نیو یارک ( نیٹ نیوز) امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ پاکستان، روس، چین، ایران کو افغان تنازع کے حل کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا، امریکی وزیرِ خارجہ کی جانب سے افغان صدر کو لکھے گئے خط میں کہا امریکہ یکم مئی کو افغانستان سے تمام افواج کے انخلا پر غور کر رہا ، دیگر آپشنز بھی زیرِ غور ہیں۔ خط میں صدر غنی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہم آپ پر واضح کر دینا چاہتے ہیں واشنگٹن میں ہماری پالیسی پر غور ہو رہا ہے اور امریکہ کسیبھی آپشن کو مسترد نہیں کر سکتا۔ ہم یکم مئی کو امریکی فوج کے مکمل انخلا کے علاوہ دیگر آپشنز پر بھی غور کر رہے ہیں، امریکی فوج کے انخلا کے بعد افغانستان کی سکیورٹی صورتِ حال اور طالبان کے مزید علاقوں پر قبضے کے خدشے کے پیشِ نظر بلنکن نے اشرف غنی سے کہا میں آپ پر اسی لیے واضح کر رہا ہوں شاید آپ کو میرے لہجے سے اندازہ ہو کہ ہمیں اجتماعی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے ۔ امریکہ اقوامِ متحدہ سے کہہ سکتا ہے کہ وہ روس، چین، پاکستان، ایران کے وزرائے خارجہ اور سفارت کاروں پر مشتمل ایک کانفرنس بلائے جو افغان امن عمل کے لیے متفقہ حکمتِ عملی اپنانے پر تبادلۂ خیال کریں۔ یہی وہ ممالک ہیں جنہیں افغان تنازع کے حل کے لیے مل کر کام کرنا ہو گا۔ امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ وہ ترکی سے بھی کہیں گے کہ آئندہ چند ہفتوں میں وہ طالبان اور افغان سٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک کانفرنس کی میزبانی کرے جس میں امن معاہدے کو حتمی شکل دی جائے ، صدر غنی سیاسی مخالفین اور دیگر فریقین کے ساتھ مل کر ایک متحدہ محاذ تشکیل دیں جس پر افغان عوام کا اعتماد بھی ہو۔افغانستان کے نائب صدر امر اللہ صالح نے کہا بلنکن کے خط کے بعد امن سے متعلق ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔