لاہور،اسلام آباد (نامہ نگارخصوصی،وقائع نگار،خصوصی نیوز رپورٹر،92 نیوزرپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوزایجنسیاں) لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کے صدر اورقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دیدی جبکہ حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے قراردیا ہے کہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ میں ملوث شہباز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینا قانون کیساتھ مذاق ہے ۔گزشتہ روزلاہور ہائیکورٹ جسٹس علی باقر نجفی نے شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکلوانے کیلئے دائر درخواست پر سماعت کی۔ڈپٹی اٹارنی جنرل رانا عبدالشکور نے عدالت کو بتایا کہ درخواست میں کسی ایمرجنسی کا ذکر نہیں، معمول کا چیک اپ ہے ،عدالت مہلت دے اور سماعت عید کے بعد تک ملتوی کی جائے ۔سرکاری وکیل نے دلائل دیئے کہ شہبازشریف نے نوازشریف کے لندن جانے کیلئے شورٹی بانڈ بھی جمع کرایا تھا۔شہبازشریف کی گارنٹی کے باوجودنوازشریف واپس نہیں آئے ۔جس پرعدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت نوازشریف کانہیں شہبازشریف کاکیس زیرسماعت ہے ۔شہبازشریف نے عدالت کو کہا کہ میرا نام بلیک لسٹ میں اس طرح شامل کیا گیا جیسے میں دہشتگرد ہوں، میں اس مٹی کا بیٹا ہوں اور میں نے اسکی خدمت کی ہے ، پہلے بھی واپس آیا تھا، یقین دلاتا ہوں پھر واپس آؤنگا۔ تینوں مقدمات کے دوران دو بار ملک سے باہر گیا اور واپس بھی آیا، اب بھی جیسے ہی ڈاکٹر کہیں گے واپس آجاؤنگا۔شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے موقف اپنایا کہ شہبازشریف کا لندن میں علاج چل رہا ہے ، ڈاکٹر نے 30 مئی کا وقت دے رکھا ہے ،انکی لاہور سے روانگی آج (ہفتہ)کوہے ۔جسٹس علی باقرنجفی نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ کیا آپ سمجھتے ہیں شہبازشریف جائینگے تو واپس نہیں آئینگے ؟۔سرکاری وکیل نے کہاشہبازشریف کسی رعایت کے حق دار نہیں ، انکا نام ای سی ایل میں نہیں بلیک لسٹ میں شامل ہے ۔دوران سماعت شہباز شریف نے 3 جولائی کی واپسی کا ٹکٹ پیش کر دیا۔عدالت نے دوطرفہ دلائل کے بعد علاج کے کیلئے شہبازشریف کوآج8مئی سے لیکر3جولائی تک ایک دفعہ بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے مزیدسماعت 5 جولائی تک ملتوی کردی۔عدالت نے نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی درخواست پر6 صفحات پر مشتمل تحریری عبوری حکم جاری کیا جس میں کہا کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل نہیں ،اگر انکا نام بلیک لسٹ میں شامل ہے تو بھی انہیں علاج کیلئے برطانیہ جانے سے نہ روکا جائے ۔دریں اثنا وفاقی حکومت نے ن لیگی رہنما و سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا،اب ان پر بیرون ملک جانے پر پابندی ہے ۔ وزارت داخلہ نے نیب کی سفارش پر احسن اقبال کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جبکہ منظوری وفاقی کابینہ نے دی تھی۔ احسن اقبال پر نارووال سپورٹس سٹی کمپلیکس ریفرنس میں فرد جرم عائد کی جا چکی، تاہم وہ صحت جرم سے انکار کر چکے ۔ علاوہ ازیں احتساب عدالت اسلام آباد کے جج اصغر علی نے احسن اقبال کیخلاف ریفرنس کی سماعت 24مئی تک ملتوی کر دی ۔گواہ محسن رضا جعفری کا بیان مکمل نہ ہو سکا ، عدالت نے ان کو دوبارہ طلب کر لیا،آئندہ سماعت پر نیب کے اگلے گواہ اظہار احمد بھی طلب۔ احسن اقبال نے کہاکہ گواہان نے جھوٹی گواہیاں دینی ہیں، رمضان کے بعد سماعت رکھیں۔جس پرجج نے کہاکہ یہ تو اللہ جانتا ہے کون سچا کون جھوٹا،جس پر کمرہ عدالت میں قہقہہ لگ گیا۔ریفرنس کے مطابق احسن اقبال نے اپنی بین الصوبائی رابطہ وزارت کے 90 فیصد فنڈز نارووال میں لگا ئے ، اپنی سیاسی پوزیشن مستحکم کرنے کیلئے پورے ملک کو فنڈز سے محروم کیا اور اختیارات کا غلط استعمال کیا۔احسن اقبال نے ردعمل میں کہا کہ میرا پاسپورٹ تو نیب نے پہلے ہی اپنی تحویل میں لے رکھا تو پھر باہر کیسے جانا؟۔ خاندانی ذرائع کے مطابق عدالتی اجازت ملتے ہی شہبازشریف نے بیرون ملک جانے کی ہنگامی بنیادوں پر تیاریاں شروع کردیں،وہ آج صبح ساڑھے 4بجے غیرملکی پرواز پرلاہورسے دوحہ روانہ ہونگے ، لندن میں 22مئی کواپنے معالج سے طبی معائنہ کرائینگے ۔ریڈلسٹ ہونے کے باعث کوئی بھی پروازپاکستان سے برطانیہ نہیں جاسکتی۔شہبازشریف دوحہ میں 10روزقرنطینہ کے بعدلندن جائینگے ۔پارٹی ذرائع کے مطابق شہبازشریف نے لندن جانے کیلئے غیر ملکی ایئر لائن سے آج کی بکنگ کروا لی جبکہ بیرون ملک روانگی سے قبل پارٹی رہنمائوں سے ویڈیولنک پررابطہ کیا۔ن لیگی ترجمان مریم اورنگزیب نے فوادچودھری کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ شہبازشریف کا نام کبھی ای سی ایل پر نہیں تھا ،عمران صاحب نے بلیک لسٹ میں سیاسی مخالفین کے نام شامل کرائے ،سیاسی انتقام کی بناپر شہبازشریف کا نام بھی غیرقانونی شامل کیاگیا ۔ اربوں کی منی لانڈرنگ کے الزام کنٹینر پر ہی رہ گئے ، کسی عدالت میں ثابت نہیں ہوئے ۔عمران خان عوام کو روزگار دینے پر تیار نہیں، صرف اپوزیشن کو جیلوں میں ڈالنا مقصد ہے ، اپنی ناکام سیاست اپویشن کو بلیک لسٹ میں شامل کرکے بچانا چاہتے ہیں۔ فارن فنڈنگ کی منی لانڈرنگ ، ایل این جی اور دوا چوری کے مجرموں کو نہ پکڑنا قانون کیساتھ مذاق ۔قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے شہباز شریف کو باہر جانے کی اجازت ملنے پر ردعمل دیتے ہوئے مزید کہا کہ اتنا جلد فیصلہ تو پنچایت میں نہیں ہوتا، اس طرح سے ان ا فرار ہونا بدقسمتی ہو گی۔پہلے وہ نواز شریف کی واپسی کی گارنٹی دے چکے ، سوال یہ ہے کہ اس گارنٹی کا کیا بنا؟۔ فیصلے کیخلاف تمام قانونی راستے اختیار کرینگے ۔ نظام عدل کی کمزوریوں کی وزیر اعظم کئی بار نشاندہی کر چکے لیکن اپوزیشن اصلاحات پر تیار نہیں اور اسکی بڑی وجہ یہ ہے کہ اس بوسیدہ نظام سے انکے مفاد وابستہ ہیں۔وزیر اعظم کے مشیربرائے داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے ٹویٹس میں کہا کہ شہباز شریف پر 7 ارب کی منی لانڈرنگ و کرپشن کا کیس،دھیلے کی کرپشن کی داستان احتساب عدالت لاہور کے والیم 54 کی زینت بن چکی ۔ شہباز شریف کی لندن پرواز شاید ان ثبوتوں سے راہ فرار ہے ۔ لندن میں مال کو ٹھکانے لگانے کی سعی لاحاصل ہے ۔شہباز شریف کا بھائی، بیٹا اور داماد وغیرہ عدالت سے اشتہاری ، مفرور اور لندن میں مقیم ہیں۔ حیرت کی بات یہ کہ کورونا کی وجہ سے پاکستان ریڈ لسٹ میں اور عام پاکستانی داخل نہیں ہوسکتا جبکہ ملزمان و مجرمان اکٹھے عید منائینگے ۔دریں اثنا وزیرمملکت اطلاعات فرخ حبیب نے کہا کہ علاج کے بہانے باہر جانے کی اجازت دینا سمجھ سے بالا تر ۔شہبازشریف پر اربوں کی کرپشن کے مقدمات اور نوازشریف کی 4ہفتوں میں واپسی کی گارنٹی دی تھی۔وزیراعظم کے معاون خصوصی شہبازگل نے کہاکہ کیا شہبازشریف کو ایک مفرور کی معاونت میں اندر نہیں ہونا چاہئے تھا؟۔وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ شہباز شریف کو پاکستان کی گرمی ستارہی اور محلوں میں جانے کو دل مچل رہا ۔ عدالتی فیصلے پر اپنی حکمت عملی طے کرینگے کہ مافیاز کا کیسے مقابلہ کرنا ہے ۔