"Thrice Blessed Day of May!"
معزز قارئین! ساری دُنیا میں ، ’’بُدّھ مت ‘‘ کے پیروکار بِکرمی مہینہ بیساکھ ؔکی ’’پُورنِما ‘‘(Full Moon) کو ، عام طور پر 14 مئی کو ، حضرت گوتم بدھ کی یاد میں "Thrice Blessed Day" ( تین بار مقدس دِن) مناتے ہیں ۔ 14 مئی حضرت گوتم بدھ کا یوم پیدائش ہے۔ 14 مئی ہی کو اُنہیں ’’گیان ‘‘( روحانی بصیرت ) حاصل ہُوا اور 14 مئی ہی کو اُنہیں ’’ نِروان‘‘ ( سکوتِ سرمدی ) حاصل ہُوا تھا یعنی۔ وِصال ۔ اہم بات یہ ہے کہ حضرت گوتم بُدھ ’’انسانی مساوات ‘‘ کے علمبردار تھے ۔ ہمارے اولیائے کرامؒ اور صوفیا عُظّام ؒ ۔ ’’بین اُلمذاہب ہم آہنگی ‘‘ کے علمبردار رہے ہیں ۔ حضرت قائداعظمؒ اور علاّمہ اقبالؒ بھی ۔ 11 اگست 1947ء کو پاکستان کی دستور ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہُوئے قائداعظم ؒ نے پاکستان کے شہریوں کو یقین دلایا تھا کہ ’’ پاکستان میں آپ کو بھی ، مسلمانوں کی طرح برابر سماجی ، سیاسی اور مذہبی حقوق بھی برابر ہوں گے اور ریاست کو کسی پاکستانی کے مذہب سے کوئی سروکار نہیں ہوگا!‘‘۔ بین اُلمذاہب ہم آہنگی کا مظاہرہ کرتے ہُوئے علاّمہ اقبالؒ نے ہندوئوں کے دیوتا ’’وِشنو ‘‘کے اَوتار ، بھگوان رام ؔ، کی مدح میں نظم لِکھی ۔ نظم کے دو شعر ہے … ہے رام کے وجود پہ ، ہندوستاں کو ناز! اہل نظر سمجھتے ہیں اُس کو اِمام ہِند! …O… تلوار کا دھنی تھا ، شجاعت میں ،فرد تھا! پاکیزگی میں ، جوش محبت میں ، فرد تھا! معزز قارئین! یہ الگ بات ہے کہ ’’ ہندوئوں کے باپو موہن داس کرم چند گاندھی کے چرنوں میں بیٹھ کر ، متعصب ہندو جماعت ’’ انڈین نیشنل کانگریس‘‘ کے صدر مولانا عبد ابو اُلکلام آزادؔ بھی ۔ ’’ امام اُلہند ‘‘ کہلاتے تھے لیکن، پاکستان بن کر رہا۔ علاّمہ اقبالؒ نے اپنے فارسی زبان میں ’’طاسین‘زرتشت ‘ ‘ ۔ ’’ طاسینِ مسیح ‘‘۔ اور ’’طاسین گوتم‘‘ کے عنوان سے نظمیں لکھ کر بین اُلمذاہب ہم آہنگی کا عَلم بلند رکھا۔ ’’ طاسین گوتم‘‘ میں علاّمہ اقبالؒ ، حضرت گوتم بدھ کے افکار و نظریات کو بیان کِیا ۔ اُن کے تین شعروں کا ترجمہ یوں ہے ۔ ’’ وہ راستہ جِسے مَیں نے اپنی پلکوں کی نوک سے تراشا ہے ، اُس میں منزل ، قافلہ یا ریگِ رَواں کوئی چیز نہیں۔ چہرے ؔکا حُسن، ایک لمحہ ہے۔ وہ دوسرا لمحہ نہیں ہے البتّہ ، حُسنِ کردار اور بلند افکار کو اہمیت حاصل ہے ۔ راحتِ ؔجاں کوئی چیز نہیں ہے ۔ ہاں! اپنے ساتھیوں کے غم میں آنسو بہانا، ضرور کوئی چیزہے ! ‘‘۔ اپنی اردو نظم ’’ نانک‘‘ میں علاّمہ اقبالؒ نے کہا کہ …… قوم نے ، پیغامِ گوتم کی ، ذرا پروا نہ کی! قدر پہچانی نہ اپنے ، گوہرِ یک دانہ کی! …o… شمع ٔ حق سے جو منّور ہو، یہ وہ محفل نہ تھی! بارشِ رحمت ہُوئی لیکن، زمیں قابل نہ تھی! معزز قارئین! خاکسار تحریک کے بانی اور عالمی سطح کے سکالر علاّمہ عنایت اللہ خان المشرقی نے 1926ء میں شائع ہونے والی اپنی شہرہ آفاق کتاب ’’ تذکرہ‘‘ میں لکھا کہ ’’ دُنیا میں جس قدر پیغامبر آئے ، وہ اپنے سے پہلے پیغمبروں کی تصدیق کرتے رہے، ۔ اُنہوں نے لِکھا کہ ’’ موسیٰ ؑ نے ابراہیم کی تصدیق کی عیسیٰ ؑ نے موسوی ؑشریعت کو بِنا قرار دِیا ، حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سب انبیاء ؑ کو بلکہ ہر قوم کے ہادی کو ، ہر قریے کے نذیرؑ کو ، ہر اُمت کے رسول ؑ کو مانا ۔ پاکستان میں پہلی مرتبہ ،اُن دِنوں مسلم لیگ (ق) کے سیکرٹری جنرل مشاہد حسین سیّد کی کوششوں اور چیئرمین ’’ پاکستان کلچرل فورم‘‘ جناب ظفر بختاوری کے تعاون سے ، صدر شجاعت حسین کی صدارت میںحضرت گوتم بدھ کو خراج ِ عقیدت پیش کرنے کے لئے 14 مئی 2008ء کو وسیع پیمانے پر "Thrice Blessed Day"منایا گیا۔اُس تقریب میں پاکستان میں عوامی جمہوریہ چین کے سفیر سمیت اُن پانچ ملکوں کے سفیر بھی موجود تھے جہاں ’’بُدھ مت ‘‘ کے پیروکار زیادہ ہیں ۔بنگلہ دیش کو چھوڑ کر پاکستان کو اپنا وطن بنانے والے چکما قبیلہ (Chakma Tribe)کے تاحیات وفاقی وزیر اور "Pakistan Buddhist Society" کے چیئرمین راجا تری دیو رائے بھی موجود تھے ۔راجا تری دیو رائے سے سیّد انور محمود کی گہری دوستی تھی اور جناب ظفر بختاوری کی بھی جنہوں ، نے ’’ پاکستان کلچرل فورم ‘‘ کی کئی تقاریب میں راجا تری دیو رائے کو مدّعو کِیا۔ میری بھی راجا صاحب سے بہت نیازی مندی تھی۔ وہ ایک بار برادرم ظفر بختاوری کے ہمراہ میری مزاج پُرسی کے لئے اسلام آباد میں میرے گھر بھی تشریف لائے۔ سیّد انور محمود سے میری 1992ء سے دوستی ہے ۔ وہ انفارمیشن گروپ میں میرے محسنِ اعلیٰ ہیں ۔ سیّد صاحب اکثر کہا کرتے ہیں کہ ’’ مَیں نے پاکستان کے لئے دو بار ہجرت کی۔ ایک بار اپنے والدین کے ساتھ بہار سے ڈھاکہ اور دوسری بار 1971ء میں ،ڈھاکہ سے کراچی۔ سیّد انور محمود کے بزرگوں نے قیام پاکستان میں اہم کردار ادا کِیا ۔ سیّد صاحب کے بزرگوں نے اپنے مریدوں کے ذریعے صوبہ بہار ہی میں ’’ بہار شریف ‘‘ کے نام سے ایک قصبہ آباد کِیا ۔ ’’ بہار شریف‘‘ ۔ صوبہ بہار کے داراُلحکومت پٹنہ سے دو اڑھائی گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے ۔ ’’بہار شریف ‘‘ ۔شہزادہ سِدھارتھ ؔ ( گوتم بُدھ ) کی جائے پیدائش ریاست ۔ ’’کپل وستو ‘‘(Capal Vastu) سے کچھ فاصلے پر ہے ۔ حضرت گوتم بدھ کے والد شدو دھن ریاست کپل وستو کے راجا تھے ۔14 مئی 2008ء کو پاکستان مسلم لیگ (ق) کی تقریب میں مجھے بھی حضرت گوتم بدھ کی شان میں اپنی ایک اردو نظم پڑھنے کی سعادت حاصل ہُوئی تھی جِسے، انگریزی ترجمے کے ساتھ جنابِ ظفر بختاوری نے حاضرین میں تقسیم بھی کرادِیا تھا ۔ نظم کا عنوان تھا …… ’’آج کا دِن ہے ،مُقّدس تین بار!‘‘ نااہل وزیراعظم نواز شریف اور اب اُن کے "His Master's Voice" شاہد خاقان عباسی کے دَور میں کسی بھی ’’وفاقی وزیر مذہبی امور و بین اُلمذاہب ہم آہنگی ‘‘ نے حضرت گوتم بدھ کا ’’ تین بار مُبارک دِن ‘‘ نہیں منایا لیکن، مبارک باد کے مستحق ہیں ۔ اسلام آباد میں برطانیہ کی "Preston University" کے "Chancellor" ڈاکٹر عبداُلباسط جنہوں ، نے چیئرمین ’’ پاکستان کلچرل فورم‘‘ جناب ظفر بختاوری کے تعاون سے 14 مئی کو "Thrice Blessed Day" مناکر ہمارے اولیائے کرامؒ ،صُوفیا عظّام ، مصّور پاکستان علاّمہ اقبالؒ اور بانی ٔ پاکستان حضرت قائداعظمؒ کی روحوں کو خُوش کردِیا ہے ۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی پاکستان میں سری لنکا کے ہائی کمشنر ، عِزّت مآب میجر جنرل (ر) "Jayanath Lokuketagodage" تھے ۔ مقررین میں شامل ، سابق وفاقی سیکرٹری انفارمیشن سیّد انورمحمود ، "Preston University" کے ڈین ڈاکٹردائود اعوان اور پاکستان تحریکِ انصاف کے رُکن قومی اسمبلی جناب اسد عُمر بھی مبارک باد کے مستحق ہیں۔ ’’ برادرم ظفر بختاوری سے میرا ایک اور رشتہ ہے کہ اُن کے والد صاحب جناب غلام نبی بختاوری بھی میرے والد صاحب رانا فضل محمد چوہان کی طرح ’’ تحریکِ پاکستان‘‘ کے سرگرم کارکن رہے ۔ مجھے افسوس ہے کہ مَیں خرابیٔ صحت کی بِنا پر 14مئی 2018ء کی تقریب میں شرکت نہیں کرسکا لیکن، میری خُوش قسمتی ہے کہ ’’ برادرم ظفر بختاوری نے اِس بار بھی میری نظم حاضرین میں انگریزی ترجمے کے ساتھ تقسیم کرادِی ۔ اردو نظم "Preston University"کے طالعلم ، حافظ عبداُلشکور نے پڑھی اور اُس کا انگریزی ترجمہ مِس امل ؔآصف نے ۔ نظم کے چند شعر یوں ہیں … آج ہی اُبھرا تھا ، مہرِ تابدار! گیان پاکر ، گیانِیوں کا تاجدار! واصلِ حقّ ہوگیا ، انجام کار! آج کا دِّن ہے ، مُقّدس تِین بار! …O… داعیٔ عدمِ تشدّد ، ہے بُدھّا! آپ ہی اپنا مجدّد ، ہے بُدھّا! اور صُلح و آشتی کا ، کِردگار! آج کا دِّن ہے ، مُقّدس تِین بار! …O… کیجئے ، جنگ و جدل کا ، خاتمہ! فِتنہ ، و شر اور دجل کا ، خاتمہ! دُور ہو دِل سے ، کدُورت کا غُبار! آج کا دِّن ہے ، مُقّدس تِین بار! …O… شمّعٔ اِنسانیت ، رَوشن کریں! جھولیاں سب کی ، مُسّرت سے بھریں! گِیت گائے پِھر ، اَمن کی آبشار! آج کا دِّن ہے ، مُقّدس تِین بار!