حسرت وصل ملی لمحہ بے کار کے ساتھ بخت سویا ہے مرا دیدہ بیدار کے ساتھ کیا کرے جذبہ وارفتگی شوق نہاں دل کو گل رنگ کیا گوشہ پرخار کے ساتھ دنیائے رنگ و بو میں فطرت کی بوقلمونی اور رنگا رنگی کوشش کرتی ہے مگر کیا کریں کہ ناگفتہ بہ حالات نے سب کچھ گدلا دیا ہے۔ وہی کہ دل تو میرا اداس ہے ناصر شہر کیوں سائیں سائیں کرتا ہے اور کس کو بتائیں کہ اداسی بال کھولے سو رہی ہے یہاں تو بات کا اندازہ بھی نہیں ہوتا کہ کچھ اور طرح کا ماحول پیدا ہو گیا ہے مکمل بے زاری لاتعلقی اجنبیت اور بے مروتی جیسے کسی کو کسی سے کوئی غرض نہیں آپا دھاپی نفسا نفسی اور شور شرابا مگر ایک کام مکمل طور پر تسلسل سے ہو رہا ہے ہو یہ کہ حکومت کو کوشش ہے کہ لوگوں پرعرصہء حیات اتنا تنگ کر دیا جائے۔حکومت تسلسل کے ساتھ مہنگائی کے جھٹکے لگا رہی ہے آج تیسری مرتبہ بجلی کے نرخ ایک روپے نوے پیسے بڑھ گئے ہیں بجلی کے جھٹکے اپنی جگہ مگر قدرت کو بھی شاید یہی منظور ہے کہ زلزلے کے جھٹکے ہمیں دیے گئے اور لوگ کلمہ پڑھتے ہوئے باہر نکل آئے ڈر ہے کہ ایک دن حکومت کے جھٹکے بھی عوام کو باہر نہ نکال لیں۔ ویسے ناقابل یقین جھوٹ بھی ایک الگ آرٹ ہے انہوں نے تو دروغ گو باقاعدہ درآمد کئے ہیں جہنوں نے کرپشن پکڑنے کے لئے جو بچا تھا وہ بھی اجاڑ دیا۔ خان صاحب نے کیا زبردست بات کی ہے کہ ہمیں اپنے مستقبل کا سوچنا چاہیے ہمیں تو اپنے حال کی پڑی ہوئی ہے: عمر کیسے کٹے گی سیف یہاں رات کٹتی نظر نہیں آتی بڑی مزیدار باتیں سن رہا ہوں کہ تبدیلی کے اندر ایک تبدیلی بڑی تیزی سے آ رہی ہے ریاض فتیانہ فرما رہے تھے کہ پی ٹی آئی کے پاس وژن نہیں ہے اور بائیس تئیس ممبران تہیہ کیے بیٹھے ہیں کہ کانٹا تبدیل کیا جائے خرم لغاری کی شکل میں اس بغاوت کی نشاندہی ہو رہی ہے جس کا تذکرہ ہوتا آیا ہے اور خرم لغاری نے تو عثمان بزدار پر 77ارب روپے کی کرپشن کا الزام بھی لگایا ہے بلکہ کہا ہے کہ الزام نہیں ان کے پاس ثبوت ہیں جہانگیر ترین یقینا آرام سے نہیں بیٹھے ہوئے۔ اگر وہ جہاز بھر کر ارکان کو لا سکتے ہیں تولے جا بھی سکتے ہیں ایک عجیب صورتحال ہے کہ کہیں عدالت کے کہنے پر واوڈا صاحب تشریف نہیں لا رہے اور کہنے والے کہہ رہے ہیں کہ اس بوٹ فیم داوڈا کو سینٹ میں لایا جا رہا ہے کہ پروٹیکشن مل جائے۔ ایک اور منظر دیکھیے کہ ویڈیو سکینڈل میں ایک کمیشن یا کمیٹی بنی کہ پوچھ گچھ کرے گی مگر فواد چودھری کا بیان سب کو حیران کر گیا کہ اسد قیصر اور پرویز خٹک سے پوچھ گچھ نہیں کی جا سکے گی یعنی کمیٹی بنے بیس گھنٹے ابھی نہیں ہوئے ایک عجیب کشمکش ہے حکومت مشکل میں ہے: تم مخاطب بھی ہو قریب بھی ہو تم کو دیکھوں کہ تم سے بات کروں ایک عجیب مضحکہ خیز صورت حال ہے فوج بے چاری کہہ رہی ہے کہ خدارا انہیں سیاست میں نہ گھسیٹا جائے اور ان کے اس اعلان کو خوش آئند سمجھا گیا مگر دوسری طرف سیاستدانوں کا حال دیکھ لیں اب اسے حماقت کہیں معصومیت کہیں یا بے وقوفی کہ این اے 75سیالکوٹ کے چودھری علی اسجد جو کہ پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں ان کے بینر پر ایک طرف عمران خاں کی تصویر ہے اور دوسری جانب آرمی چیف کی اب سینٹ میں پی ٹی آئی ایسے لوگوں کو لا رہی ہے جن کا تحریک انصاف سے دور کا واسطہ نہیں۔تماشہ نہیں تو کیا ہے کہ سپیکر ہائوس میں پیسوں کا لین دین ہوتا ہے پیسے لینے دینے والے اور ویڈیو بنانے والے سب پی ٹی آئی کے اور پھر ویڈیو لیک بھی خود کر دی کہ ثابت کر دیا جائے کہ یوں بکتے بکاتے ہیں۔ اس کے بعد جمہوریت کی بات کہ ساری کابینہ مشرف والی۔ ملوث لوگوں کو عہدے تک دیے گئے مجھے تو سب کچھ عجیب لگتا ہے: بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی آپ یقین کیجیے کہ ان کی چکر بازیوں کہہ مکرنیوں اور ہٹ دھرمیوں نے چکرا کر رکھ دیا ہے۔ چلیے اب آخر میں ایک بات کام کی کر لی جائے شاید کہ توشہ ثابت ہو۔ آج ڈاکٹر ناصر قریشی قرآن کے حوالے سے بات کر رہے تھے اللہ نے فرمایا کہ اس نے زمین و آسمان اور جو کچھ اس کے بیچ ہے باطل پیدا نہیں فرمایا۔ ظاہر ہے یہ سب کچھ حق ہے یعنی ایک طرف حق ہے اور ایک باطل ظاہر ہے حق پر چلنے والا کامیاب ہے اور باطل کی پیروی کرنے والا ناکام۔ دوسری سطح چیزوں کو دیکھنے کی یہ ہے کہ کون سی شے مفید ہے اور کون سی مضر ایک تو وہ مفید ہے جسے ہمارا دل و دماغ قرار دیتا ہے دوسرے لفظوں میں جس کو نفس مانتا ہے مگر یہاں بھی ہمیں نبی پاکؐ کی ذات کی طرف دیکھنا پڑے گا۔ تیسری سطح پسند اور ناپسند کی ہے یہاں بھی اپنی پسند کو حضورؐکی پسند پر قربان کرنا ہوگا بات کا لب لباب یہ کہ اپنے آپ کو یعنی اپنی طبع اور مزاج کو اس طرح سے اللہ اور اس کے رسولؐ کے تابع کرنا کہ آپ کی پسند ہی اس رنگ ڈھل جائے کہ میں نے رانجھا رانجھا کر دی آپے رانجھا ہوئی۔ اس کے لئے یقینا ریاضت اور محنت ہے وگرنہ تو غالب نے کہا تھا جانتا ہوں ثواب طاعت و زہد۔ پر طبیعت ادھر نہیں آتی اس زاویے سوچنا ضرور چاہیے کہ خیر کہاں ہے تبھی تو کہا گیا ہے کہ ہو سکتا ہے ایک چیز تمہیں پسند ہو مگر اس میں تمہارے لئے خیر نہ ہو اور ایک چیز جو تمہیں ناپسند ہو مگر تمہارے لئے خیر ہی خیر ہو۔ خود کو خدا کے محبوبؐ کے رنگ میں ڈھالنے والوں کے اندر تو قطب نما جیسی شے ہوتی ہے مجید امجد کے شعر پر بات ختم: سلام ان پہ تہہ تیخ بھی جنہوں نے کیا جو تیری مرضی جو تیری رضا جو تو چاہے