لاہور(رپورٹ:قاضی ندیم اقبال)سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا،نیب لاہور نے جی او آر ون سے ملحقہ دربار حضرت شاہ شمس قاری ؒ کے نام پر وقف اربوں روپے مالیت کا 30کنال10مرلہ81مربع فٹ رقبہ کوڑیوں کے مول صرف9سو روپے فی مرلہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی( ایل ڈی اے ) کوفروخت کرنے کا ریکارڈ طلب کر لیا جبکہ سیکرٹری اوقاف نے ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ کومحکمانہ پیروکار مقرر کر دیا ،امکان ہے کہ وہ کل نیب لاہور میں ریکارڈ پیش کرینگے ۔ اربوں کا وقف رقبہ اونے پونے داموں بیچے جانے کی نشاندہی92 نیوز نے 15نومبر2018کو کر دی تھی۔ ذرائع کے مطابق سیا سی مقاصد کے حصول کیلئے سابق وزیر اعلیٰ کے حکم سے لاہور کے مہنگے ترین اور پوش علاقہ جی او آر ون میں وقف اراضی کو کوڑیوں میں پربیچے جانے کے معاملہ پرسابق چیف سیکرٹری پنجاب خضر حیات گوندل، لیگی رہنما خواجہ احمد حسان، سابق رکن پنجاب اسمبلی محسن لطیف اور دیگر بھی یقینی طور پر نیب کے ریڈار پر آگئے ہیں اور تحقیقات کا حصہ بنیں گے ۔ نیب لاہور کے ایڈیشنل ڈائریکٹر (سٹاف) مظہر جاوید کی جانب سے سیکرٹری اوقاف و مذہبی امور پنجاب کو 20فروری کو ایک مراسلہ موصول ہوا تھا جس کا محکمہ کے ذمہ داروں نے جواب نہیں دیا۔ تاہم نیب حکام نے از سر نو یاددہانی مراسلہ اوقاف حکام کو ارسال کرکے جی اور آر ون میں موجود دربار حضرت شاہ شمس قاری ؒ کا 30کنال14مرلے 18مربع فٹ رقبہ ایل ڈی اے کو فروخت کرنے کاریکارڈ طلب کیا ہے ۔ نیب حکام نے سیکرٹری اوقاف کو ہدایت کی ہے کہ وہ نیب آر ڈی نینس1999کے انڈر سیکشن 27 کے تحت ریکارڈ پیش کریں، بتایا جائے کہ دربار حضرت شاہ شمس قاریؒ کے نام پر کل رقبہ کتنا ہے ؟ اور کتنا رقبہ بیچا گیا ہے ؟، وقف رقبہ بیچنے کی منظوری کس اتھارٹی نے دی؟، تجویز کس نے تیار کی ؟، سمری اور اسکی منظوری کی کاپی فراہم کی جائے ۔ کس ریٹ پر وقف رقبہ بیچا گیا،، مارکیٹ ویلیو/ریٹ کیا تھا؟۔وقف رقبہ بیچے جانے سے قبل اسے لیز پر دینے کی تفصیلات پر مبنی ریکارڈ بھی فراہم کیا جائے ۔مذکورہ وقف رقبے کی موجود ہ حیثیت کیا ہے ؟ ،قبضہ اور حقوق ملکیت کس کے نام پر ہیں ؟۔ اوقاف حکام نے مذکورہ نیب ہدایات کی روشنی میں جواب تیار کر لیا ہے ۔ اسٹیٹ ڈائریکٹوریٹ اوقاف میں موجود ریکارڈ کے مطابق 20فروری2009کو ایوان وزیر اعلیٰ 90شاہراہ قائد اعظم میں چیئر مین وزیر اعلیٰ ٹاسک فورس برائے ایل ایل آر بی خواجہ احمد حسان کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا جس میں اس وقت کے سیکرٹری اوقاف خضر حیات گوندل کواس حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کی گئیں اور بعد ازاں میٹنگ کے منٹس بھی جاری ہوئے ۔ اعلیٰ حکام کی جانب سے ملنے والی ہدایات کے پیش نظر سیکرٹری اوقاف نے اسی روز ڈائری نمبر73کے تحت سمری ایوان وزیر اعلیٰ کو ارسال کر دی جس میں قرار دیا گیا کہ اہلیان کچی آبادی دربار حضرت شاہ شمس قاریؒ گالف روڈ جی او آر ون لاہور کی درخواست وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی وساطت سے موصول ہوئی ہے جس میں وہاں کے مکینوں نے حقوق ملکیت دئیے جانے کی استدعا کی ہے ۔ درخواست پر ایوان وزیر اعلیٰ نے 3یوم میں رپورٹ طلب کی ۔ سمری میں تحریر ہے کہ رقبہ33کنال18مرلے 1960میں نوٹیفکیشن کے ذریعے محکمانہ تحویل میں لیا گیا۔ 1988میں مذکورہ رقبہ میں سے 30کنال14مرلے 18مربع فٹ 33سالہ لیز پر 20ہزار روپے فی ایکڑ سالانہ بمعہ10فیصد سالانہ اضافہ پر دیا گیا، بعد ازاں لیز33سال کے بجائے 99سال کر دی گئی،مگر ترقیاتی ادارہ لاہور نے فروری2009 تک کوئی رقم جمع نہیں کرائی۔ خواجہ احمد حسان کی سربراہی میں اجلاس میں محسن لطیف رکن صوبائی اسمبلی ، ایل ڈی اے ، بورڈ آف ریونیو، محکمہ مال کے افسروں اور کچی آبادی شاہ شمس قاری ؒ کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ جس طرح محکمہ اوقاف نے 1982میں دربار حضرت میاں میر ؒ سے ملحقہ وقف اراضی 199 کنال، 2004میں ایل ڈی اے کو 900روپے فی مرلہ میں فروخت کر کے این او سی جاری کیا تھا، اسی طرز پر دربار حضرت شاہ شمس قاری سے ملحقہ وقف اراضی30کنال14مرلے 81مربع فٹ کی لیز کو 900روپے فی مرلہ کی شرح پر فروخت میں تبدیل کر دیا جائے ۔ مذکورہ سمری پر اس وقت کے صوبائی وزیر اوقاف کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور ان کو دورہ پر ظاہر کر کے سمری براہ راست ایوان وزیر اعلیٰ بھجوا دی گئی۔ سمری24فروری کو اس وقت کے وزیر اعلیٰ کے سیکرٹری ڈاکٹر سیدتوقیر شاہ کے دستخط سے واپس محکمہ اوقاف کو موصول ہو ئی جس میں قرار دیا گیا کہ سمری وزیر اعلیٰ نے منظور کر لی ہے ۔جس پر مذکورہ اراضی ایل ڈی اے کو فروخت کر دی گئی۔ذرائع کے مطابق جی او آر ون کے علاقہ سے بیگم کلثوم کے قریبی عزیز محسن لطیف ایم پی اے منتخب ہوئے تھے اور انہی کی خواہش پر پنجاب حکومت نے سیا سی مقاصد حاصل کرنے کیلئے اربوں کا وقف رقبہ فروخت کیا۔