سرینگر (نیٹ نیوز )بھارتی حکومت نے پہلی بار تسلیم کیا ہے کہ9 اگست کو سرینگر کے علاقے صورہ میں احتجاجی مظاہرہ ہوا تھا۔واضح رہے بی بی سی نے رپورٹ کیا تھا کہ نو اگست کو جمعہ کی نماز کے بعد سخت ترین کرفیو کے باوجود صورہ کے علاقے میں احتجاجی مارچ ہوا تھا اور مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ سے متعدد افراد زخمی ہوئے لیکن بھارتی حکام نے ایسے کسی واقعے سے انکار کر دیا تھا۔بھارتی وزارت داخلہ کے ترجمان کی جانب سے ٹویٹ میں کہا گیا کہ میڈیا نے نو اگست کو صورہ میں ہونے والے واقعات پر خبر نشر کی تھی۔ اس دن چند لوگ نماز کے بعد واپس آ رہے تھے مگر چند شر پسند عناصر ان کے ساتھ موجود تھے ۔ان لوگوں نے سکیورٹی حکام پر بلا وجہ پتھراؤ کیا لیکن سکیورٹی حکام نے تحمل سے کام لیتے ہوئے امن و امان برقرار رکھنے کی کوشش کی۔ ادھر پندرہ اگست کو انڈیا کے یوم آزادی کے موقع پر ضلعی سطح پر تقریبات کیلئے سیکورٹی کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔ منگل کے روز سرینگر کے بخشی سٹیڈیم میں اس سلسلے میں باقاعدہ مشق کا اہتمام کیا گیا۔