کشمیرسے فلسطین تک کشتگان ستم کے فگار دلوں پر بھارت اوراسرائیل مونگ دل رہے ہیںلیکن بین الاقوامی افق پرکوئی طوفان نہیں اٹھ رہا۔ایسالگ رہاہے کہ جیسے چاردانگ عالم ایک سکوت مرگ طاری ہے ۔ 13نومبر2019بدھ سے اسرائیل کی تازہ بربریت کے دوران کم ازکم40 فلسطینی نوجوان شہیدجبکہ 100سے زائدزخمی ہوئے جس پرکوئی نہیں بولا۔واضح رہے کہ چپ رہنا بھی ظلم کی تائید میں شامل ہے اوراسے تائیدسکوتی کہاجاتاہے ۔ اغیارتواغیار تھے ہی لیکن اپنے بھی اپنوں کواب بھول رہے ہیں۔اسلام کایہ طرۂ امتیاز ہے کہ اس نے رنگ ونسل اورقوم ووطن عربی اورعجمی کے خودتراشیدہ تمام بتان کو بیک قلم توڑکرمسلمانوں کوجسدواحد قراردیااورفوقیت صرف اورصرف تقویٰ کوحاصل ہوئی۔ لیکن آج مسند اقتدار پر براجمان مسلمان حکمرانوں نے اسلاف کی تابناک تاریخ پرموٹاغلاف چڑھاکر طاق نسیان میں رکھ دیااور ڈالر کی پوجامیں مگن ہیں ، اس لئے ارض کشمیرسے سرزمین فلسطین تک دونوںمقبوضہ علاقوں سے اٹھنے والی مسلمانوں کی چیخ وپکار،عفت مآب خواتین اسلام کے نالے اوریتیم بچوں کی آہیں ان کے دلوں کونہیں پسیج سکتیں،انکاخمارزراترسکتا ہے اورنہ ہی یہ خفتگان بسترکروٹ بدل سکتے ہیں ۔ مصلحت کیشی ،حیلہ جوئی اوربہانہ سازی سے انہیں بس اپنے اقتداراوراپنی سیال دولت بچانے کی فکردامن گیرہے۔انکے منہ میں گھنگھنیاں ہیں جس کے باعث مظلوم مسلمانوں کے ساتھ کھیلی جارہی خون کی ہولی پرمطلق افسردہ نہیں ہوتے ۔ جب ضمیر کی روح قفسِ عنصری سے پروازکر جاتی ہے تو سب سے پہلے آنکھوں کی بینائی ایسی چھن جاتی ہے کہ مظلومین کے ساتھ کیاہوتاہے اوروہ کس پیچ وتاب میں ہیں انہیں دکھائی نہیں دے رہا۔ قیصر بہاروی نے کیاخوب کہاہے ۔ مردہ ہے خواہشات میں ڈوبا ہوا ضمیر لعنت ہے زر کی دھوپ میں پگھلا ہوا ضمیر تذلیل زندگی ہے خریدا ہوا ضمیر پیمانہ یزید ہے بیچا ہوا ضمیر فلسطین اور کشمیر کے تنازعات میں کافی مماثلت ہے۔ دونوں علاقے جبر و استبداد اور انسانی حقوق کی پامالیوں کا شکار ہیں۔ دونوںکی نسل کشی ہورہی ہے کشمیرمیں بھارت جبکہ فلسطین میں اسرائیل نسل کشی کررہاہے۔ اغیار دونوں کی زمینوں پربالجبراورفوجی قوت کی بنیادپر قابض ہیں۔ اسرائیل ایک ناجائز اور جبری ریاست ہے جو فلسطینیوں کی زمین ہتھیا کر ایک سازش کے تحت وجود میں لائی گئی ہے اور امریکہ ، برطانیہ اور بھارت اسرائیل کی سرپرستی کر رہے ہیں جبکہ بھارت اپنے ہم پیالوں کی ہلا شیری سے مقبوضہ ریاست جموںو کشمیر پرجبری طوراورفوجی طاقت کے بل بوتے پر اپنے جابرانہ قبضے اورجارحانہ تسلط کو مستحکم کرنے کے لئے کشمیریوںپرستم کے پہاڑ توڑ رہاہے ۔فلسطین اورجموں و کشمیر میں یکساں معرکہ برپا ہے جسے دونوں خطوں کے نہتے مکینوں نے جارحین اورقابضین اغیارکی مسلط کردہ کھلی جنگ کے عوض قبول کیا۔ نہتے اور بے بس اہل فلسطین اوراہل کشمیر کو ہتھیار کوئی نہیں دیتا ،پتھروں اورغلیلوں سے وہ اسلحے سے لیس دشمنوں کے سامنے سینہ سپرہیں۔ وہ صدیوں سے رزم آرائی کے فن سے بھی ناآشنا ہیں۔جارح فوجی جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی کے ساتھ دونوں خطوں پر ٹوٹ پڑے تو اہل فلسطین اوراہل کشمیرنے اپنے جگر گوشوں کے لہو سے کوچہ و بازار میں چراغ جلادیئے۔دونوں گذشتہ پون صدی سے مزاحمت سے دستبردار نہ ہوسکے، تھکنا، جھکنا اوربکنا دونوں کے سرشت میں شامل نہیں۔ دونوں خطوں سے لاکھوں کی تعدادمیں مردان حر لہو میںنہاگئے۔ غلامی کے اندھیروں کے مقابل ڈٹنے والے دنیا کواپنی حالت زارکی طرف توجہ مبذول کراتے رہے مگرتوجہ تودورکی بات انکے مظالم کی داستان سننے کے لئے دنیا اس قدراندھی بہری بن چکی ہے کہ مظلومین فلسطین وکشمیر دہشت گرد ٹھہرے اوران مظلومین پر جو ٹینک ، توپ اور بم برسانے والے طیارے استعمال کررہے ہیں وہ امن پسند، جمہوریت نواز اور مظلوم ٹھہرے۔یہی بڑی طاقتوں کا کمال ہے کہ کشمیراورفلسطین کے حالات بدسے آنکھیں چرائے بیٹھی ہیں۔ یہ المیہ نہیں تو کیا ہے کہ ایک تاریک ترین رات کے بطن سے لہو کے چراغ جلا کر امید صبح کے پیامبر بن کر ابھرنے والی کشمیری اورفلسطینی نسل ظلمت کے بھنور میں اس طرح پھنسی ہوئی ہے انہیں اس بھنورسے نکالنے کے لئے کوئی اسلامی فوجی اتحاد سامنے آرہاہے نہ کوئی ناخدا ۔ اسرائیل نے ارض فلسطین پر ظلم و بربریت کی تمام حدیں پار کی ہیں۔ نوجوان خون و خاک میں غلطاں ہیں۔اسرائیلی فوج نے کشت وخون کابازارگرم کر رکھاہے۔ نسل کشی کے ناپاک منصوبے پرشدومد سے عملدرآمد ہو رہاہے اور روزانہ سرزمین فلسطین کے نوجوانوں کو شہیدکیاجارہاہے ۔جیسے یہ کوئی کھیل کا میدان ہے اورگیندکے بجائے فلسطینی نوجوانوںکے سروں سے کھیلاجارہاہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل عالمی قانون کو جوتے کی نوک پر رکھ کر جب چاہے جس وقت چاہے غزہ کی اینٹ سے اینٹ بجاکرپورے عالم انسانیت کو للکاررہاہے۔ دوسری طرف شکم پروری اورمادہ پرستی نے عرب حکمرانوں کے پتھردلوں نے فلسطین کے مسلمانوںکے غم والم سے متاثرہونا ترک کردیاہے۔جس مسلمان کے دل نے دوسرے مسلمان کی کربناکی پرپیچ و تاب کھاناچھوڑ دیا ہو وہ دل نہیں واللہ پتھرکی سل ہے۔جگرمرادآبادی کیاخوب فرماگئے۔ جب تک غم انسان سے جگرانسان کادل معمورنہیں جنت ہی سہی دنیالیکن جنت سے جہنم دورنہیں کرہ ارض کے جن گوشوں میں مظلوم قومیں اپنی آنکھوں میں بسائے خوابوں کی تعبیرپانے ، فضائوں سے نوراترنے اوراندھیروں میں روشنیاں پھوٹنے کے انتظارمیں جابر،غاصب اورظالم قوتوں کے سامنے سینہ سپرہیں، انہیں خاک اورخون کے کتنے ہی دریادرپیش ہوں لیکن اس کے باوجودان کی سعی پیہم اور جہد مسلسل میں کوئی ناامیدی، جھول ،تشکیک، تذبذب ، اشکال شبہ، فکری الجھائو ،جذباتی ہیجان اور ڈھلمل یقین اورخود سپردگی ہرگزنہیں پایاجارہاہے۔وہ حق وصداقت کا علم تھامے ہوئے انصاف دلانے کے لئے بارباراورلگاتاراپنی پکار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سینے چاک ہیں اورخونین قبائیں لیکن انصاف کی پکارسے وہ بازنہ آئے