لاہور( کرائم رپورٹر/سپیشل رپورٹر،اپنے سٹاف رپورٹر سے ،جنرل رپورٹر،92 نیوز رپورٹ،نامہ نگار ) مال روڈ سمیت صوبائی دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم رہا،جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، لیڈی ہیلتھ ورکرز نے اسکیل اپ گریڈ اور دیگر وعدے پورے نہ ہونے پر مال روڈ پر دھرنا دے دے کر ٹریفک کو معطل کردیا ، جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔پنجاب ایسوسی ایشن آف گورنمنٹ انجینئرز نے بھی مال روڈ پر دھرنا دیا ،مظاہرین کا کہنا تھا کہ ملک کے معماروں کا معاشی قتل بند کیا جائے ۔ کے پی کے حکومت کی طرح پنجاب حکومت بھی انجینئرز کو وہیں سہولیات دے ۔نابینا افراد نے بھی مال روڈ اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے مال روڈ کا رخ کیا۔نابینا مظاہرین کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو گئی ہے ،۔سبزہ زار کے علاقہ میں اغوائاور زیادتی کے بعد قتل ہونے والے بچے کے ورثانے بھی انصاف کے حصول کے لئے مال روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔یونیورسٹی ملازمین نے شاہ دی کھوئی سے کریم بلاک روڈ بلاک کرکے احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ زبردستی ہماری جگہ پر قبضہ کر رہی ہے ، ہم نے پنجاب یونیورسٹی سے زمین لیز پر لی تھی، لیز ختم ہونے میں چھ ماہ پڑے ہیں۔احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کے باعث مال روڈ،کینال روڈ،جیل روڈ،کلب چوک اور دیگر شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔دفاتر اور کالجز ،یونیورسٹیز جانے والے طلبائو طالبات کو بھی اپنی منزل تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا رہا،۔سی ٹی او لاہور کیپٹن(ر)لیاقت علی ملک کی جانب سے ٹریفک کی روانی قائم رکھنے کے لئے خصوصی انتظامات کئے مگر یہ انتظامات ناکافی دکھائی دئیے ۔دریں اثنا احتجاج کے دوران جہانیاں کی لیڈی ہیلتھ ورکر نسرین بیہوش ہو گئی جسے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ،جبکہ محکمہ صحت کے نمائندوں اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کے مابین مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں،ادھر پنجاب بھر کی انجینئرز ایسو سی ایشن آج سے قلم چھوڑ ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے ۔