مکرمی! آج میں آپ کے اخبار کے توسط سے محکمہ تعلیم سندھ کی توجہ ایک نہایت اہم مسئلے پر مرکوز کروانا چاہتا ہوں ہمارے سندھ صوبے میں بیروزگاری کی شرح پہلے ہی دوسرے صوبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے اور سکولوں میں اساتذہ کی مطلوبہ تعداد بہت کم ہے۔ ابھی حالیہ دنوں میں سندھ حکومت نے صوبے میں 37000 ہزار نئی پرائمری اور جونیئر ایلیمیٹری سکول ٹیچرز بھرتی کرنے کیلئے جو سخت پالیسی جاری کی ہے وہ بیروزگار نوجوانوں سے ایک مزاق اور سراسر ناانصافی ہے۔ ایف-ایس سی میں سی اور ڈی گریڈ میں پاس ہونے والے طلباء کو ٹیسٹ میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے، یہ اساتذہ کی میرٹ پہ بھرتیوں پر قبل از وقت سوالیہ نشان ہے۔ دوسری جانب ٹیسٹ پاس کرنے کیلئے ٹیسٹ کے ہر حصے سے کم ازکم پنتالیس مارکس حاصل کرنا لازمی ہے جو کہ ماضی کے مقابلے میں ایک مشکل اور نامناسب شرائط ہے۔ ایسے سخت اور میرٹ دشمن پالیسیوں سے نہیں لگتا کہ حکومت محکمے تعلیم میں سکولوں میں اساتذہ کی کمی کو ایس ٹی آر کے پالیسی کے تحت ٹیچرز کی کمی کو پورا کر پائیگی اور بیروزگاری کا خاتمہ کر سکے گی۔ (نورخان بکھرانی تنگوانی)