لاہور (نامہ نگارخصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے ماحولیاتی آلودگی اور سموگ کے خاتمے کے لئے ٹھوس اقدامات نہ کرنے پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ وعدے اور دعوے تو بہت کئے جارہے ہیں مگرعملی اقدامات کا فقدان ہے ،اداروں کے جواب سے مطمئن نہ ہوئے تو وزیراعلیٰ پنجاب کوطلب کیا جائے گا۔ جسٹس مامون رشید شیخ نے جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے سربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی،اظہرصدیق ایڈووکیٹ نے کہاہوا میں خطرناک دھواں موجودہے ،اداروں کی کارکردگی کا یہ عالم ہے کہ چار سال تک انہیں یہ نہیں پتہ چلا کہ یہ فوگ ہے یا سموگ، عدالت نے سڑکیں بنانے اور چھانگا مانگا کے کاٹے گئے درختوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کردی،سرکاری وکیل نے کہا چھتیس محکمے سموگ کے خاتمے کے لئے مل کرکام کررہے ہیں،پنجاب میں تین ہزار بھٹے بند کردئیے ،جسٹس مامون رشید شیخ نے کہا عدالت اور میرا سٹاف خود گواہ ہے کہ بھٹے بند نہیں ہوئے ،ملتان کے قریب بھٹے چلتے ہوئے خود دیکھے ،اس گواہی کے بعد عدالت کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے یا سٹاف کی مدعیت میں،چھتیس محکموں کی وجہ سے تو سموگ کے خاتمے کے لئے اقدامات نہیں ہو رہے ،جب تک ذمہ داری ایک فردیاادارے پرنہیں ڈالی جائے گی کام آگے نہیں بڑھ سکتا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شہباز شریف فیملی کے فرنٹ مین فضل داد عباسی کی درخواست ضمانت پر نوٹس جاری کرتے ہوئے نیب سے جواب طلب کر لیا۔ درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیئے کہ فضل داد شریف گروپ آف انڈسٹریز کے اکاؤنٹ ڈیپارٹمنٹ سے ریٹائرڈ ہو چکا مگر اس کے باوجود نیب نے اپریل 2019 کو منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کیا ۔ درخواست گزار پر الزام لگایا گیا کہ وہ شریف فیملی کے لیے منی لانڈرنگ میں سہولت کار ہے جبکہ وہ کیش کیری کے طور پرکام کرتا تھا اور کمپنیوں کی رقوم بنکوں میں جمع اور نکلواتا تھا،7 ماہ گزرنے کے باوجود نیب ابھی تک ریفرنس فائل کرسکا ، عدالت درخواست ضمانت منظور کرے ۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اورجسٹس انوارالحق پنوں پر مشتمل احتساب اپیلٹ بنچ نے شریف فیملی کے لیے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ میں ملوث گرفتارملزم شعیب قمر کی طبی بنیادوں پر رہائی کی درخواست ضمانت پرنیب پراسیکیوٹر کوجواب داخل کرانے کی ہدایت کردی ۔لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں گرفتار سابق مینیجنگ ڈائریکٹر ملزم وسیم اجمل نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت دائر کردی ،درخواست میں چئیرمین نیب، ڈی جی نیب اور دیگر کو فریق بنایاگیا۔