ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹیز کی غفلت سے 16ہزار اساتذہ کے تبادلوں کا عمل تاخیر کا شکار ہو گیا ہے، مقررہ وقت میں تبادلوں کے لئے دیئے گئے کاغذات کی تصدیق نہ ہو سکی۔ پنجاب حکومت نے رشوت اور سفارش کلچر کے خاتمے کے لئے سرکاری اساتذہ کی ای ٹرانسفر کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ جس کے بعد امید قائم ہوئی تھی کہ جب اساتذہ دفاتر میں نہیں آئیں گے کلرکوں سے ملاقات نہیں ہو گی تو پھر رشوت کا سلسلہ ختم ہو جائے گا۔ لیکن ٹرانسفر کے لئے اساتذہ کو کاغذات کی تصدیق کے لئے دفاتر کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں، جس کے باعث ابک بار پھر رشوت کا بازار گرم ہوتا نظر آیا ہے۔ اس وقت 16ہزار اساتذہ کے تبادلے التوا کا شکار ہیں، صاف ظاہر ہے جب کسی استاد کا تبادلہ نہیں ہو گا تو پھر اسے کلرکوںاور افسران کی منت سماجت کرنی پڑے گی۔ اس لئے محکمہ تعلیم کو چاہیے کہ وہ اساتذہ کو ذہنی سکون اور دلجمعی کے ساتھ بچوں پر توجہ دینے دے۔ اب اساتذہ اگر سکولوں کی بجائے محکمہ تعلیم کے دفاتر کا طواف کرتے رہیں گے تو پھر طلبا کا اللہ ہی حافظ ہے۔ ویسے بھی ہمارے سرکاری اداروں میں جو تعلیم کا حال ہے سبھی اس سے بخوبی آگاہ ہیں۔ اوپر سے کورونا کی دوسری لہر نے آ کر رہی سہی کسر بھی پوری کر دی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محکمہ تعلیم میں ای ٹرانسفر کے سسٹم میں بہتری لائیں تاکہ اساتذہ رشوت سے بچ سکیں۔