لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)گروپ ایڈیٹر 92نیوز اورسینئر تجزیہ کار ارشاد احمد عارف نے کہا ہے کہ لیاقت قائم خانی کی کرپشن کا معاملہ ٹیسٹ کیس ہے ، اسکے گھرسے 15 ارب کی چیزیں برآمد ہوئی ہیں، گھر میں ہر قسم کی گاڑی نظر آئی، گریڈ 16 کا افسر کرپشن کررہا ہے تو وہ اکیلا نہیں کرسکتا،اگر یہ شخص اتنی کرپشن کرسکتا ہے تو پھر میئر اور وزیر کتنی کرپشن کرتے ہونگے ۔چینل92نیوزکے پروگرام’’کراس ٹاک ‘‘ میں میزبان اسداللہ خان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ یہاں تو ایک میٹر ریڈر پہلے سیاست میں آتا ہے اسکے بعد پتہ چلتا ہے کہ اسکے پاس 500 ارب کے اثاثے ہیں۔ ہمیں اب ن لیگ پا پی پی سے گلہ نہیں کرناچاہئے کیونکہ ا نکے بارے میں یہ تاثر ہے انہوں نے کرپشن کی لیکن پی ٹی آئی بھی نیب کے پر کاٹنے کی کوشش کررہی ہے ۔حکومت کا میڈیاپرالزام ہے کہ وہ حکومتی نااہلی عوام کو دکھاتا ہے ، اسلئے میڈیا ٹربیونلز بنانے کا کہہ رہی ہے ۔ ایک سال ہوچکا لیکن حکومت کی کوئی سمت نظر نہیں آرہی۔ جرم اور سیاست کا ملاپ ملک اور قوم کیلئے بہت خطرناک ہے ،مسٹر ٹین پرسنٹ کی بات پوائنٹ سکورنگ نہیں، حقیت تھی، ن لیگ اور پی پی کے لوگ جو کرتے رہے سب کے سامنے ہے ۔ چودھری نثار نے 2015میں پریس کانفرنس میں خورشید شاہ کا نام میٹر ریڈر کہہ کر لیا انکی کرپشن کا بتایا۔ غضب خدا کا اب خورشید شاہ کی بھی صفائی دی جائیگی ۔ عطا تارڑ کا الزام بہت سنگین،عمران خا ن کو تحقیقات کرانی چاہئیں۔تحریک انصاف کے رہنما صداقت علی عباسی نے کہا کہ لیاقت قائم خانی ایک کریکٹر ، اس طرح کے ہزاروں ہونگے جنہوں نے ملک کو بے دردی سے لوٹا ،ان کیخلاف بلا امتیاز کارروائی ناگزیرہے ۔قائم خانی تنخواہ لینے والا بندہ کیسے ارب پتی بن گیا۔ پی ایس پی رہنما آصف حسنین نے کہا کہ لیاقت قائم خانی کی کرپشن کاسب کو پتہ تھا، جوجائیداد ملی وہ صرف 20 فیصد ہے ، انکی 80 فیصد جائیداد بیرون ملک اور دوسروں کے نام پرہے ۔ سندھ میں حکومتی ارکان کرپشن میں ملوث، 300 بیوروکریٹ پلی بارگین کرکے دوبارہ سیٹوں پر آ بیٹھے ۔ کرپشن پر چائنہ ماڈل اپناکر سزائے موت دی جائے ۔ن لیگی رہنما عطا تارڑ نے کہا کہ پنجاب میں جس قدر کرپشن آج ہورہی ہے اتنی پندرہ سال میں نہیں تھی، احسن جمیل گجر جنہوں نے عثمان بزدار کی نامزدگی کرائی انکے کہنے پر سب کچھ ہورہا ، وہ پیسے لیکر تبادلے کرارہا۔ ڈی سی لاہور صالحہ سعید کے رشتہ دار لوگوں سے کا م کرنے کے عوض پیسے لیتے ہیں۔ جب کچھ نہ ملے تو آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام لگایاجاتا ہے ۔