مکرمی !کسی بھی معاشرے میں لکھنا اور پڑھنا اس معاشرے کی مربوط بنیاد کا مظہر ہوتا ہے۔ اسلامی تعلیم و تربیت کا پہلامرکز’’ دارارقم ‘‘ کے نام سے تاریخ انسانیت میں قائم ہوا۔جہاں ہادی برحق نے انسانی تعلیم و تربیت کا باقاعدہ آغاز کیا۔کسی بھی معاشرے کی ترقی و تنزلی کا اندازہ وہاں کے تعلیمی اداروں یا درسگاہوں سے لگایا جا سکتا ہے اگر درسگاہیں آباد رہیں۔ان درسگاہوں میں ایسے علوم سکھائے جائیں جو آگے جا کر اس قوم یا اس معاشرے کی ترقی کا سنگ میل ہوں گے۔تو وہ معاشرہ بہت جلد عروج کی طرف گامزن ہو گا۔دنیا کی کوئی طاقت اس کے عروج کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہوگی۔تعلیمی ادارے وہ مراکز ہیں جہاں کوئی قوم اپنی تہذیب ،ثقافت،نظریات اپنی روایات اپنے ماحول اور اپنی عادات کو نئی نسل تک منتقل کرتی ہے۔جس معاشرہ یا قوم کو اپنی تہذیب و ثقافت سے محبت ہو گی۔وہ تعلیمی مراکز پر توجہ دے گی ۔وہی قوم ترقی کے اوجِ کمال پر ہو گی۔ (نایاب جیلانی)