اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) الیکشن کمیشن ممبران کی تقرری کا معاملہ ایک ہفتے کیلئے مؤخر ہوگیا ۔ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس مختصر کارروائی کے بعد بے نتیجہ ختم ہوگیا تاہم چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری ایک ساتھ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ممبران کی تعیناتی نہ ہونے کے باعث الیکشن کمیشن غیرفعال ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے ۔بدھ کوچیف الیکشن کمشنر اور ممبر کی تعیناتی کیلئے قائم پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس چئیرپرسن ڈاکٹر شیریں مزاری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں الیکشن کمیشن کے سندھ اور بلوچستان کے ممبران کی تقرری پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں پرویز خٹک،راجہ پرویز اشرف،مشاہد اللہ،شیزا فاطمہ خواجہ، اعظم سواتی،نصیب اللہ بازئی،ڈاکٹر سکندر مہندرودیگر شریک ہوئے ۔حکومت اور اپوزیشن نے ارکان کا تقرر ایک ہفتے کیلئے مؤخر کرتے ہوئے متفقہ فیصلہ کیا کہ چیف الیکشن کمشنر اورممبران کا تقرری ایک ساتھ کیا جائے گا۔تاخیر کے باعث الیکشن کمیشن جمعہ سے غیر فعال ہو جائے گا کیونکہ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا کی مدت ملازمت 6 دسمبر کو ختم ہوجائے گی جبکہ سندھ اور بلوچستان کے ارکان بھی ریٹائر ہوچکے ہیں۔ اجلاس کے بعد چئیرپرسن شیریں مزاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ممبران الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کے معاملہ پر ایک ساتھ اتفاق رائے ہوگا۔اگلے ہفتے اجلاس بلا کر تینوں ناموں پر اتفاق رائے کرلیں گے ۔وزیراعظم کی طرف سے تین نام ابھی تک پارلیمانی کمیٹی کو موصول نہیں ہوئے ۔اچھی خبر یہ ہے حکومت اور اپوزیشن اتفاق رائے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔مسلم لیگ (ن) کی رکن کمیٹی شیزا فاطمہ خواجہ نے کہا ہم نے اتفاق سے فیصلہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے ارکان اور چیف کا فیصلہ اکٹھے کیاجائے ۔الیکشن کمیشن کو ڈس فنکشنل ہونے سے بچانے کیلئے عدالت سے ایک سے دو ہفتوں کی توسیع مانگی جائے گی۔مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا اپوزیشن ہمیشہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرتی ہے ۔چیف الیکشن کمشنر کا تقرر فوری کیا جائے ، قائمقام والی بات ٹھیک نہیں ہے ، تین بندے ہوں گے تو الیکشن کمیشن فعال رہے گا۔الیکشن کمیشن غیر فعال ہو گا تو اس کا ملک کو بہت نقصان ہوگا۔ پیپلزپارٹی کے رہنمااور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا الیکشن کمیشن اہم ترین ادارہ ہے ، ہماری کوشش ہے اس میں میرٹ پر اور اچھے لوگ آئیں،ایسے ممبران آئیں جن پر کوئی انگلی نہ اٹھاسکے ،حکومت سے بھی یہی گزارش کی ہے کہ بہتر لوگ لائے جائیں،جو نام آئے ہیں ان پر اتفاق قائم کرنے میں وقت لگے گا۔ اسلام آباد(خبر نگار)متحدہ اپوزیشن نے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی کے معا ملے میں تعیناتیاں نہ ہو نے پر سپریم کورٹ میں درخواست دا ئر کر دی ہے ۔ درخواست جمعیت علماء اسلام کے اکرم خان درانی، مسلم لیگ ن کے احسن اقبال اور سردار ایاز صادق ،پیپلز پارٹی کے نیئر حسین بخاری اورفرحت اللہ بابراور عوامی نیشنل پارٹی کے میاں افتخار حسین کے علاوہ اپوزیشن کے 11افراد کی جانب سے دائر کی گئی جس میں وفاق اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے ۔درخواست میں کہا گیا کہ پانچ دسمبر کو چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان ریٹائر ہو جائیں گے لیکن پارلیمانی کمیٹی نئے چیف الیکشن کمشنر کے نام پر اتفاق نہیں کر سکی ۔ الیکشن کمیشن کے باقی ممبران بھی جنوری میں ریٹائرہو جائیں گے اور اگر چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی نہ کی گئی تو عہدے خالی ہو جائیں گے جس سے ملک میں ایک آئینی بحران پیدا ہو جائے گا۔ الیکشن کمیشن غیرفعال اور ملک بھر میں ضمنی انتخابات اور بلدیاتی انتخابات کا پورا سسٹم رک جائے گا۔پارلیمانی کمیٹی میں اتفاق نہ ہونے کے باعث معاملہ حل کرنے کا واحد فورم سپریم کورٹ ہے ۔آئین کے آرٹیکل 184/3کے تحت دائر پٹیشن میں استدعا کی گئی کہ اس معاملے کو حل کرنے کیلئے قانونی مدد فراہم کرے اور ملک کو آئینی بحران سے بچایا جائے ۔