پاکستان کے انتظامی و آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کے دیہی و شہری علاقے دو سال سے ترقیاتی منصوبے ایک تو مکمل نہ ہونے دوسرے نئے ترقیاتی منصوبے شروع نہ کرنے اور تیسرا یہ کہ صوبہ پنجاب نے مالی سال 2019-20 کیلئے جو ترقیاتی فنڈز رکھے تھے وہ بد انتظامی ،حکومتی و سرکاری اداروں کی لاپرواہی اور عوامی نمائندوں کی عدم دلچسپی سے 350 ارب کے ترقیاتی بجٹ میں صرف 167 ارب ہی خرچ ہوئے ہیں باقی فنڈز سر نڈر ہو جائیں گے یہ حکومت کی عوام الناس سے نا انصافی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ صوبہ پنجاب میں محکمہ ماحولیات صفر کارکردگی کے ساتھ سر فہرست رہا ہے۔ ایوان وزیر اعلیٰ کو پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کیہ ترقیاتی بجٹ کا حجم 350 ارب روپے تھا جس میں سے 42 ارب پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ منصوبوں کے لیے مختص تھے۔ محکمہ بلدیات کا ترقیاتی بجٹ 6 ارب لیکن صرف 4 ارب روپے استعمال ہوئے، محکمہ جنگلات 4 ارب خرچ صرف ایک ارب، لائیو سٹاک کا بجٹ 3 ارب صرف 89کروڑ خرچ ہوئے۔ یہی صورتحال دیگر محکمہ جات کی ہے یہ کتنے ظلم کی بات ہے کہ عوامی مفاد عامہ میں استعمال ہونے والی رقم کو سرکاری حکام کی غفلت کی وجہ سے خرچ نہ کیا جا سکا، جس سے صوبے میں ترقی کا عمل متاثر ہوا ہے۔ ایک طرف وزیر اعظم پاکستان عمران خان صاحب کہتے ہیں تعمیراتی سیکٹر سے چالیس صنعتیں وابستہ ہیں لیکن دوسری طرف پنجاب میں آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کو مختص نہیں کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم سے عوامی مفاد عامہ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ خدارا وہ اس کا نوٹس لیں صوبہ پنجاب میں ترقیاتی بجٹ استعمال نہ کرنے کے حوالے سے ایکشن لیں اور اس کے ساتھ وزیراعلیٰ پنجاب کو حکم دیں کہ وہ صوبہ پنجاب اور اس کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے فلاحی کاموں یعنی دیہی علاقوں کی سڑکوں، گلیوں بازاروں کی تعمیر، واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سمیت رورل ہیلتھ سنٹرز، بنیادی صحت کے مراکز، تحصیل و ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اور ٹیچنگ ہسپتالوں کی تعمیر کے لیے محکمہ صحت، محکمہ تعمیرات و مواصلات، محکمہ بلدیات، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹس کے سالانہ ترقیاتی منصوبوں کو آئندہ مالی سال 2020ئ2021ء کے بجٹ میں رقم مختص کریں۔ اسی میں صوبہ پنجاب کی ترقی اور عوام کی خوش حالی کا مفاد ہے۔ ( چودھری فرحان شوکت ہنجرا)