لاہور (رانا محمد عظیم ) نوازشریف کی لاہور آمد کے حوالے سے لیگی بلدیاتی نمائندوں کی گرفتاریوں، لوہاری گیٹ سے نکلنے والی ریلی کے دھرم پورہ میں اختتام اور خواجہ آصف کے بیان سے ن لیگ اور انتظایہ کے درمیان فکس میچ کی حقیقت سامنے آ گئی۔ قیادت نے کارکنوں کے عدم تعاون اورنوازشریف کے بیانیہ کو ناکام بنانے کیلئے نہ صرف خود اپنے کارکنوں کو گرفتار کرایا بلکہ ایک پلاننگ کے تحت یہ ڈرامہ رچایا کہ رکاوٹیں کھڑی کر کے ہمیں روکا جا رہا ہے ۔ مشاہد حسین سید ، پرویز رشید، مریم اورنگ زیب ،حمزہ شہباز ، خواجہ سعد رفیق، ایاز صادق اور خود شہباز شریف بار بار جذباتی تقاریر کرتے رہے اور کارکنوں کو متحرک کرنے کیلئے کہتے رہے کہ نوازشریف کے استقبال کیلئے باہر نکلیں اور ائیر پورٹ پہنچیں جبکہ ن لیگ کے تمام بڑے لیڈروں کو اس بات کا علم تھا کہ کوئی بھی ائیر پورٹ نہیں جا رہا ۔ ذرائع کا کہنا ہے انتظامیہ نے ن لیگ کی اعلیٰ قیادت کو ائیر پورٹ تک جانے کی اجازت کے حوالے سے آ مادگی کا اظہار کیا تھا مگر شاہد خاقان عباسی اور سابق وفاقی وزرا نے اجازت کے با وجود بھی نوازشریف کے استقبال کیلئے جانا گوارہ نہ کیا۔