معزز قارئین!۔ پرسوں(24 ستمبر کو ) بھی وزیراعظم عمران خان ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنی ٹیم کے دوسرے ارکان کے ساتھ مختلف ممالک کے صدور اور وزرائے اعظم کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر بھارتی (وزیراعظم نریندر مودی کی ) حکومت کی طرف سے ظلم و تشدد اور بین الاقوامی سطح کے کئی دوسرے مسائل پر مصروف گفتگو تھے تو، اِس دَوران پاکستان کے مختلف علاقوں میں زلزلہ آگیا۔ 26 افراد جاں بحق ہوگئے اور سینکڑوں زخمی، متعدد عمارتیں زمیں بوس ہوگئیں، سڑکیں پھٹنے سے کئی گاڑیاں زمین میں دھنس گئی۔ اِس پر یہی کہا جاسکتا ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ کو یہی منظور تھا!‘‘۔ زلزلہ ؔکے موضوع پر علاّمہ اقبالؒ نے فرمایا تھا کہ … دُنیا کو ہے اُس مہدیِٔ برحق ؑکی ضرورت! ہو جس کی نِگہ ،زلزلہ ٔ عالمِ افکار! یعنی۔ ’’ دُنیا میں امام مہدی آخر اُلزماں علیہ السلام کی ضرورت ہے جو تمام فاسد افکار و اعمال کی بیخ کنی کر کے دُنیا میں انقلابِ عظیم برپا کردیں !‘‘۔ منگل ( 24 ستمبر) کی شام الیکٹرانک میڈیا اور بدھ ( 25 ستمبر ) کی صبح قومی اخبارات میں ، وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقوال و نظریات کو بیان کی صورت میں جو کچھ سُنایا، بتایا گیا اور شائع کِیا گیا ،اُس سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ’’ نہ صِرف کشمیری عوام بلکہ دُنیا بھر کی مظلوم اقوام اور اُن کے افراد اور امام مہدی علیہ السلام کا انتظار کر رہے ہیں ؟۔ جناب عمران خان کے نظریات / بیانات کا خلاصہ ہے کہ ’’کشمیریوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے ، اِس کی ذمہ دار اقوامِ متحدہ ہے‘‘ ۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ’’ سلامتی کونسل اپنی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں کروا سکی۔ عالمی برادری کا روّیہ مایوس کُن ہے۔ 80 لاکھ کشمیری ، بھارت کی قید میں ہیں ، اگر 8 امریکی یا یہودی قید ہُوں تو کیا دُنیا خاموش رہے گی؟‘‘۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ"Houston" میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بہت جارحانہ زبان استعمال کی لیکن مَیں اُن سے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اُٹھانے کی بات کروں گا‘‘۔ وزیراعظم عمران خان سے مخاطب ہو کر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’’ آپ تیار ہیں لیکن ، اگر دوسرا فریق ( وزیر اعظم نریندر مودی ) بھی ثاؔلثی کی پیشکش قبول کرلے تو مَیں تیار ہُوں!‘‘۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ’’ ایران کے مقابلے میں بھی متبادل قوت کے طور پر خلیجی ممالک کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا ہوگا ، ہمیں دشمنوں کی نہیں شراکت داروں کی ضرورت ہے ‘‘۔ معزز قارئین!۔ مَیں کئی بار اپنے کالموں میں لکھ چکا ہُوں کہ ’’ امریکہ کے انتخابی نشان ’’ہاتھی ‘‘ ( Elephant) والی ’’ری پبلکن پارٹی‘‘ سے متعلق کوئی بھی امریکی صدر ہو ، اُسے تباہی و بربادی کے دیوتا ’’ شِوا ‘‘ (Shiva) کی پوجا کرنے والے ہندوئوں سے بہت محبت ہے۔ ہندو دیو مالا کے مطابق ’’بھگوان شِوا ‘‘اور اُن کی پتنی ( بیوی) ’’پاروتی ‘‘ (Parvati) کے بیٹے’’ گنیش ‘‘ (Ganesha) کا سر ہاتھی کا اور جسم اِنسان کا تھا ۔ جناب ڈونلڈ ٹرمپ نے نومبر 2016ء میں اپنی صدارتی مہم کا آغاز کِیا تو، بھارت کے کئی مندروں میں اُن کی کامیابی کے لئے پوجا کی گئی۔ ممکن ہے کہ’’بھارت کے ہندو پنڈتوں نے یہ شگون لیا ہو کہ’’ دیوتا "Ganesha" جی نے جناب ڈونلڈ ٹرمپ کے روپ میں نیا جنم لے لِیا ہے ؟‘‘۔ شاید یہی وجہ تھی کہ اپنی انتخابی مہم کے دوران جناب ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنی تقریروں میں کئی بار "I Love India and Indians" کہا لیکن نہ جانے کیوں انتخاب جیتنے کے بعد جناب ڈونلڈ ٹرمپ نے شاید پاکستانیوں کو خُوش کرنے کے لئے ایک بار یہ بھی کہہ دِیا تھا کہ "I Love Pakistan" ۔9 نومبر 2016ء کو ’’ڈیمو کریٹک پارٹی ‘‘ کے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی اہلیہ "Hillary Clinton" کو شکست دے کر "Mr. Donald Trump" صدر امریکہ منتخب ہُوئے تو، 11 نومبر 2016ء کو میرے کالم میں میرے دوست ’’ شاعرِ سیاست‘‘ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اِس انداز میں درخواست کی تھی کہ … کِیتا اے کمال ، ماریا کِنا سُوہنا "Jump" جی! ہیلریؔ سیاست تُسِیں کردِتی "Dump" جی ! مودی ؔجی نُوں ،جِنّا چاہو کر دے رہَو ، "Pump" جی ! ساڈے نال وی یاری لائو "Donald Trump" جی! معزز قارئین!۔ 18 مئی 2017ء کو سعودی عرب کے داراُلحکومت ’’ ریاض‘‘ میں تقریباً34 مسلمان ملکوں کے سربراہوں کی کانفرنس میں جناب ڈونلڈ ٹرمپ مہمان خصوصی تھے ۔ اُس موقع پر اُنہوں نے اپنے "The New World Order"کا اعلان کرتے ہُوئے خواہش ظاہر کی تھی کہ ’’ اگر مُسلمان، یہودی اور عیسائی مِل جائیں تو دُنیا میں امن قائم ہوسکتا ہے‘‘ لیکن موصوف نے وضاحت نہیں کی کہ اسلام ، یہودیت اور عیسائیت ، تین مختلف مذاہب کے لوگ کس بنیاد اور کس شرط پر مِل جائیںاور کِس مقام پر؟ ‘‘ ۔ مَیں نے الیکٹرانک میڈیا اور دوسرے دِن پرنٹ میڈیا پر ہوائی اڈے پر شاہ سلمان کو امریکی خاتونِ اوّل سے ہاتھ ملاتے اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شاہ سلمان کے آگے سر جھکاتے ہُوئے دیکھا جب شاہ سلمان اُنہیں سعودی عرب کا اعلیٰ ترین اعزاز (میڈل) پہنا رہے تھے ۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شاہ سلمان اور شاہی خاندان کے دوسرے افراد کے ساتھ ہاتھ میں تلوار پکڑ کر سعودی عرب کا روایتی رقص کِیا ۔ کانفرنس کے اختتام کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ یہودی ریاست مملکت اسرائیلؔ اور رومن کیتھلک کلیسا کے سربراہ ’’ Pope Francis‘‘ سے ملاقات کے لئے ’’Vatican City‘‘ روانہ ہوگئے تھے تو، 20 مئی 2017ء کو مَیں نے اپنے کالم میں لکھا کہ ’’ ہم مسلمان یہودیوں اور عیسائیوں کو ’’اہلِ کتاب ‘‘ (The People of The Book) کہتے اور سمجھتے ہیں۔ کیا وقت آگیا ہے کہ’’ جناب ڈونلڈ ٹرمپ کا ’’Leader of The People of The Book‘‘ کی حیثیت سے دور شروع ہو گیا ہے۔ کانا دجّال آئے گا تو اُسے بھی دیکھ لیں گے؟‘‘۔ معزز قارئین!۔ مَیں نے تو اِتنا ہی پڑھا ہے کہ ’’ جب کانا دجّال آئے گا تو، وہ پوری دُنیا پر چالیس دِن۔ چالیس مہینے یا چالیس سال تک حکومت کرے گا ۔ پھر آسمانوں سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہوگا اور حضرت امام مہدی علیہ السلام اُن کی معاونت کریں گے، حضرت عیسیٰ ؑ کانا دجّال کو قتل کر کے اُن کی حکومت ختم کردیں گے ‘‘ لیکن، اب مَیں اپنے دوست ’’شاعرِ سیاست ‘‘ کو کیا کہوں ؟ کہ وہ تو ہر روز یہی کہتے ہیں کہ … نِتّ دِن لمّیاں ہوندِیاں جاندِیاں، نیں، غُربت دِیاں لِیکاں! ڈاڈھیا ربّا، اتّ مچائی ہوئی، اے، ترے شرِیکاں! کِیہ مَیں، اَسماناں وَلّ ، ویکھدا، رہواں، تے ماراں چِیکاں! عیسیٰ ابنِ مریمؑ نُوں، کد تِیکر، میں اُڈیکاں! معزز قارئین!۔ مسلمان ملکوں کے دشمن ، اسرائیل کے اتحادی اور ہاتھی ؔکے نشان والی ’’ ری پبلکن پارٹی‘‘ کے صدر جناب ڈونلڈ ٹرمپ ، شری نریندر مودی کے محبوب لیڈر ہیں ۔ ہیوسٹن میں مودی جی کی ریلی میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شمولیت پر ’’ شاعرِ سیاست ‘‘ نے کہا کہ … خُوش ہوئے ، میزبان نُوں ویکھ کے مودی جی! پَیلاں پاوَن لگ گئی اُونہاں دِی بُودی ؔجی! دِلّی تے واشنگٹن ، چھپ گئیاں تصویراں! مودی جی تے ،صدر ٹرپ دِی ،گودیؔ جی! وزیراعظم عمران خان نے ، اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل اور عالمی برادری پر جس مایوسی کا اظہار کِیا ہے ۔ اِس سلسلے میں مَیں نے اپنے 7 فروری 2019ء کے کالم میں اقوام متحدہ کے بارے میں ’’ شاعرِ سیاست‘‘ کے یہ تین اشعار شامل کئے تھے کہ … چند ملکوں نے بنایا ،سامراجِؔ مُک مُکا! بن گئی، اقوام ؔمتحدہ، سماجِ مُک مُکا! تیسری دُنیا سے لیتے ہیں ،خراجِ ؔمُک مُکا! جاری و ساری یہ کیسا ہے ،رَواجِ مُک مُکا! کیجئے ہر سال چاہے، احتجاجِؔ مُک مُکا! حشر تک قائم رہے گا ، تخت و تاؔج مُک مُکا! بہرحال جب تک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول نہ ہو اور نہ ہی امام مہدی علیہ السلام کی تشریف آوری ، اُس وقت تک تو۔’’ ہاتھی کے پائوں میں سب کا پائوں ‘‘کی ضرب اُلمِثل کے مطابق جینا تو ہوگا؟۔