تل ابیب (این این آئی،صباح نیوز،نیٹ نیوز)اسرائیلی فوج کے آرمی چیف ایوو کوچاوی نے آئندہ سال ایران پر حملے کی تیاری کا حکم دیدیا جبکہ ایران نے کہا ہے کہ تل ابیب کے پاس منصوبہ ہے نہ صلاحیت ہے ۔صدر حسن روحانی کے چیف آف سٹاف محمود واعظی نے اسرائیل کی حملے کی دھمکی کے جواب میں کہا ہے کہ یہ نفسیات کی جنگ ہے اور ہم جانتے ہیں اسرائیل کے پاس نہ تو حملے کا کوئی منصوبہ ہے اور نہ ہی صلاحیت موجود ہے ، کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت کے کچھ عہدیدار سمجھتے ہیں کہ امریکہ ان کی باتوں کو قبول کرے گا لیکن امریکہ خود مختار ملک ہے جو اسرائیل کی نہیں سنے گا، ٹرمپ نے اپنے یہودی داماد جیرڈ کُشنر کی مدد سے اسرائیل سے اپنی ہر بات منوالی اور اسرائیل کے ہاتھ کچھ نہ لگا۔قبل ازیں اسرائیلی فوج کے آرمی چیف ایوو کوچاوی نے کہا تھا کہ ایران کے پاس ایٹم بم کی صلاحیت نہیں ہونی چاہیے ، غزہ اور لبنان کو بھی خبردار کرتے ہیں ، انہوں نے امریکہ کے نئے صدر جوبائیڈن کو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر واپسی کے خلاف متنبہ کیا اور کہا کہ اگر امریکہ ایران کے جوہری معاہدے میں واپس آتا ہے تو یہ بہت برا فیصلہ ہے ۔اسرائیلی آرمی چیف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم جن ممالک کا سامنا کر رہے ہیں ان میں سے کسی کا بھی ارادہ نہیں ہے کہ وہ ہمارے خلاف حملے کرے۔ تاہم اگر کوئی ملک اسرائیل کے خلاف کوئی اقدام اٹھاتا ہے تو ہے ہمارے پاس دفاع کے لیے تمام راستے موجود ہیں،انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کو ایک پیغام بھیجا جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ساتھ کسی معاہدے یا اسی طرح کے معاہدے کی طرف لوٹنا بہت برا ہوگا ہے ،انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل پورے مشرق وسطی میں کہیں بھی اپنے دشمن کے خلاف کارروائی کے لیے آزاد ہے ،انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو لبنان ، شام ، غزہ اور ایران کے میزائلوں سے خطرہ ہے ، اگلی جنگ میں ہزاروں میزائل ہم پر گریں گے لیکن ہم بڑے پیمانے پر اس کا جواب دیں گے ،ہم لبنان اور غزہ کو انتباہ دیں گے کہ جنگ شروع ہونے کی صورت میں وہ اپنے گھروں کو چھوڑ دیں، اس سال ایک ماہ کے لیے ہونے والی مشقوں میں جامع جنگ کی تیاری کی تربیت دی جائے گی،کوچاوی نے مزید کہا کہ جنوبی لبنان میں بڑی تعداد میں گھروں میں گولہ بارود اور میزائل موجود ہیں، انہوں نے انکشاف کیا کہ گذشتہ سال اسرائیلی فوج نے شام میں 500 سے زیادہ اہداف پر بمباری کی تھی،اسرائیلی آرمی چیف نے کہا کہ ایران حماس اور حزب اﷲ کو سالانہ اربوں ڈالرز کی فوجی معاونت کر رہا ہے ۔