نئی دہلی(این این آئی )بھارت میں مسلمانوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ،اترپردیش میں مسلمان خواتین کو عصمت دری کی دھمکیاں ملنے لگیں۔بہار کے وزیر نے اذان کیلئے لاؤڈ سپیکرکے استعمال پر پابندی کا مطالبہ کردیا جبکہ کرناٹک میں ہندو انتہا پسندوں نے آم کے مسلمان تاجروں ، مجسمہ سازوں پر پابندی کی مہم شروع کردی ہے ،تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع سیتا پور کے خیر آباد قصبے میں بجرنگ منی داس نامی ایک ہندو کو یہ چیختے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ مسلم خواتین کو ان کے گھروں سے اغوا کر کے کھلے عام ان کی عصمت دری کرے گا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مونی داس نامی ہندو سیتا پور کے خیر آباد قصبے میں مہارشی شری لکشمن داس اْداسین آشرم کا سربراہ ہے ۔یہ ویڈیو 2 اپریل کو اتر پردیش کے سیتا پور علاقے میں ایک مسجد کے سامنے ہندو تہوار نوراتری کے موقع پر نکالے گئے جلوس کے دوران بنائی گئی تھی۔ سیتا پور پولیس نے ویڈیو کی تصدیق کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ نفرت انگیز تقریر کی تحقیقات جاری ہیں تاہم واقعے کے چھ روز بعد بھی داس کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔جب وہ مسلمان خواتین کے خلاف ہرزہ سرائی کر رہا تھا پولیس بھی وہاں موجود تھی۔اسکی تقریر پر ہندوئوں کو تالیاں بجاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے ۔ دریں اثنا بھارتی ریاست بہار کے کانوں اور ارضیات کے وزیر جنک رام نے مساجد میں اذان کے کیلئے لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے ، بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی کی طرف سے پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں جنگ رام کو یہ دعویٰ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ کہ ہولی، دیوالی اور چھٹھ پوجا کے تہواروں کے دوران لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں لہذا مساجد کو بھی لاؤڈ سپیکر استعمال کرنے سے روکا جانا چاہیے ۔