جوتنے والے موجیں اور عیاشیاںکررہے ہیں ۔انہیں ہمارے مسئلوں کا ادراک ہے نہ و ہ چاہتے ہیں ، انہیں ؎ آٹے دال کا بھاؤ تب ہی پتہ چلتا ہے جب پارلیمان میںانہیں ٹریژری بنچوں سے اٹھ کر اپوزیشن کی نشستوں پر بیٹھنا پڑتا ہے ،تب وہ اپنے مصاحبین سے آٹے کا بھاؤ بھی معلوم کرتے ہیں اوردال مسور کے نرخ بھی ۔تب انہیں چینی کی قیمت بھی کھلتی ہے اور دودھ کے دام پر پیشانی بھی شکن آلود ہوتی ہے ، ٹریژری بنچوں سے اپوزیشن بنچوں تک کے سفر سے پہلے راوی چین چین ہی لکھتاہے ، اس میں کیا ن لیگ ، کیا پیپلز پارٹی اور کیا تحریک انصاف ،سب ایک ہیں ۔ عوام کو تحریک انصاف سے توقعات زیادہ تھیں کہ وہ طویل جدوجہد کے بعد پہلی بار اپنے کپتان کو شیروانی پہنانے میں کامیاب ہوئی تھی عوام یہ سمجھی تھی کہ بس اب سارے دکھ دور ہوگئے ،سکھ کا سویرا اب طلوع ہوا کہ اب ہوااوریہ رہی خوابوں کی تعبیر ۔لیکن وہی ہوا جو رہٹ کو حرکت دینے والے بیل کے ساتھ ہوتا ہے۔ آنکھوں سے کھوپے ہٹے تو وہی کنواں اور وہی مقام جہاں سے کبھی چلے تھے۔ کے پی کے ، کے لوگ سخت جان ہیں کہ وہ خواب دیکھنے سے باز نہیں آتے۔ وہ تحریک انصاف کو تین حکومتیںدے چکے ہیںاور اب کپتان کے انتخاب علی امین گنڈاپور صاحب تو جانے کن روائتوں کے امین بننے چلے ہیں ۔ان کی ایک پالیسی ہے جو سامنے آئے سینگوں پر اٹھا لو ۔ عمران خان نے جب خیبرپختون خوا کے لئے اپنی ٹیم میں پڑھے لکھے ،سیاسی سمجھ بوجھ اور تدبر رکھنے والوں کے ہوتے ہوئے تیزابی لب ولہجے، غیر محتاط گفتگو کے مالک علی امین گنڈاپور کو وزیر اعلیٰ کے لئے نامزد کیا تب ہی تحریک انصاف کے خیر خواہوں نے سر پیٹ لیا تھا کہ کپتان نے یہ کیا کردیا اور ان کے سارے وسوسے خدشے درست ثابت ہوئے جب ماضی میں گُلوں کاشہر کہلانے والے پشاور میں گنڈاپور صاحب کی شعلہ بیانی گل کھلانے لگی۔وفاق نے بہت سوچ بچار کے بعد ان ہی کے علاقے سے فیصل کریم کنڈی کو گورنر ہاؤس بھیجا کہ شائد وہ گنڈاپور صاحب کے جوش خطابت کو کنڈی لگا سکیں لیکن اے بسا آرزو کہ خاک شدہ علی امین گنڈاپور صاحب نے فیصل کریم کنڈی کی حکومتی پالیسیوں او ر کارکردگی پراٹھائے سوالوں کے جواب بوریا بستر گول کر دینے ، تیری اوقات کیاہے اور اسلام آباد کے خیبر پختون خواہاؤس میں داخلے پر پابندی سے دیا۔علی امین گنڈاپور صاحب کی آٹھ ستمبر کے جلسے میں قابل اعتراض تقریرکے بعدپشاور میں بارایسوسی ایشنز سے خطاب نے توایسی آگ لگائی اب گنڈاپور صاحب کو کون سمجھائے کہ ان کا یہ فعل خود ان کی پارٹی کے لئے مصیبت بن سکتا ہے جو ابھی تک طالبان کو سرحد پار سے لانے اور بسانے کے الزامات پر صفائیاں دیتی پھر رہی ہے ۔اس سوال کو بھی جانے دیں یہ بتائیں کہ گنڈاپور صاحب ،کابل سے آخر بات کیا کریں گے؟ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ طالبان عبوری حکومت کا پورے افغانستان پر کنٹرول ہے ؟ٹی ٹی پی کے حوالے سے کابل کچھ سننے کے موڈ میں نہیں،پاکستان ، کابل کے سامنے درجنوں با ر شواہد رکھ چکا ہے کہ دہشت گردی میں آپکی سرزمین استعمال ہورہی ہے ، پکڑے جانے والے دہشت گردوں کے اعترافی بیان میڈیا پر موجود ہیں ، حال ہی میں انتہائی مطلوب مفتی نور ولی اور مفتی مزاحم کو کابل حکومت کی جانب سے دیا گیا خصوصی رہائشی پرمٹ اور اسلحہ لائسنس بھی سامنے آچکا ہے قومی میڈیافوٹیجز دکھا چکا ہے ۔صاف ظاہر ہے کہ طالبان عبوری حکومت ان عناصر کی پشت پناہی کررہی ہے ان کے پیچھے موجود ہے ۔ پاکستان اس حوالے سے کابل پر دباؤ بڑھا رہا ہے ، افغان مہاجرین کی واپسی اور پاکستان آنے کے لئے ویزے کی شرط اسی عمل کا حصہ ہے ۔اس دباؤ پر ہی ردعمل دیتے ہوئے طالبان حکومت نے سرحدوں پر جھڑپوں کا سلسلہ شروع کررکھا ہے اور نقصان اٹھا رہی ہے۔اس سارے عمل میں گنڈاپور صاحب کا یوں بیچ میں کودنا کہ میرے لوگ مر رہے ہیں افغانستان سے بات کی جائے، عجیب ہے، جناب !صوبے میں پی ٹی آئی کی یہ تیسری حکومت ہے آپ کا یہ اعلان تو خود آپکی ناکامی کا اعتراف ہے آپ نے سی ٹی ڈی یا پولیس کو دیا کیا ہے کہ وہ دہشت گردوں سے نمٹے ؟ کپتان کا انتخاب اپنی شعلہ بیانی کو خبروں میں ڈھال کر شائد اڈیالہ میں کپتان کی شاباشی کا حقدار توبن رہا ہے لیکن وہ پارٹی کے راستے مسدود کرتا جارہا ہے اور کیا اس کا ادراک تحریک انصاف میں کسی کو ہے !