اسلام آباد(سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ماضی میں جو موٹرویز بنائی گئیں ان کا ملک کو زیادہ فائدہ نہیں ہوا، اب سڑکوں کے کمیشن سے لندن میں فلیٹس نہیں خریدے جائیں گے ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں سیالکوٹ۔کھاریاں موٹروے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا صنعتی سرگرمیوں سے ہی آمدنی میں اضافہ کیا جا سکتا ہے ، جب تک آمدنی میں اضافہ نہیں ہوگا قرضے نہیں اتار سکتے ۔وزیراعظم نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں گے ۔انہوں نے کہا ماضی میں جو موٹرویز بنائی گئیں، ان کا ملک کو زیادہ فائدہ نہیں ہوا، یہاں پر موٹروے پہلے بننی چاہئے تھی، دوسری طرف سڑک کو دو رویہ بھی بنایا جا سکتا تھا، اس سلسلے میں ہونے والے اب تک کے نقصان کا اندازہ بھی لگایا جانا چاہئے ، دو سال میں سیالکوٹ-کھاریاں موٹروے مکمل ہو جائے گی۔وزیراعظم نے کہا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے ترقیاتی فنڈز کی بچت ہوگی اور سرکاری ترقیاتی فنڈز دوسرے ترقیاتی منصوبوں کے لئے استعمال کئے جا سکیں گے ۔انہوں نے کہا مسابقتی بولی کا نظام شروع کرنے کی وجہ سے 26 فیصد قومی خزانے کو بچت ہوئی۔انہوں نے کہا سیاحت بہت بڑا شعبہ ہے جس پر ماضی میں توجہ نہیں دی گئی، سوات سے دیر، چترال اور گلگت تک موٹروے بننے سے سیاحت کو فروغ ملے گا، بیرون ملک سے بھی سیاح آئیں گے اور آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا، ہمارا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے برآمدات میں اضافہ پر ماضی میں توجہ نہیں دی، درآمدات بڑھنے کی وجہ سے مسائل پیدا ہوتے ہیں، آمدنی میں اضافہ کے لئے سیاحت اور صنعتی ترقی پر توجہ دینا ہوگی اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھی سرمایہ کاری بڑھانا ہوگی۔وزیراعظم نے کہا سابق حکمران سڑکیں بنانے کے دعوے کرتے تھے اور ان پر ووٹ لیتے تھے ، ان سے ہم تین گنا زیادہ سڑکیں بنا چکے ہیں اور یہ سستی بھی بنائی گئی ہیں، ماضی کے حکمرانوں کی طرح سڑکوں کے کمیشن سے لندن میں فلیٹس نہیں خریدے جائیں گے ۔وزیر اعظم نے سپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری بڑھانے کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا حکومت صنعتی ترقی کیلئے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کر رہی ہے ،سرمایہ کاروں کے لئے ہر ممکنہ آسانی پیدا کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ انہوں نے کہاپورٹل کے حوالے سے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت و مربوط کوآرڈینیشن کو یقینی بنایا جائے ،پورٹل کے قیام و فعالی کو مقرر کردہ وقت میں یقینی بنایا جائے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی نے ملاقات کی۔وزیر اعظم نے بار ممبران سے گفتگو میں کہا کہ وکلا تنظیموں کی جمہوریت کے فروغ اور استحکام کے لئے گراں قدر خدمات ہیں،وہی معاشرہ ترقی کرتا ہے جس میں قانون کی بالا دستی ہو۔عمران خان نے کہا ماضی میں مفاد پرست عناصر نے قانون کا غلط استعمال کیا،امیر اور طاقتور طبقہ قانون کی گرفت سے آزاد رہا اور کمزور طبقات کا قانون کے غلط استعمال کے ذریعے استحصال کیا جاتا رہا ۔انہوں نے کہاموجودہ حکومت سول اور فوجداری قوانین میں اصلاحات لا رہی ہے تاکہ عام آدمی کو ریلیف مل سکے ۔انہوں نے کہا وکلاء برادری کو درپیش مسائل سے آگاہ ہیں اور ان کے حل کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔وزیر اعظم نے وکلاء ہائوسنگ کالونی میں درپیش رکاوٹوں کو فوری طور پر دور کرنے ،وکلاء کو صحت کارڈ کی فراہمی کے ساتھ ساتھ نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام میں شامل کرنے کی ہدایت کی۔عمران خان سے وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر سردار عبد القیوم نیازی بھی ملے ۔ ملاقات میں حریت لیڈر سید علی گیلانی کیلئے فاتحہ کی گئی۔ وزیراعظم نے کہا سید علی گیلانی نے کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کیلئے اپنی آخری سانس تک جدوجہد جاری رکھی،پاکستانیوں کی تمام تر ہمدردیاں سوگواران کے ساتھ ہیں۔بعد ازاں ملاقات میں آزاد کشمیر میں گورننس کو بہتر بنانے اور عام آدمی کو ریلیف پہنچانے کیلئے بنائے گئے قلیل مدتی اور طویل مدتی لائحہ عمل پر گفتگو ہوئی۔دریں اثناء وزیراعظم نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ناموافق موسمی حالات کے باوجود تربیلا ڈیم کا مکمل طور پر بھرنا زراعت اور پن بجلی کی پیداوار کے لئے نیک شگون ہے ۔