مکرمی ! کورونا وبا نے پوری دنیا میں تہلکہ مچا رکھا ہے ۔ جس دن پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا مریض آیا تو اسی دن سے حکومت نے تعلیمی اداروں کو فوری بند کر دیا اور آج تک تعلیمی ادارے بند ہیں ۔ تعلیمی اداروں نے کئی بار حکومت سے رابطہ کیا اور احتجاج بھی کیا جیسے باقی کاروبار کو کھولا گیا ہے ایسے ہی تعلیمی اداروں کو بھی کھولا جائے ۔ اب جا کر حکومت نے ان کے مطالبات کو مانا گز،شتہ روز اس حوالے سے تعلیمی اداروں کے مالکان سے خصوصی میٹنگ ہوئی اور وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کو خط لکھ کر ان سے رائے مانگی کہ تعلیمی اداروں کو کب کھولا جائے ۔ متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ15ستمبر کو تعلیمی اداروں کا ایس او پیز کے تحت کھولا جائے ۔ 15ستمبر کے آنے سے پہلے ایس او پیز کو بنایا جائے جس پر ابھی تک کام جاری ہے ۔ یقنی طور پر یہ ایک مشکل وقت ہے۔ گورنمنٹ کوکو بڑے احسن طریقے سے فیصلے لینے ہوں گے تاکہملک کا پہیہ چلنا چاہیے ، جو قوم کے معمار اساتذہ ہیں یا مڈل کلاس طبقہ جو تعلیمی ادارے بنا کر بیٹھے ہیں ان لوگوں کی بھی مدد کرنا ہو گی ۔ جیسے وزیر اعظم عمران خان کنسٹرکشن کمپنی کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ یہ افراد بھی ہمارے ملک کے معماروں کی تربیت کرنے میں مصروف ہیں ۔ اگر ان کی بروقت حوصلہ افزائی کی جائے تو یہ بڑا قدم ہو گا اور جو والدین صاحب استعداد ہیں وہ بھی ان سکولز کے مالکان اور اساتذ ہ کے ساتھ تعاون کریں ۔اس میں کوئی شک نہیں ہماری قوم بہت بہادر اورایک دوسرے کی مدد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی قوم ہے اس بات کو تو پوری دنیا نے بھی مانا ہے مدد کرنے میں پاکستانی کسی سے پیچھے نہیں رہتے ہیں ۔ (شہزاد امتیاز ملتان)