ملتان (سپیشل رپورٹر) پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان ملتان کی معروف فوک سنگر نسیم سیمی نشتر ہسپتال ملتان کے وارڈ نمبر 1 میں وفات پا گئیں، نسیم سیمی عرصے سے علیل تھیں، ادبی و ثقافتی تنظیموں کی طرف سے سرکاری خرچ پر اُن کے علاج و مالی امداد کیلئے مسلسل اپیلیں کی جاتی رہیں مگر حکومت نے توجہ نہ دی، مٹوٹلی تحصیل شجاع آباد کی رہائشی نسیم سیمی دل اور یرقان کے مرض میں مبتلا تھیں، نسیم سیمی کی عمر 48 سال تھی۔ اُن کے استاد کا نام رفیق حیدری تھا، لواحقین میں ایک بیٹا محمد عمران ، دو بہنیں اور تین غریب بھائی شامل ہیں، نسیم سیمی 1970ء میں بستی داد شجاع آباد میں پیدا ہوئیں،ریڈیو پاکستان ملتان سے انٹرویو کے دوران نسیم سیمی نے بتایا تھاکہ ممانی شمو بی بی کے ساتھ شادیوں پر سہرے گاتی تھی، یہیں سے گائیکی کا آغاز ہوا، پھر اُستاد نصرت فتح علی خان گھرانے کے فرد استاد رفیق حیدری ملتان آئے تو میں نے باقاعدہ اُن سے موسیقی کی تعلیم حاصل کی ۔ ریڈیو پاکستان ملتان میں آڈیشن کے دوران دوہڑے گائے تو آڈیشن لینے والے ملک عزیز الرحمن زارو قطار رونے لگے ۔نسیم سیمی کو سب سے زیادہ شہرت شاکر شجاع آبادی کے دوہڑوں سے ملی، اُن کی 50 کے لگ بھگ آڈیو کیسٹیں ریلیز ہوئیں۔اُن کے مشہور گیتوں میں ’’نہ ونج او یار ڈاڈی مونج آندی اے ، واہ او سجن تیرے وعدے ،میں تیڈی ملیر تھیندی ہاں،وچھڑے یار جو آئے ہوسن‘‘ شامل تھے ۔ نسیم سیمی اَن پڑھ تھیں مگر گیت یاد کرنے کا ملکہ حاصل تھا، نسیم سیمی نے ہزاروں گیت اور دوہڑے گا کر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں شہرت حاصل کی۔نسیم سیمی کی وفات پر سرائیکستان قومی کونسل کے صدر ظہور دھریجہ نے کہا کہ دوہڑے کی ملکہ نسیم سیمی جیسے فنکار صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں۔