لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے رہنما جنرل (ر)عبدالقیوم نے کہا ہے کہ جب مشینری ہی نہیں آئے گی تو درآمدات میں تو کمی ہوگی،ہرپاکستانی کے مفاد میں ہے جو حکومت آئے وہ چلے اورملک کو آگے لے کر جائے لیکن اگر کوئی حکومت بالکل ہی ناکام ہوتو اپوزیشن کا کام ہے وہ اسے درست سمت میں لائے ۔پروگرام 92 ایٹ 8 میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہمیں اس بات کا اندازہ ہے کہ ہمیں کئی حلقوں سے ہرایا گیا لیکن کوئی بھی پاکستانی ملک میں افراتفری نہیں چاہئے گا،ا حتجاج کرناجمہوری حق ہے لیکن اس کیلئے مذہب کو استعمال نہیں کرنا چاہئے ،آج ہمارا ایشو معیشت اورلوگوں کی بدحالی ہے ، اگر حکومت عوا م کو ریلیف دے تو ہمارے احتجاج سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے کہا فضل الرحما ن نے تو 14 اگست کو بھی کہا تھاکہ اسے یوم آزادی کے طورپر نہیں مناناچاہئے ، اب وہ کیسا آزادی مارچ کررہے ہیں، وہ مذہبی کارڈ کا استعمال کرنا چاہتے ہیں، مجھے جمعیت علما ئے ہند اور جمعیت علمائے اسلام کا ایک ہی موقف نظر آرہاہے ،وہ بھی کشمیر میں مودی کے اقدامات کو تسلیم کررہے ہیں اورفضل الرحمان بھی کشمیر پرکوئی بات نہیں کرتے ۔انہوں نے کہا احتساب کا معاملہ عمران خان نے شروع نہیں کیا، یہ توا دارے کررہے ہیں، حساب کتاب سے عمران خا ن کا کیا لینادینا۔پیپلزپارٹی کے رہنما بہرہ مند تنگی نے کہا اس وقت تمام اپوزیشن جماعتیں اس پوائنٹ پر متفق ہیں کہ موجودہ حکومت دھاندلی کے ذریعے آئی ،اس نے معیشت کا بیڑہ غرق کیا ،اس کو جانا چاہئے ، ہماری سی ای سی کی میٹنگ ہوگی جس میں آزادی مارچ میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کے بارے فیصلے ہونگے ۔ انہوں نے کہاکہ جب کیس پرانے ہیں اورادارے احتساب کررہے ہیں تو پھر وزیراعظم اور ان کی ٹیم احتساب کا کریڈٹ کیوں لیتے ہیں،حکومت کوکسی ادارے کا نمائندہ نہیں بنناچاہئے ۔