اسلام آباد(سپیشل رپورٹر، 92 نیوزرپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک ،نیوزایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے ہماری حکومت کی سب سے بڑی ناکامی احتساب کا نہ ہونا ہے ، حکومت اتحادیوں کیساتھ ملکر 5 سال پورے کرے گی، آرمی چیف کو مزید توسیع سے متعلق ابھی سوچا نہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لانا چاہتی ہے تو ضرور لے آئے ،آرمی چیف کو مزید توسیع سے متعلق ابھی سوچا نہیں، نومبر کافی دور ہے ، فوجی قیادت کیساتھ تعلقات مثالی نوعیت کے ہیں۔ ہماری حکومت کی سب سے بڑی ناکامی احتساب کا نہ ہونا ہے ، تمام تر شواہد کے باوجود یہ لوگ بچ نکل رہے ہیں، شہباز شریف کیخلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں، کیا کوئی انکار کر سکتا ہے شہباز شریف نے کرپشن نہیں کی۔ حکومت کیلئے آئندہ 3 مہینے کافی اہم ہیں، مہنگائی کو کنٹرول کرنا ہوگا، خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں شکست کی وجہ سے پارٹی کو بہت نقصان ہوا، بلدیاتی انتخابات میں شکست پارٹی کی تنظیمی سطح پربڑی ناکامی ہے ، اﷲ کا شکر ہے ہمارے ووٹ بینک میں کوئی کمی نہیں ہوئی۔ پنجاب حکومت کی کارکردگی سے پوری طرح مطمئن ہوں، ہمارے بہت سے اچھے کاموں کی تشہیر نہیں ہو رہی، پاکستان کے چین اور امریکہ دونوں کیساتھ اچھے تعلقات ہیں۔قومی رابطہ کمیٹی برائے ہائوسنگ، تعمیرات و ترقی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا غریب و متوسط طبقے کیلئے کم قیمت گھروں کا جو وعدہ کیا تھا، اسے پورا کر رہے ہیں۔ اپنا گھر بنانے کیلئے 38ارب روپے کے قرضے فراہم کیے جا چکے ،ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ اسلام آباد کی کچی آبادیوں کے رہائشیوں کیلئے 12400 کم قیمت و معیاری فلیٹ مہیا کیے جارہے ہیں۔اسلام آباد میں بین الاقوامی معیار کا کرکٹ سٹیڈیم تعمیر کیا جاے گا۔ ملک کے تمام شہروں کی حدود متعین ہونی چاہئیں تاکہ بے ہنگم پھیلاؤ کو روکا جاسکے اورسبزے کو بچایا جاسکے ۔ مقبوضہ کشمیر سے آئے مہاجرین کیلئے معیاری اور کم قیمت رہائشگاہیں جلد تعمیر کی جائیں۔جنگلات اور قدرتی تنوع کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔انہوں نے ہدایت کی اسلام آباد کے مہنگے سیکٹرز میں سرکاری رہائشگاہوں پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر کمرشل بلنڈنگز بنائی جائیں۔ جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی(RUDA)، سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ (CBD) والٹن اور نالہ لئی ایکسپریس وے جیسے جدید رئیل اسٹیٹ منصوبوں کے ذریعے شہروں کی ترقی حکومت کی اہم ترجیحات ہیں جن کی جلد تکمیل کیلئے تیزی سے کام کیا جائے ۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ جدید منصوبوں کے ذریعے غیر استعمال شدہ سرکاری اراضی کی صورت میں پڑے مردہ سرمایے کو قیمتی اثاثے میں تبدیل کیا جا رہا ہے ۔ یہ منصوبے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا کریں گے بلکہ بڑھتی شہری آبادی کی ضروریات کو بھی پورا کریں گے ۔ وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ قانونی رکاوٹوں کو جلد از جلد دور کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا سکے ۔ وزیرِ اعظم سے وزیرِ اعظم آزاد جموں و کشمیر سردار عبدالقیوم نیازی نے ملاقات کی۔ملاقات میں آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے رواں سال کے وسط میں انعقادکے علاوہ آزاد کشمیر میں سیاحت کے فروغ کے منصوبوں کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔ وزیراعظم نے کہاایکو ٹورازم کے ذریعے مقامی لوگوں کو روزگار کی فراہمی اور سیاحتی مقامات کے قدرتی حسن کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔ پاکستان کی حکومت اور عوام کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد میں ان کیساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور بھارتی ظلم و بربریت کیخلاف ہر فورم پر آواز اٹھاتے رہیں گے ۔ وزیر اعظم سے گورنر پنجاب چودھری سرور نے ملاقات کی۔ ملاقات میں آبِ پاک اتھارٹی اور صوبہ بھر میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ وزیر اعظم نے کہا حکومت عوام کیلئے صحت، تعلیم، سستی رہائش، سماجی تحفظ اور صاف پانی جیسی بنیادی سہولیات کی فراہمی کے منصوبوں کی تکمیل ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنا رہی ہے ۔ وزیراعظم سے معروف مذہبی سکالرمولانا طارق جمیل نے ملاقات کی۔ ملاقات میں قومی رحمت اللعالمین اتھارٹی کے مجوزہ کردار سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔وزیراعظم نے کہا ہم بحیثیت قوم صرف حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی ترقی کر سکتے ہیں۔مولانا طارق جمیل نے ریاست مدینہ کے فلاحی ماڈل کو نافذ کرنے کیساتھ ساتھ تعلیمات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں نوجوانوں کی کردار سازی پر زور دینے کیلئے وزیر اعظم کی کاوشوں کو سراہا۔ وزیر اعظم کو کامیاب جوان پروگرام کی کارکردگی رپورٹ پیش کردی گئی،رپورٹ کے مطابق کامیاب جوان پروگرام نے 2سال میں نوجوانوں میں 30 ارب روپے کی تقسیم مکمل کرلی۔وزیراعظم نے کامیاب جوان پروگرام کی اہم کامیابی پر عثمان ڈار کو شاباش دی۔وزیراعظم نے شفافیت اور ڈیجیٹائزیشن سے قوم کا پیسہ بچانے پر وزار ت مواصلات اور این ایچ اے کو مبارکباد دی ہے ۔وزیر اعظم نے اپنے ٹویٹ میں مسلم لیگ ن اور اپنے دور حکومت کا موازنہ چارٹ جاری کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی دور میں چار رویہ ہائی وے کی تعمیری لاگت 17 کروڑ 20 لاکھ روپے فی کلومیٹر ہو گئی جو ن لیگ دور حکومت میں 41 کروڑ 10 لاکھ روپے فی کلومیٹر یعنی 138 فیصد سے بھی زیادہ تھی ۔ ن لیگ دور میں روڈکی بحالی پر 8 کروڑ 1 لاکھ روپے فی کلومیٹر لاگت آئی جبکہ پی ٹی آئی دور میں یہ لاگت کم ہوکر 5 کروڑ30 لاکھ رہ گئی۔ن لیگ دور میں پہلے ساڑھے تین سال میں ریونیو وصولی 8 کروڑ 17 لاکھ روپے سے زائد جبکہ پی ٹی آئی کے اسی دورانیہ میں یہ وصولی 18 کروڑ 41 لاکھ روپے سے تجاوز کرگئی جو 125 فیصد اضافہ ہے ۔گزشتہ دور کے مقابلہ میں ساڑھے تین سال کے دوران ریونیو وصولی میں 125 فیصد اضافہ ہوا جو81.78 ارب روپے سے بڑھ کر 184.14 ارب روپے ہو گیا۔ یہ کامیابی افراط زر میں اضافے اور عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافہ کے باوجود حاصل ہوئی ہے ۔