اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی) پاور ڈویژن نے اسلامک سکوک کے ذریعے حاصل کئے گئے 200ارب روپے قرض سے 79آئی پی پیز اور سرکاری پاور جنریشن کمپنیوں کو گردشی قرض کی ادائیگی کا حتمی پلان تیارکرلیا ہے ۔ جہانگیر ترین کی شوگرملزمیں نصب دوپاورپلانٹس سمیت 25آئی پی پیز کو ادائیگیاں نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ پاور سیکٹر انکوائری رپورٹ میں شامل وزیراعظم کے مشیراور معاون خصوصی کے پاورپلانٹس اور دیگر آئی پی پیز کی 40فیصد سے زائد رقوم روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ آئی پی پیز کیساتھ مذاکرات کرنے والی کمیٹی کی سفارشات کے بعد ان آئی پی پیز کو بقیہ ادائیگیاں کٹوتی کے بعد کی جائیں گی۔104آئی پی پیز اور سرکاری پاورجنریشن کمپنیوں میں سے 79پاورپلانٹس کو 5کروڑ روپے سے 19ارب روپے فی کمپنی ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ سب سے زیادہ ادائیگی قطر میں مقیم سیف الرحمن کی کمپنی المرقاب کی شراکت سے تعمیر پورٹ قاسم کول پاورپلانٹ کو 19ارب روپے اداکئے جائینگے ۔ یہ ادائیگیاں 2013میں ادا کئے گئے گردشی قرض کے پیٹرن پر پری آڈٹ کے بغیر کی جارہی ہیں۔ جون تا اگست میں بجلی بحران سے بچنے کیلئے وفاقی حکومت نے 200ارب روپے قرض حاصل کرکے پاورکمپنیوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ 92نیوزکوموصول دستاویز کے مطابق گردشی قرضے ،کورونا وائرس کے باعث کم وصولیوں اور طلب میں کمی کے باعث پاور سیکٹر کو بدترین مالی بحران کا سامنا ہے ۔ جون تااگست بجلی کی طلب میں اضافہ ہوگا تاہم آئی پی پیز اور سرکاری پاور جنریشن کمپنیوں کو لیکوڈیٹی کی قلت کا سامنا ہے ۔ پاور جنریشن کمپنیوں کو فوری طور پر ادائیگیاں نہ کی گئیں تو گرمی کی شدت بڑھنے کیساتھ ملک بھر میں بدترین بجلی کا بحران پیداہونے کا خدشہ ہے ۔ آئندہ تین ماہ کے دوران گردشی قرضہ 250ارب روپے سے زائد بڑھ جائے گا جس سے پاور سیکٹر کو نئے چیلنج کا سامنا ہوگا۔ دستاویز کے مطابق آئندہ ہفتے پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ کو 19ارب روپے ، سنٹرل پاور جنریشن 15ارب روپے ،چائنہ پاور حب جنریشن8ارب 70کروڑ روپے ،اینگر پاورگروپ کو 10ارب روپے ،ہاوننگ شندوگ ساہیوال کول پاورپلانٹ 13ارب روپے ،کیپکو11ارب 67کرو ڑروپے ،لاریب انرجی 1ارب 90کروڑ روپے ،نیشنل پاورپارک حویلی بہادر شاہ 13ارب روپے ،این ٹی ڈی سی 1ارب روپے ،نشاط پاور جنریشن 2ارب 80کروڑ روپے ، اورینٹ پاورپلانٹ 1ارب 40کرو ڑروپے ،چشمہ نیوکلئیرپاورپلانٹس کو 13ارب روپے ،قائداعظم تھرمل بھکھی12ارب روپے ،روش پاور1ارب روپے ،سٹارہائیڈرو3ارب 25کروڑ روپے ،حب پاور1ارب روپے ،ٹی این بی لبرٹی 1ارب 64کروڑ روپے اورزیفائر کمپنی کو 1ارب 7کروڑ روپے جاری کرنے کا فیصلہ ہوا ہے ۔ذرائع کے مطابق یکم جنوری 2020سے پاور ٹیرف منجمد ہونے ،کورونا وائرس کے باعث کم وصولیوں اور پاورپلانٹس بند رہنے کے باوجود کپیسٹی پے منٹ کی ادائیگی ستمبر کے مہینے میں ایک سنگین چیلنج بن کرابھرے گی۔حکومتی ٹیم آئی پی پیز کے مالکان اوردوست ملک کی کمپنیوں کیساتھ مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آئی پی پیز اور دوست ملک کی جانب سے پاورایگریمنٹس پر نظرثانی کے مثبت اشارے ملے ہیں۔ آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظرثانی اورماضی میں اضافی وصول کئے گئے اربوں روپے کی ایڈجسٹمنٹ ہی قومی خزانے اور عوام کوناقابل تلافی بوجھ سے بچا سکتی ہے ۔