اس وقت پاکستان تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے۔سیاسی عدم استحکام نے ملکی معیشت کو اس وقت کھائی میں دھکیل دیا ہے۔دوسری طرف پاکستان نے اپنی تاریخ کا بد ترین سیلاب دیکھا ہے۔ اس سیلاب نے پاکستان کے چاروں صوبوں کو متاثر کیا ہے مگر سندھ اور بلوچستان میں مکمل تباہی پھیل گئی ہے۔ دس لاکھ کے قریب مویشی سیلاب میں بہہ گئے ہیں۔ زراعت کے شعبے کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔کپاس۔ مرچ، پیاز کی فصل مکمل طور پر ختم ہو گئی ہے۔کھجور، کیلا اور سیب کے باغا ت اجڑ گئے ہیں۔لوگوں کے گھر اجڑ گئے ہیں مویشی بہہ گئے ہیں قیمتی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔ 75 سال میں اس سے بڑی تباہی کبھی نہیں آئی۔ 2 کروڑ سے زائد لوگ بے گھرہو گئے ہیں۔بلوچستان میں سڑکوں اور ریلوے کا انفراسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے۔ کے پی کے کے تمام سیاحتی مقامات برسوں پیچھے چلے گئے ہیں۔کالام، ناران، بحرین میں بہت سے ہوٹل دریا ہو گئے ہیں۔ ملکی معیشت کو 300 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ پاکستان جو پہلے ہی معاشی طور پر دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔ سیلاب کی وجہ سے بری طرح متاثرہوا ہے۔بجلی اور پٹرول کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ ملکی انڈسٹری اس وقت شدید بحران کا شکار ہے۔ جب اپریل میں اتحادی حکومت نے اقتدار سنبھال اتو وزیر اعظم کا عہدہ جناب شہباز شریف کے حصے میں آیا۔ ملکی معیشت کی کمان جناب مفتاح اسمعیل نے سنبھالی۔ مفتاح اسمعیل کو اس بحرانی دور میں کافی مشکل فیصلے کرنے پڑے۔ انہوں نے اپنے دور میں تیل کی قیمت کئی بار بڑھائی۔ بجلی کی قیمت بھی بڑھی۔ ڈالر کی قیمت 180 روپے سے بڑھ ک340 تک چلی گئی۔ اب کچھ بہترصورتحال ہے ڈالر اس وقت 230 روپے کا ہے۔ مفتاح اسمعیل اپنی تمام تر کاوشوں کے باوجود ڈالرکو 220 روپے نہیں لا سکے۔ اب اس بحران کے دور میںپاکستان مسلم لیگ نواز نے اپنے سب سے آزمودہ بلے باز کو میدان میں اتارا ہے۔ جناب اسحاق ڈار نے اس برے وقت میں پاکستان کی معاشی حالت کو ٹھیک کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔اسحاق ڈار جن کو ان کے مخالفین طنز سے اسحاق ڈالر کہتے ہیں،کو اس وقت بہت سارے چیلنج کا سامنا ہے۔ سب سے پہلے اسحاق ڈار کو یہ ڈر ختم کرنا ہوگا کہ پاکستان دیوالیہ ہونے والا ہے۔ اسحاق ڈار کو اکانومی کا جادو گر بھی کہا جاتا ہے۔ نواز شریف حکومت کے گزشتہ دور میں انہوںنے ڈالر کو 120 سے 97 پر لا کھڑا کیا تھا۔ ان کے ناقدین ان پر جو مرضی الزام لگائیں انہوں نے اپنے دور میں ڈالر کو لگام ڈال کے رکھی۔اب بھی اسحاق ڈار کا پہلا چیلنج یہ ہو گا کہ وہ ڈالر کو لگام دیں اور کسی طرح اس کو 200 روپے سے کم کی سطح پر لے آئیں۔ اب پچ بھی مشکل ہے اور پریشر بھی بہت ہے لیکن اسحاق ڈار کی جادو گری کا بھی اب امتحان ہے۔ ڈالر کم ہو گا تو مہنگائی کا طوفان رکے گا۔ ملکی قرضوں میں جو بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے وہ بھی کم ہو گا۔ مہنگائی کے جن کو دوبارہ بوتل میں بند کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ڈیزل اور پٹرول کی قیمت کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔ عالمی برادری کو قائل کرنا پڑے گا کہ وہ پہلے پاکستان کو سیلاب کی تباہ کاری سے نکالیں اور بعد میں انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لئے اضافی فنڈ فراہم کئے جائیں۔نواز شریف کی قائدانہ صلاحیت کا اعتراف نہ کرنا بھی درست نہیں ہے۔انہوں نے ٹھیک وقت پر بیٹنگ آڈر میں تبدیلی کی ہے۔ تمام غیر مقبول فیصلے مفتاح اسمعیل کے خاطہ میں ہیں اور اب اسحاق ڈار کلین شیٹ کے ساتھ اپنے پیپر کا آغاز کریں گے۔ اب ایک بات تو عیاں ہے کہ یہ حکومت کہیں نہیں جانے والی۔ جب سے یہ حکومت بنی ہے لوگ اس کے خاتمے کی تاریخیں دے دے کر تھک گئے ہیں۔وفاق میںیہ حکومت موجود ہے اور ہو سکتا ہے کچھ عر صہ بعد پنجاب بھی دوبارہ پاکستان مسلم لیگ کو مل جائے۔ برطانیہ میں مریم اورنگزیب کے ساتھ جو ہوا وہ نہیں ہونا چاہئے تھا۔ خواتین کا کچھ تو احترام ہونا چاہئے۔ سیاسی اختلاف اپنی جگہ مگر اخلاقیات کا کچھ خیال رکھنا چاہئے۔مجھے پاکستان کے نامور فلمی مصنف ناصر ادیب کا وقعہ یاد آرہا ہے کیسے ان کے والد کے مخالف زمیندار نے اپنے نوکر کو ملازمت سے فارغ کر دیا تھا جس نے ناصر ادیب اور ان کی بہن کو کھیتوں میں سے گزرنے سے منع کیا تھا۔اس زمیندار نے کہا تھا دشمنی اپنی جگہ مگر بیٹیاں تو سب کی سانجھی ہوتی ہیں۔ پاکستان کی سیاست سے رواداری اوراحترام کا جنازہ اٹھ گیا ہے۔ جس نے بھی اس روایت کو شروع کیا اچھا نہیں کیا۔ اور سب سے آخر میںیہ وڈیو اور آڈیو کا کھیل اب ختم ہونا چاہیے۔ پاکستان کے سیاستدانوںکو ہوش کے ناخن لینے چاہئے اور غور کرنا چاہئے کون ہے جو سب کی وڈیو بنا رہا ہے۔ ان وڈیو کا اب اتنا اثر نہیں ہے اگر ہوتا تو اسحاق ڈار وزیر خزانہ نہ بنتے۔زلزلہ کبھی کبھارآئے تو خبر بنتی ہیں۔ اگر روز زلزلے آنے لگیں تو ان کا حال بھی موسم کے حال جیسا ہو جاتا ہے لوگ تردد نہیں کرتے۔ کالم کے آخر میں قارئین سے معزرت جو اتنا عرصہ کالم نہ چھپ سکا اس کی وجہ میری خراب صحت تھی۔ کینسر کے مرض نے ایک دفعہ پھر سر اٹھایا تھا مگر میرے رب کی مہربانی کی وجہ سے میں ایک بار پھر زندگی کی طرف لوٹ آئی ہوں۔ خدا کرے میرا پیارا ملک بھی اس گرداب سے نکل آئے۔ان سب سیلاب زدگان کے افسوس جن کا بہت سا نقصان ہو گیا۔ مال کا نقصان تو پورا ہو جائے گا مگر جن کے پیارے سیلاب کی نذر ہو گئے ان کو خدا صبر دے۔ سیلاب زدگان کی دل کھول کر مدد کریں۔ جس ادارے یا تنظیم کوفنڈ دیں دل کھول کر دیں۔کسی بھوکے کو کھانا مل جائے کسی کے سر پر چھت میسر ہو جائے اس سے بڑا نیکی کا کام نہیں ہے۔خدا ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ امید سے جڑے رہیں۔ امید ایمان کا حصہ ہے۔