نئی کابینہ نے وزرا اور ارکان پارلیمان کے بیرون ممالک سے علاج کی سہولت ختم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور حکومت میں ارکان نے جہاں کروڑوں روپے بیرون ممالک صرف علاج معالجے کی مد میں خرچ کئے وہاں پر پارلیمنٹ کی ڈسپنسری سے 20 کروڑ سے زائد کی مفت ادویات بھی لیں۔ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ دور حکومت میںپولی کلینک ہسپتال کی پارلیمنٹ ہائوس اور پارلیمنٹ لاجز میں واقع ڈسپنسریوں پر تعینات عملے کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ارکان پارلیمان اور وزرا ئکو مہنگی سے مہنگی ادویات، فوڈ سپلی منٹس اور دیگر آئٹمز لوکل پرچیز سسٹم کے تحت فراہم کریں۔ لوکل پرچیز سسٹم کے تحت ن لیگ کے وزرا ئاور ارکان پارلیمنٹ، ہسپتال عملے سے ڈاکٹر کے تجویز کردہ نسخے کی پرچی بنوا لیتے جبکہ دوائیں باہر کے میڈیکل سٹوروں سے خریدتے تھے ۔ ادویات کی خریداری میں ڈسپنسروں اور طبی عملے کی معاونت بھی شامل ہوتی تھی۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سینیٹرز کیلئے تاحیات علاج اور ادویات کی فراہمی مفت بنانے کا بل پاس کرایا گیا جس کے تحت سینیٹرز مدت پوری کرنے کے باوجود لاکھوں کی ادویات سرکاری خزانے سے خریدنے کے مجاز قرار پائے ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ایک طرف ن لیگ کے وزرائاور ارکان پارلیمان کیلئے کڑوروں کی ادویات کی فراہمی مفت بنائی جا رہی تھی دوسری طرف غریب اور متواسط طبقے کے لوگ محض دوا نہ ملنے کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے تھے ۔