وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ایک نئی بلٹ پروف گاڑی سمیت صوبائی کابینہ کے ممبران کیلئے 51نئی گاڑیاں خریدنے کی منظوری دی ہے۔جو سمری منظوری کیلئے بھیجی گئی تھی اس میں اکتالیس کاروں کا ذکر تھا۔ وزیر اعظم کا حلف لینے کے بعد عمران خان نے وزیر اعظم ہائوس کی درجنوں پرتعیش گاڑیاں ،یہاں تک کہ بھینسیں تک نیلام کر دی تھیں ۔تحریک انصاف وزیر اعظم اور گورنر ہائوسز میں یونیورسٹیاں بنانے کے دعوے کرتی رہی ہے۔ بدقسمتی سے اقتدار میں آنے کے بعد تحریک انصاف کی قیادت کے عملی اقدامات’ کہہ مکرنیوں‘ کے مصداق ہیں۔ یہ درست ہے کہ وزیر اعظم عمران خان پر ذاتی طور پر قومی خزانے کے بے دریغ استعمال کا ابھی تک کوئی الزام نہیں لگا مگر حکومت کے کئی ایک وزراء اور مشیروں پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور چہیتوں کو نوازنے کے متعدد الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔ اب اطلاعات کے مطابق حکومت پنجاب نے 2018ء ماڈل کی گاڑیاں نیلام کر کے نئی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ ہی نہیں کیا بلکہ وزیر اعلیٰ کے چیف سیکرٹری کی طرف سے 46گاڑیوں کی سمری یہ کہہ کر واپس بھیجنے کا انکشاف بھی ہوا ہے کہ ان کیلئے ایک نئی بلٹ پروف گاڑی کی گنجائش پیدا کی جائے حالانکہ وزیر اعلیٰ کے پول میں 15بلٹ پروف گاڑیاں پہلے ہی موجود ہیں۔ بہتر ہو گا کہ وزیر اعظم اپنے کفایت شعاری کے دعوئوں کی پاسداری کرتے ہوئے سنگین معاشی بحران میں قومی خزانے کے زیاں کا نوٹس لیں ۔