مقبوضہ بیت المقدس(صباح نیوز،این این آئی)اسرائیلی فوج نے پھر قبلہ اول پر دھاوا بول دیا غزہ میں بھرپور فضائی حملہ کیا جبکہ احتجاجی ریلی پر فائرنگ کی جس سے 30نہتے شہری زخمی ہو گئے ۔اسرائیل نے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حماس کے زیر استعمال عمارت کو نشانہ بنایا ، بیت لحم میں مظاہرین پر شیلنگ کی ،8فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا ،مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں تلاشی کے نام پر لوٹ مارکی جارہی ہے ،فلسطینی حکام کے مطابق منگل سے جاری غزہ کی پٹی میں بمباری سے تاحال نصف ملین ڈالرز کا نقصان ، 6طلبا شہید،115سکول تباہ ہوئے ،دوسری جانب اسرائیل نے فضائی حملوں میں شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات کرنے کا اعلان کیا ہے ۔انسانی حقوق کی تنظیم بتسلیم کے مطابق رواں سال کے دوران 140 مکانات مسمار کیے گئے ۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سکیورٹی میں 244 یہودی انتہا پسندمسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔فلسطینی وزارت تعلیم نے بتایا ہے کہ منگل سے جمعرات تک غزہ کی پٹی کے علاقے میں اسرائیلی فوج کی مسلسل اور بے رحمانہ بمباری کے نتیجے میں 6 طلباء شہید اور 15 سکول تباہ ہوئے ہیں۔مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق قابض صہیونی فوج کی طرف سے غزہ کی پٹی میں سکولوں کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت نشانہ بنایا گیا ، شہید ہونے والوں میں شمالی غزہ کے بوائز ہائی اسکول عثمان بن عفان کے اسماعیل عبدالعال، مشرقی غزہ کے محمد عطیہ، الزیتون اسکول کے امیر عیاد، مہند رسمی السوارکہ، عبداﷲ بن روحہ اسکول کے معاذ محمد السوارکہ اور وسیم محمد السوارکہ شامل ہیں۔فلسطینی وزارت محنت وآباد کاری نے بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی میں مسلط کی گئی جارحیت کے نتیجے میں جہاں بے پناہ جانی نقصان ہوا وہیں نصف ملین ڈالر کا معاشی خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔