مکرمی! وفاقی کابینہ نے ڈرگریگولیٹری اتھارٹی کی پرائس کنٹرول کمیٹی کی سفارش منظور کر کے جان بچانے والی94 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے-ان ادویات میںدِل کے امراض، بلڈپریشر، بچوں کی پیدائش سے متعلقہ،کینسر اور بعض دیگرامراض کی ادویات شامل ہیں-لیکن یہ نہیںبتایا گیا کہ اضافہ کتنا ہوا ہے -یہ ادویات مارکیٹ میں مقررہ قیمت پر دستیاب نہیںتھیں اور بلیک میںفروخت ہو رہی تھیں، فارما سیوٹیکل کمپنیوں کی طرف سے کہا جا رہاتھا کہ کساد بازاری کے باعث خام مال کے نرخوں میں اضافے،ڈالر کے مقابلے میںروپے کی قدر میںکمی کے باعث لاگت کے اخراجات میں اضافہ ہو گیا چنانچہ حکومت نے ان کمپنیوں کے خسارے اور عوام کوادویات کے حصول میںدرپیش مشکلات کی وجہ سے پرائس کنٹرول کمیٹی کی سفارشات منظور کرلی ہیں۔ یاد رہے کہ اِس سے پہلے بھی موجودہ دور میںچار سو ادویات کے نرخ بڑھائے گئے اورجن ادویات کے نرخ کم کرنے کا اعلان ہوا، وہ اول تو دستیاب نہ ہوئیں اوراگر ملیں تو بلیک میں ملیں، ادویات کی قیمتوں میں سابق اضافے کا اندازہ اِس امر سے لگالیں کہ شوگر سے تحفظ کی گولی جو 10سے 15روپے کی تھی، وہ 25روپے فی گولی مل رہی ہے عوام پریشان ہیں اوروہ پہلے سے ہی ادویات کی قیمتوں میںہونیوالے اضافے سے متاثر تھے کہ اب جان بچانے والی ادویات محض اِس لئے مہنگی کر دی گئیں کہ بازار میں مقررہ نرخوںپر دستیاب نہیں اوربلیک میں بیچی جارہی تھیں۔ ۔ انہیں عوام کی مشکلات کا کوئی احساس نہیں ہے ۔ وفاقی کابینہ کو اپنے فیصلے کرتے وقت عوام کی قوتِ خرید کا بھی خیال کرنا چاہئے-ادویات کے نرخ بڑھنے سے اہم امراض والے مریضوں کے اخراجات پر بوجھ بڑھے گا جن کی زندگی پہلے ہی کمرتوڑمہنگائی نے اجیرن کردی ہے۔ (جمشید عالم صدیقی‘ لاہور)