اسلام آباد (نامہ نگار /لیڈی رپورٹر) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نوازشریف ، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزائوں کے خلاف اپیلوں پر نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے اور کیس کی سماعت الیکشن کے بعد جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔ عدالت عالیہ کے ڈویژن بینچ نے العزیزیہ سٹیل ملز اور فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس کسی اور احتساب عدالت کو منتقل کرنے کی درخواست پر بھی نیب کو نوٹس جاری کر دیا ہے ۔ مزید سماعت جولائی کے آخری ہفتے میں ہو گی۔منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے دائر سزاؤں کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما راجہ ظفر الحق ، پرویز رشید اور بیرسٹر ظفر اﷲ بھی عدالت میں موجود تھے ۔ دوران سماعت نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی اصل قیمت جانے بغیر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کی سزا سنائی۔ واجد ضیائنے تسلیم کیا کہ نوازشریف کی طرف سے بچوں کو رقم کی فراہمی سے متعلق کوئی ثبوت موجود نہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ان سے استفسار کیا کہ کیا ٹرائل کورٹ کے جج نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے وقت دیگر ریفرنسز کے حوالے سے بھی آبزرویشن دی؟ اس پر خواجہ حارث نے کہا جج ایک ریفرنس میں اپنی رائے قائم کر کے فائنڈنگ دے چکے ہیں ، فیئر ٹرائل کے لئے مناسب یہی ہے کہ دیگر دو ریفرنسز وہ نہ سنیں۔عدالت نے ریفرنسز منتقلی کی درخواست پر فیصلے تک حکم امتناع جاری کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے نیب کو نوٹس جاری کر دیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ٹرائل کورٹ کے جج نے جو درخواست دی ہے ، اسے چیف جسٹس انتظامی طور پر دیکھیں گے ۔ ادھر مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے موقف اختیار کیا کہ مریم نواز پر جائیداد کا بینفشل اونر ہونے کا الزام ہے حالانکہ بی وی آئی حکام نے جے آئی ٹی کے ایم ایل اے (باہمی قانونی امداد کی درخواست) کا جواب ہی نہیں دیا ، جن خطوط پر انحصار کیا گیا وہ 2012ئکے ہیں، محض کیلبری فونٹ کو بنیاد بنا کر ٹرسٹ ڈیڈ کو جعلی قرار دے دیا گیا اور رابرٹ ریڈلے کی رائے پر انحصار کیا گیا۔ انہوں نے کہا رابرٹ ریڈلے نے خود اعتراف کیا کہ کیلبری فونٹ 2006ئسے پہلے دستیاب تھا۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کیپٹن(ر) صفدر کے بارے میں پورے عدالتی فیصلے میں صرف ایک ہی لائن ہے اور وہ سزا سے متعلق ہے ۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے نوازشریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی اپیلوں ، سزا معطلی او ر نواز شریف کی طرف سے دو ریفرنسز العزیزیہ سٹیل ملز اور فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنسزکسی اور احتساب عدالت کو منتقل کرنے کی درخواستوں پر سماعت جولائی کے آخری ہفتے تک ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس مختصر سماعت کے بعد آج تک ملتوی کردی ، عدالت کو بتایا گیا کہ سزا کے خلاف ملزمان کی اپیلیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے لئے مقرر ہیں جبکہ دونوں ریفرنسز کی سماعت دوسری عدالت میں منتقلی کے لئے بھی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے ۔سماعت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کے وکیل بیرسٹر ظفر اﷲ نے کہا نیب ریفرنسز کی جیل میں سماعت کا فیصلہ غیر قانونی اور آئین کی خلاف ورزی ہے ، رات کی تاریکی میں جو ہو گا انصاف کے تقاضوں کے مطابق نہیں۔