غزہ، بیت المقدس (آن لائن ، نیٹ نیوز )غزہ پٹی کی سرحد کے قریب اسرائیلی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی نوجوان شہید ہو گیا ۔ اسرائیل کی پارلیمانی کمیٹی نے اسرائیل کو یہودیوں کیلئے باقاعدہ صہیونی ریاست کا قانونی درجہ دینے کیلئے متنازع بل کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ غزہ میں وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چند روز پہلے زخمی ہونے والا یہ 23 سالہ فلسطینی ساری الشیبوکی بیت المقدس کے سینٹ جوزف ہسپتال میں زیر علاج تھا۔ تیس مارچ کے بعد سے شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں اور ان کے شرکاء کے خلاف اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے اب تک 144 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ ادھر اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ اسر ائیل کو صہیونی ریاست کا درجہ دینے کے بل کو جلد ہی قانونی درجہ حاصل ہو جائے گا۔ تاہم ناقدین کا موقف ہے کہ مذکورہ بل کو قانونی درجہ ملنے کے ساتھ ہی عرب ممالک کے مسلمانوں کو بے دخل کردیا جائے گا اور اس طرح اسرائیل کی مجموعی آبادی محض 20 فیصد رہ جائے گی۔دوسری جانب اسرا ئیلی شہریوں نے بل کو امیتازی قرار دیدیا ہے اور تل ابیب میں ہزاروں افراد نے احتجاجی ریلی نکالی۔اسرائیل کے صدر ریوین ریولین نے بھی بل کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے کہا کہ بل کے نکات تفریق کو ہوا دیں گے اور عربی زبان کی حیثیت میں تنزلی کا باعث بنیں گے ۔واضح رہے کہ رواں ہفتے بل پر ووٹ کا عمل شروع ہو گیا ہے جسے آئینی حدود میں لانے کیلئے ’بنیادی قانون‘ کا نام دیا گیا، اگر بل پاس ہوجاتا ہے تو اسرائیل کی سپریم کورٹ میں چیلنج کیے جانے کا امکان ہے ۔ علا وہ ازیں اسر ائیل نے غزہ تک ایندھن کی تر سیل بند کردی ہے ۔ تاہم ادویات اور خوراک کی ترسیل پر مکمل پابندی عائد نہیں کی گئی۔حماس کی جانب سے غزہ کی پٹی پر غباروں کے ذریعے آتش زنی کے تازہ واقعات کے بعد اسرائیل نے سامان کی ترسیل کے واحد راستے پر پابندیوں کو مزید سخت کر دیا ہے ۔علا وہ ازیں انسانی حقوق کی تنظیموں اور شام کے سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اسد رجیم کے ایک عقوبت خانے میں پابند سلاسل فلسطینی نژاد امدادی کارکن اور ’فوٹو گرافر‘ نیراز سعید کو دوران حراست تشدد کرکے قتل کردیا گیا ہے ۔ فلسطینی شہید