وزیراعظم خان کواحتساب کا سامنا کرنے والی سیاسی جماعتوں سے بڑاشکو ہ ہے کہ ماضی میں تعلیم اور صحت کو نظرانداز کرکے انفراسٹرکچر پر اربوں ڈالر اڑائے گئے۔ اعلیٰ تعلیم کے بغیر کوئی بھی ملک ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتا۔ قوم پرامید تھی تحریک انصاف کے دورمیں اعلیٰ تعلیم کو فروغ ملے گا۔حکومت ایچ ای سی کے بجٹ میں اضافہ اور کارکردگی بہتر بنانے کیلئے سنجیدہ اقدامات کرے گی ۔ عالمی اداروں کی جانب سے بھی کروڑوں ڈالر کی کریڈٹ فیزیبلیٹی بھی ہائیرایجوکیشن کے میدان میں تعطل کے شکار انقلاب کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں معاون ثابت ہوگی۔ حکومت پاکستان اور انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن کے درمیان اعلیٰ تعلیم کے فروغ کیلئے کریڈٹ کی سہولت کے تحت 40 کروڑ ڈالر کا معاہدہ طے پایا۔ایسوسی ایشن کی جانب سے وفاقی حکومت کو 55ملین ڈالر کی پیشگی ادائیگی 4 دسمبر 2019کو کردی گئی۔ حکومت کو پابندکیا گیا 40کروڑ ڈالر کی خطیر رقم کے درست استعمال کیلئے ایجوکیشن کمیشن 9اہداف حاصل کرنے کا پابند ہوگا۔ اہداف حاصل کرنے کیساتھ 273ملین ڈالر مزید پاکستان کو جاری کئے جائینگے۔ ان اہداف کو ڈسبرسمنٹ لنکڈ انڈیکیٹرزکا نام دیا گیا ۔اس کیلئے ایچ ای سی کو اضافی فنڈز کی ضرورت تھی مگر تعلیم کے فروغ کیلئے اعلانات اور بلند وبانگ دعویداروں نے بجٹ میں اضافے کے بجائے کمی کردی۔ بجٹ 65ارب روپے سے کم کرکے 59ارب روپے کردیا گیا۔ مالی مشکلات کے باعث ایچ ای سی کی جانب سے ڈسبرسمنٹ لنکڈ انڈیکیٹرز کے اہداف کو پورا کرنے کیلئے کوئی رقم خرچ نہ کی جاسکی۔ دوسرے سال کیلئے ایچ ای سی نے 104ار ب روپے طلب کیے گئے جس کے جواب میں فنانس ڈویژن نے 70ارب روپے مختص کرنے کا وعدہ کیا مگر بجٹ اعلان کے وقت رقم کم ہو کر64ارب روپے رہ گئی۔اب ایچ ایس سی کو موجودہ مالی سال کیلئے ڈسبرسمنٹ لنکڈ انڈیکیٹرز کو مکمل کرنے کیلئے 3ارب 85روڑروپے درکار ہیں جبکہ کم بجٹ ملنے کے باعث اہداف حاصل کرنے سے قاصر ہے۔عالمی ادارے نے ایچ ای سی کیلئے کیا اہداف مقرر کئے تھے اور کیا ان کا حصول ناممکن تھا؟ ڈی ایل آئی 1 کی سرگرمیوں میں ریسرچ گرانٹ مینجمنٹ اوورہیڈ‘ٹی اے ڈی اے ایکوموڈیشن چارجز فار ریویو پینل میٹنگ‘ریسرچـ گرانٹ ایوارڈ‘گرینڈ چیلنج فنڈ‘لوکل چیلنج فنڈ‘ٹیکنالوجی ٹرانسفر سیڈ فنڈ شامل تھے۔ڈی ایل آئی2کے تحت متوقع نتائج میں ریسرچ ماہرین کی معیشت کے سٹریٹیجک شعبوں کے حوالے سے معاونت ہونا تھی۔اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں معیار کو بہتر بنانے کیلئے پڑھانے اور سکھانے کے عمل میں بہتری لانے کا ہدف مقرر تھا۔ڈی ایل آئی 3کے تحت تین الحاق شدہ یونیورسٹیوں کے الحاق شدہ کالج میں کوالٹی سیل قائم ہوگا،جس کے تحت الحاق شدہ یونیورسٹیوں کے طریقہ کار کا جائزہ لیا جائے گا۔الحاق شدہ یونیورسٹیوں کی کوالٹی بہتر بنانے کیلئے قائم سیل میں الحاق شدہ کالج کیلئے الگ یونٹ قائم کیا جائے گاجس میں متعلقہ عملے کے حوالے سے تفصیل سے شرائط و ضوابط طے کی جائیں گی۔الحاق شدہ کالج کے کوالٹی انحیس منٹ سیل کیلئے اہل سٹاف مقرر کیا جائے گا۔ڈی ایل آئی4کے تحت ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام کی ترقی اور عملدرآمد کیلئے کام کیا جائے گا۔نصاب کا فریم ورک اور کورس کا خاکہ تیار کیا جائے گا۔نصاب کی تیاری کیلئے ورکشاپس کا انعقاد کیا جائے گا جس کیلئے ماہرین کی اہلیت کا معیار اور شناخت کی جائے گی۔نصاب کی تیاری کی ورکشاپس کیلئے الحاق شدہ کالجز سے اساتذہ کی اہلیت کا معیار مقرر کیا جائے گا۔نصاب کی تیاری کیلئے قائم ورکشاپس میں مقامی صنعت کومنتخب کرکے شامل کرنے کیا جائے گا۔ڈی ایل آئی7کے تحت بیچلرز اور ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام کیلئے ٹریننگ مواد تیار کیا جائے گا جس میں اساتذہ کیلئے سمسٹر کے نظام کے تحت درس و تدریس اور تشخیص کی ٹریننگ دی جائے گی۔ماسٹر ٹرینر کی اہلیتـ‘انتخاب اور ٹریننگ کی جائے گی۔کمیونٹی کالجوں سمیت فیکلٹی ممبران کیلئے اہلیت کا معیار مقرر کیا جائے گا۔یونیورسٹی اور کالج کے اساتذہ‘ انتظامیہ اور مینجمنٹ کی ٹریننگ کی جائے گی۔ڈی ایل آئی8کے تحت الحاق شدہ کالجوں کو پاکستان ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نیٹ ورک سے منسلک کیا جائیگا۔کوورنا وبا کے باعث آن لائن ٹیچنگ اور کلاس کے ماحول کو فروغ دیا جائیگا ۔ منصوبے کے تحت پاکستان ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نیٹ ورک کا دائرہ کار منتخب کردہ الحاق شدہ کالجوں تک بڑھایا جائیگا۔کالجوں کو کیمپس نیٹ ورک تک رسائی دی جائیگی۔ اس کے علاوہ طلباء اور اساتذہ کو مفت وائی فائی کے ساتھ ساتھ سمارٹ کلاس روم کی سہولت فراہم کی جائیگی۔4سال کے بیچلر پروگرام کیلئے منتخب شدہ 300کالجوں کو پاکستان ایجوکیشن اینڈ ریسرچ نیٹ ورک میں شامل کیا جائیگا ۔ صوبائی سطح پر مختص کی گئی لاگت کی بنیاد پر کالجوں کو کیمپس نیٹ ورک‘ایڈوروم ٹیکنالوجی ذریعے مفت وائی فائی اورسمارٹ کلاس روم کی سہولت مہیا کی جائے گی۔ڈی ایل آئی9کے مطابق ہائیر ایجوکیشن مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے تحت دسمبر2020سے ایچ ای ڈی آر کا افتتاح ہونا تھا۔ اب کروڑ وں ڈالر کی منسوخی سے بچنے کیلئے ایچ ای سی نے اپنے اخراجات میں کمی کے ذریعے 1ارب50کروڑ روپے خرچ کرکے اہداف کے کچھ حصوں کو مکمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ انڈیکیٹرز کو مکمل کرنے کیلئے وفاقی حکومت سے 2 ارب26کروڑ روپے مانگ لئے ہیں ۔ یہ رقم نہ ملی تو 273ملین ڈالر منسوخ کردئیے جائیں گے۔ عالمی ادارے کے مقررکردہ اہداف ہائیرایجوکیشن کمیشن کے میدان میں ادھورے انقلاب کو مکمل کرسکتے ہیں مگر انقلاب اعلانات‘دعوؤں اورزبانی جمع خرچ سے کبھی بپا نہیں ہوگا۔ صرف ہائر ایجوکیشن ہی نہیں نیچے تک سب گول مال ہے۔وفاقی وزیر تعلیم نے جنوری۲۰۲۱ سے ملک میں یکساں نظام تعلیم اور پرائمری سطح تک اردو یامادری زبان میں تعلیم دینے کا اعلان کر رکھا ہے‘ چند دنوں کی بات ہے پھر تعلیمی حلقوں کے ردعمل کو ہی سچ ماناجائے گا ’یہ سہانا خواب اور انتخابی نعرہ ہے‘۔ اس کی تاویل یہ ہے کہ ماضی میں بھی اس قسم کے دلفریب نعرے لگائے گئے۔ ماضی قریب میں پڑھا لکھا پنجاب کا ڈھنڈورا پیٹا گیا۔ ایک عالمی نشریاتی ادارے نے پنجاب کے خواندگی کے پست ترین اعدادو شمار پرمضمون لکھا’پنجاب کتنا پڑھا لکھا ہے؟‘پنجاب لیکچرز ایسوسی ایشن نے پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں نعرے لگائے تھے کہ’پڑھا لکھا پنجاب،بھوکا ننگا استاد‘یہی نہیںاپنے وقت کے چیف جسٹس نثار ثاقب کو کہنا پڑا تھا کہ ’پڑھا لکھا پنجاب ‘ـصرف نعرہ تھا۔عمران خان صاحب آپ کا یہ کہنا کہ اعلیٰ تعلیم کے بغیر کوئی بھی ملک ترقی کی منازل طے نہیں کرسکتا۔محض نعرہ تو نہیں؟