اسلام آباد ( جہانگیر منہاس)ملک میں ادویات کی قومی پالیسی غیر موثر ہو جانے کے باعث ایڈز،ہیپاٹائٹس اور پولیو جیسی جان لیوا بیماریوں میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے ۔ ڈر گ اتھارٹی ذرائع کے مطابق ملک میں پہلی نیشنل میڈیسن پالیسی1997 میں بنائی گئی تھی اس پر نہ تو مکمل طور پر عملدرآمد کیا گیا نہ ہی صوبوں میں امراض کی روک تھام کے لئے فارما سسٹ کو متحرک کیا گیا۔ ڈر گ اتھارٹی ذرائع کے مطابق آج صوبہ سندھ میں ایڈز اور دیگر صو بوں میں پولیو کی وبا کنٹرول نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ نیشنل میڈیسن پالیسی پر عملدرآمد نہ ہونا ہے ۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ 15سال کے دوران مختلف حکومتوں نے شعبہ صحت کے اندر بہتری لانے کے بلند وبانگ دعوے کئے تاہم عملی طور پر ادویات کی مانیٹرنگ اور ادویات کی موثر پالیسی وضع کرنے کے حوالے سے کوئی پیشرفت نہ ہو سکی۔ ذرائع نے بتایا کہ اگر ملک میں1997 کے بعد کوئی ٹھوس اور قابل عمل ادویات کی پالیسی تشکیل دے دی جاتی تو آج ملک میں ایڈز، پولیو اورہیپاٹائٹس کے مرض نہ پھیلتے ۔ ذرائع نے بتایا کہ موجودہ معاون خصوصی صحت ڈاکٹر ظفر مرزانے اس صورتحال کا سخت نوٹس لیا ہے اور کل25 جون کو ادویات کی قومی پالیسی وضع کرنے کے حوالے سے اہم اجلاس طلب کیا ہے جس میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی اور وزارت صحت کے اعلیٰ حکام شریک ہوں گے ۔ ڈاکٹروں کے مطابق ادویات کی موثر قومی پالیسی نہ ہونے کے باعث مریضوں کو اینٹی بائیوٹک ادویات کی فراہمی کا معاملہ زور پکڑ گیا ہے جس کی وجہ سے آج ماضی کی نسبت پیچیدہ بیماریوں میں اضافہ ہو گیا ہے ۔ ڈاکٹروں کے مطابق بڑوں سمیت بچوں میں بھی اینٹی بائیوٹک ادویات اور غیر ضروری ٹیکہ جات کا بے جا استعمال انتہائی خطرناک ہے جس کی وجہ سے بیماریوں کی تشخیص مسئلہ بن گئی ہے ۔ ڈاکٹرز مریضوں کی بیماری پکڑنے کے بجائے اینٹی بائیوٹک ادویات تجویز کر دیتے ہیں جس سے مریض کو کسی حد تک فوری طور پر ریلیف تو ملتاہے تاہم اس کے جسم پر انتہائی مضر صحت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔