اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)ملک سے دہشتگردی اور شدت پسندی کے خاتمے اور پائیدار قیام امن کیلئے دیگر انٹیلی جنس ایجنسیوں کیساتھ مصروف عمل انٹیلی جنس بیورو کے اربوں روپے کے آپریشنل فنڈز گزشتہ 6ماہ سے بند ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ وفاقی حکومت کی جانب سے اربوں روپے کے سیکرٹ سروس فنڈز کا ’’آڈٹ استثنیٰ سرٹیفکیٹ‘‘ جاری نہ ہونے کے باعث اے جی پی آر نے نومبر 2018سے ایک بھی بل پاس نہیں کیا۔ آئی بی کو گھمبیر مالی صورتحال سے نکالنے کیلئے وفاقی حکومت نے انٹیلی جنس بیورو کے سیکرٹ فنڈز کو آڈیٹرجنرل کے آڈٹ سے استثنیٰ دینے کا فیصلہ کرلیا ۔ وزیراعظم کی ہدایت پر کابینہ ڈویژن نے سیکرٹ فنڈز سے استثنیٰ حاصل کرنے کیلئے سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کردی ۔ صورتحال کی نزاکت کے باعث وفاقی کابینہ کی جانب سے آئی بی کو آڈٹ استثنیٰ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کی آج منظوری دئیے جانے کا امکان ہے ۔ 92نیوز کوموصول سرکاری دستاویز کے مطابق سیکرٹ سروس فنڈز کے آڈٹ کی شرط کے باعث انٹیلی جنس بیورو کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے ۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے 2013میں فنانس ایکٹ کے ذریعے خفیہ ایجنسیوں کے سیکرٹ سروس فنڈز کو آڈٹ سے استثنیٰ دیا تھا۔ پارلیمنٹ نے فنانس ایکٹ 2013میں ترمیم کرتے ہوئے آڈیٹر جنرل کے فنکشنز، اختیارات اور شرائط وضوابط آرڈیننس 2001 میں بھی ترمیم کردی تھی جسکے تحت مذکورہ آرڈیننس میں سیکشن 17شامل کیا گیا جسکے تحت آڈیٹر جنرل وفاقی حکومت کی جانب سے قومی سکیورٹی سے وابستہ سرٹیفائیڈ سیکرٹ سروس ایجنسی کو آڈٹ کے سکوپ سے استثنیٰ جاری کریگی۔ وزیراعظم نے سیکرٹ سروس ایجنسیوں کو آڈٹ سے استثنیٰ کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا وفاقی کابینہ کااختیار30نومبر 2016کو وزیر خزانہ کو تفویض کیا۔ اس اقدام کی منظوری وفاقی کابینہ سے بھی حاصل کی گئی۔ 2016 کے بعد وزیر خزانہ کی جانب سے سیکرٹ سروس فنڈکو آڈٹ سے استثنیٰ دینے کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا تھا تاہم وزارت قانون کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی تشریح کے مطابق وفاقی کابینہ کا اختیار کسی بھی وفاقی وزیر کو تفویض نہیں کیا جاسکتا۔ اسکے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے کروڑوں روپے کے سیکرٹ سروس اخراجات کاآڈٹ استثنیٰ سرٹیفکیٹ برائے مالی سال 2017-18تاحال جاری نہیں کیا جاسکا جسکے باعث نومبر 2018سے اے جی پی آر کی جانب سے آئی بی کا ایک بل بھی پاس نہیں کیا گیا۔ کروڑوں روپے کے بل پاس نہ ہونے کے باعث آئی بی کو آپریشنل فنڈز کی قلت کا سامنا ہے ۔ سیکرٹ سروس فنڈ انٹیلی جنس بیورو کے امور کی انجام دہی کیلئے انتہائی لازم ہے ۔عالمی پریکٹس کے مطابق سیکرٹ سروس فنڈ کو آڈٹ سے استثنیٰ ملنا چاہیئے ۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے یہ سمری 1973 کے رولز آف بزنس کے قواعد 17ون بی کے تحت وفاقی کابینہ کے ارکان سے سرکولیشن کے ذریعے منظوری کرانے کی اجازت دی جس کا عمل آج مکمل ہونے کا امکان ہے ۔