مکرمی ! پاکستان کے تعلیمی نظام کی صورت حال سے ہم سب بخوبی واقف ہیں۔ ان میں کئی قسم کی خرابیاں ہیں جن پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ امیر طبقے کے افراد اس ملک سے تعلیم حاصل نہیں کرتے لہٰذا وہ اسطرف متوجہ بھی نہیں ہوتے مگر متوسط طبقے کے افراد جو کہ علم کے حصول کے لیے ذیادہ کوشاں رہتے ہیں اس صورت حال سے بہت پریشان ہیں۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ امتحانی مراکز بھی خریدے اور بیچے جاتے ہیں۔ جہاں طلبہ بے خوف ہو کر نقل کرتے ہیں۔ امتحان میں کامیابی کے لیے ناجائز ذرائع استعمال کرتے ہیں۔ پاکستان میں یہ ؤبا اتنی پھیل گئی ہے کہ والدین خود امتحانی مرکز جا کر اساتذہ سے کہتے ہیں کہ ہمارے بچوں کو نقل کروا کر آگے پاس کروا دیا جائے۔ نقل کے رجحان کا ایک سبب والدین کی طرف سے بہتر ڈگری اور نمایاں کامیابی کا دباؤ بھی تصور کیا جاتا ہے۔ یہ سلسلہ تب تک جاری رہے گا جب تک اس کیخلاف شعور آگہی کا آغاز نہیں کیا جاتا۔ میری حکام بالا سے التماس ہے کہ نقل کے انسداد کے لیے عملی اقدامات کے جائیں تاکہ محنتی طلباء کا مستقبل روشن ہو سکے۔ (فضاء امجد‘ کراچی)