اسلام آباد ( سید نوید جما ل،سپیشل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمن کی تقاریر پر قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا گیا۔کو رکمیٹی نے مولانا فضل الرحمٰن کی طرف سے اداروں پر تنقید کی شدید مذمت کی۔وزیر اعظم نے کہا مولانا فضل الرحمٰن نے مارچ کے دوران مذہب کارڈ کو استعمال کیا۔دھرنے سے کشمیر کاز کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ کور کمیٹی نے مولانا فضل الرحمٰن کے دھرنے کو کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے کیلئے بھارت کے ہاتھوں میں کھیلنے کے مترادف قرار دیدیا۔ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا اجلاس گذشتہ روز بنی گالہ میں وزیر اعظم اور پارٹی چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت ہوا ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس تین گھنٹے تک جاری رہا ۔وزیر اعظم بہت ریلیکس دکھائی دیے اور انہوں نے سینئررہنمائوں سے تفصیلی مشاور ت کی ۔ اٹھارہ سے بیس ارکان نے آئندہ کی حکمت عملی کے حوالے سے تجاویز دیں ۔اجلاس میں دھرنا بخیر وخوبی نمٹنے پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور اس حوالے سے وزارت داخلہ ، صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں کی کار کردگی کو سراہا گیا ۔ اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق پایا گیا کہ جے یو آئی کے شہر شہر جاری احتجاج سے گھبرانے کی ٖضرورت نہیں، چند ایک روز میں یہ اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا وہ اس بات کے قائل ہیں کہ اپنے مخالف کو کبھی انڈر ایسٹیمیٹ نہ کیا جائے ۔ جے یو آئی کے دھرنے سے سب سے زیادہ نقصان کشمیر کاز کو پہنچا ہے ، اس دھرنے کا مقصد کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے کیلئے بھارت کے ہاتھوںمیں کھیلنے کے حوالے سے اور کچھ نہیں تھا ۔ اجلاس میں نوازشریف کی صحت اور بیرون ملک علاج کی اجازت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔کمیٹی نے شہبازشریف کے الزامات بھی مسترد کردئیے ۔وزیر اعظم نے کہا نوازشریف سے عداوت نہیں ،ہم نے تو کھلے دل سے بیرون ملک علاج کی اجازت دی ہے ۔ اب قانونی معاملات تو ن لیگ کو خود دیکھنا ہوں گے ۔ ہم نوازشریف کی صحت پر سیاست کررہے نہ ہی ایسا کبھی سوچا ہے ۔ شرکا نے مہنگائی پر تشویش کا اظہار کیا تو وزیر اعظم نے مہنگائی کیخلاف اقدامات کو خود مانیٹر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا یوٹیلیٹی سٹورز کیلئے 6 ارب جاری کئے تاکہ غریب کو فائدہ پہنچے ،مہنگائی پر قابو پانے کیلئے کمیٹیاں بنارہے ہیں۔ وزیر اعظم نے میڈیا کے معاملات دیکھنے کیلئے پانچ رکنی کمیٹی بنادی ۔کمیٹی میں فردوس عاشق اعوان ،جہانگیر ترین، اسدعمر ، فواد چودھری اور پرویز َخٹک شامل ہیں۔حکومتی بیانیے کو موثر بنانے کیلئے سینئرترین رہنمائوں پرمشتمل چار رکنی کمیٹی جبکہ ریاست مدینہ کے خدوخال اجاگرکرنے اور مذہبی ہم آہنگی کیلئے بھی کمیٹی قائم کردی گئی ۔ اسلام آباد(سپیشل رپورٹر، 92نیوز رپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معیشت مستحکم ہوگئی،سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھ رہا ہے ، اگلا ہدف نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ہوا سے بجلی کی پیداوار کے 310 میگاواٹ کے منصوبوں کے معاہدے پر دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم نے کہا چین دنیا میں تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہے ، اس نے 30 سال میں 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا جو ایک معجزہ ہے ۔ چین کی پالیسیاں طویل مدتی ہیں۔ ہماری بدقسمی شارٹ ٹرم پلاننگ ہے ، ہم پانچ سال کے بعدالیکشن جیتنے کی کوشش کرتے ہیں جس کیلئے شارٹ ٹرم پلاننگ کرتے ہیں ۔ ہم برصغیر میں سب سے مہنگی بجلی بنارہے ہیں، اس کی وجہ کم مدتی منصوبہ بندی ہے ۔جبتک سستی بجلی پیدا نہیں کریں گے اور صنعتی ترقی نہیں ہوگی تو آمدن میں اضافہ کیسے ہو گا۔انہوں نے کہا اﷲ تعالی کے بعداپنی معاشی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں جس نے ہمیں بہت مشکل وقت سے نکالا، ہمارا پہلا سال بہت مشکل تھا، ہمیں بہت بڑے کرنٹ اکائونٹ خسارے کا سامنا تھا، کبھی کسی حکومت کو اتنے خسارے کا سامنا نہیں کرنا پڑا لیکن میری معاشی ٹیم نے محنت سے مشکل وقت نکالا ۔ آج معیشت مستحکم ہے اور روپے کی قدر میں اضافہ ہورہا ہے ، سٹاک مارکیت مثبت ہے اورمعاشی اشاریے ٹھیک ہورہے ہیں، ہمارا خسارہ کم اور برآمدات بڑھ رہی ہیں۔اب ہماری سمت درست ہے ، اب ہم نے آگے بڑھنا ہے اور معیشت کو چلانا ہے تاکہ لوگوں کو روزگار ملے ۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ نجکاری عمل کی جلداز جلد تکمیل سے حکومتی مالی وسائل خصوصاً نان ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوگا جس سے حکومت کی جانب سے عوامی فلاح وبہبودکے زیادہ منصوبے شروع کرنے اور صحت، تعلیم و دیگر سہولتوں کی عوام تک فراہمی میں آسانی پیدا ہوگی۔انہوں نے سیکرٹری نجکاری کو ہدایت کی کہ نشاندہی کیے جانے والے تمام اداروں کی نجکاری کو مقررہ ٹائم فریم میں مکمل کیا جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجکاری عمل میں پیشرفت کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ اربوں روپے مالیت کے مختلف سرکاری ادارے جن میں حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ، بلوکی پاورپلانٹ، ایس ایم ای بنک، سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور، جناح کنونشن سنٹر وغیرہ شامل ہیں ،کی نجکاری کا عمل تیاری کے آخری مراحل میں ہے ۔ گدو پاور پلانٹ،نندی پور پاور پلانٹ، فرسٹ وویمن بنک، پاک پٹرولیم لمیٹڈ، سٹیٹ لائف جیسے مختلف اداروں کی نجکاری کا عمل بھی شروع کر دیا گیا اور اس میں خاطر خواہ پیشرفت ہوئی ہے ۔ اجلاس میں مختلف وزارتوں اور سرکاری اداروں کی ملکیت بیش قیمت اراضی کی فروخت کے حوالے سے پیشرفت پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم عمران خان سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی۔ملاقات میں ملک کی سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ترجمان وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں مقبوضہ کشمیر، مغربی سرحد اور اندرونی سکیورٹی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ترجمان کے مطابق وزیراعظم نے سرحدوں کے موثر دفاع میں پاک فوج کی کوششوں کو سراہا۔وزیراعظم نے کہاپرامن حالات کے باعث ملک میں سماجی ومعاشرتی ترقی کی رفتارتیزہوئی۔ وزیراعظم سے گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان اور وزیر اعلیٰ محمود خان نے ملاقات کی ۔وزیر اعظم میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم سے معاون خصوصی عثمان ڈار نے ملاقات کی اور کامیاب جوان پروگرام کی ماہانہ رپورٹ پیش کی۔ عثمان ڈار نے بتایا صرف 20 دنوں میں10 لاکھ سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں، درخواستوں کی سکروٹنی کا عمل شروع ہوچکا ہے اور قرض کی تقسیم آئندہ ماہ ہوگی۔وزیراعظم نے پروگرام کی زبردست پذیرائی پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا نوجوانوں کیلئے وہ سب کریں گے جس سے کامیابی کی راہ ہموار ہو۔ نوجوانوں کے روزگار کے مسائل حل کرنا ترجیح ہے جبکہ میرٹ اور شفافیت پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے ۔وزیر اعظم عمران خان سے آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم و پی ٹی آئی کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود نے وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں ملاقات کی اور مسئلہ کشمیر اور کنٹرول لائن کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر اعظم نے کہا پاکستان ہر فورم پر کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی ، اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔میرپور میں زلزلہ سے بہت نقصان ہوا، اس کا جائزہ لیا جارہا ہے اور متاثرین کو ہرممکن امداد فراہم کی جائے گی۔