وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی ہر بات مانیں گے‘ لیکن احتساب سے پیچھے ہٹنے کی بات نہیں مانی جا سکتی ہے۔ پاکستان کو معرض وجود میں آئے 70برس بیت چکے لیکن کسی بھی سیاستدان اور حکومت نے ملکی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات نہیں کئے۔ ہر آنے والی حکومت نے اپنے اقتدار کو طول دینے کے لئے احتساب کا نعر لگایا۔ لیکن وہ احتساب صرف اقتدار کی طوالت اور مضبوطی کے ساتھ ہی ٹھس ہو گیا۔ ہر حکومت نے قومی خزانے کے ساتھ کھلواڑ کیا۔ ترقیاتی فنڈز کے نام پر اپنے چہیتوں کو نوازا گیا۔ جس کے باعث غریب آدمی دن بدن غریب اور امیر بلندیوں کو چھوتا رہا۔ معاشرے میں بے چینی پروان چڑھتی رہی اور غریب لوگ چوریاں اور ڈکیتیاں کرکے اپنے گھروں میں خوشحالی لانے کی کوششیں کرتے رہے۔موجودہ حکومت نے اگر احتساب کا سلسلہ شروع کیا ہے تو اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ پی ٹی آئی حکومت کو 3ماہ کا وقت گزرا ہے لیکن ان تین مہینوں میں انہوں نے غیر جانبدار احتساب کے لئے مثبت کام کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتیں احتساب کے راستے میں روڑے مٹ اٹکائیںبلکہ اس کارخیر میں حکومت کا ساتھ دیں اور حکومت بھی احتساب کے لیے ایسے اصول و ضابطے بنا دے کہ آنے والی ہر حکومت ان قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کر کے احتساب کے عمل کو یقینی بنا سکے۔ کرپشن کرنے والوں کا اب مستقبل تاریک ہے وہ قانون کی بالادستی کو تسلیم کرلیں تاکہ ملک کو ترقی کے راستے پر گامزن کیا جا سکے۔