اسلام آباد، چمن،کراچی،راولپنڈی،پشاور (خبر نگار خصوصی،سٹاف رپورٹر، رپورٹر 92 نیوز ،خبر نویس،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں )جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت مخالف آزادی مارچ کے سلسلہ میں اسلام آباد میں کئی روز سے جاری دھرنا ختم کرکے اسے پورے ملک میں پھیلانے اور ملک گیرنئے محاذ پر جانے کا اعلان کردیا جبکہ ’’پلان بی ‘‘کے تحت جے یو آئی (ف)کے کارکنوں نے کئی اہم شاہراہوں کورکاوٹیں کھڑی کر کے بلاک کردیا اور احتجاج شروع کردیا۔گزشتہ روزاسلام آباد دھرنا کے شرکاسے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمٰن نے کہا کہ د وہفتوں سے یہاں ایک قومی سطح کے اجتماع کا انعقاد بڑے تسلسل سے ہوا اور اب ہم نے اس اجتماع کو ختم کرکے ایک نئے محاذ پر جانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ملک کے مختلف علاقوں ،اضلاع اورشاہراہوں پر ہمارے کارکن،عام شہری نکل آئے ہیں اور احتجاج کررہے ہیں۔ہم نے ان کو یہ پیغام دینا ہے کہ ہم آج ہی یہاں سے روانہ ہونگے اور ان تک پہنچ کر انکی صف میں کھڑے ہوجائینگے تاکہ آزادی مارچ کا نیا مرحلہ کامیابی کیساتھ آگے بڑھے ۔اگلے مرحلے میں ہم قلعے گرا دینگے ۔دیوار ہل چکی ہے ۔اب گرتی دیواروں کو ایک دھکااور دو کا انتظار ہے ۔ہم نے حکومت کی جڑیں کاٹ دی ہیں۔اگلے مرحلے میں یہ درخت گرا دینگے ۔ہمارا صرف اللہ پر بھروسہ ہے ۔ دنیا کو بتا دیا کہ ہم پرامن لوگ ہیں۔ ہم اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے جس طرح یہاں آئے ہیں اسی طرح آگے جائینگے ۔ حکومت کی طرف سے حوصلہ شکنی کے جملے کسے جارہے ہیں۔ہم عام شہری کی زندگی متاثر نہیں کرینگے ۔ ہم حکومت پر اپنا دبائو بڑھانا چاہتے ہیں۔ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ ہم تمہارا سہار ا لیکر یہاں نہیں آئے ۔ اب ہم شہروں کے اندر نہیں بلکہ باہر شاہراہوں پر بیٹھیں گے ، جس طرح ہم یہاں پر امن تھے اگلے محاز پر بھی پرامن رہیں گے ۔کسی سڑک کو کتنی دیر بند کرنا ہے یہ مقامی ذمہ دار فیصلہ کریگا۔آپ نے دوسرے محاذ پر بھی پرامن رہنا ہے ۔ہم نے ملک کا نقصان نہیں کرنا۔ جس طرح مجھے اپنے کارکنوں کا خون اور زندگی عزیز ہے ،اسی طرح مجھے ایک پاکستانی ہونے کے ناطے پاکستان کی پولیس ،ایف سی،رینجرز اور فوجی کا خون بھی عزیز ہے ،ہم سب کی جنگ لڑ رہے ہیں ،ادارے بھی ہمارا احترام کریں۔ہم اپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔حکومتی حلقوں کا خیال تھا کہ اجتماع اٹھے گا تو ان کو آسانی ہوجائیگی۔شہری گھروں سے نکل کر سڑکوں پر اپنا احتجاج ریکا رڈ کرائیں، اس سے گریز نہ کریں۔ہم نے حکومت پر نئے الیکشن اور استعفے کیلئے دبائو بڑھانا ہے ۔کسی ایمبولینس کاراستہ بند نہیں ہونا چاہئے ، کسی شہری کا نقصان نہیں ہونا چاہئے ۔ریاست ہمارے جوانوں کا راستہ نہ روکے ۔ اگر ہمیں ایک جگہ سے روکا گیا تو ہم دوسری جگہ پر احتجاج کریں گے ۔ہم تصادم نہیں چاہتے ، اسلئے کو ئی ہم سے بھی تصادم نہ کرے ۔اب صوبوں اور اضلاع میں حکومت ہل کررہ جائیگی۔ہم کوشش کرینگے کہ شہروں کے اندر نہ بیٹھیں تاکہ معمولات زندگی متاثر نہ ہوں۔ نوازشریف کوعلاج کیلئے باہر بھیجنے کے معاملے میں حکومت نے بد اخلاقی کا مظاہر ہ کیا۔ عوام حکمرانوں پر اعتبار کرنے کو تیار ہیں نہ بیرونی دنیا۔ہم کشمیریوں کو یقین دلاتے ہیں کہ انکے شانہ بشانہ چلیں گے ۔ دھرنے سے خطاب میں مولانا عطاء الرحمٰن نے اگلے مرحلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پلان بی پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے ، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں اہم شاہراہوں کو بلاک کیا چکا جبکہ بلوچستان میں چمن کوئٹہ شاہراہ پردھرنا دیا گیا ہے ۔ آج دوپہر دو بجے سے خیبرپختونخوا کو راولپنڈی سے ملانے والے اہم شاہراہوں کو بند کیا جائیگا جبکہ پنجاب میں بزدار شاہراہ کو بھی بند کیا جائیگا۔ شاہراہ ریشم کو بھی بند کردیا گیا، اب لوئر دیر میں چکدرہ چوک، انڈس ہائی وے کو بھی بند کریں گے ۔مولانا راشدسومرو نے کہا کہ کارکن جمعرات دوبجے سے پہلے پر ان مقامات پر پہنچیں لیکن ہرگزڈنڈے نہ اٹھائیں اور ایمبولینس کوراستہ دیں، کل سے کراچی میں حب ریورروڈ، سکھر میں موٹر وے ، گھوٹکی سے پنجاب میں داخل ہونیالی شاہراہ اور کندھ کوٹ سے پنجاب میں داخل ہونے والے راستے کوبندکردیاجائیگا۔ادھر پلان بی کے تحت جے یو آئی (ف)اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے کارکنوں نے کوئٹہ چمن شاہراہ کو بلاک کرتے ہوئے سید حمید کراس کے مقام پر دھرنا دیدیا اور رکاوٹیں کھڑی کر کے شاہراہ ہر قسم کی آمدورفت کیلئے بند کردی۔کوئٹہ چمن شاہراہ کی بندش کے باعث پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور نیٹو سپلائی بھی معطل ہے جبکہ سینکڑوں مسافر گاڑیاں پھنس گئی اور مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔لیویز فورس کی بھاری نفری علاقے میں پہنچ گئی جبکہ شاہراہ کھولنے کیلئے مظاہرین سے مذاکرات بھی کئے گئے ۔ سکھر میں ملتان موٹروے کو بند کیا جائیگا۔جے یوآئی( ف) راولپنڈی اور اسلام آباد نے آج سے مشترکہ طور پر 26نمبر چونگی اور موٹروے چوک پر دھرنے دینے کا اعلان کیا ہے ۔ امیر راولپنڈی ڈاکٹر ضیاء الرحمٰن کے مطابق دھرنوں کومرکزی قیادت کے حکم پر ہی ختم کیا گیا جائیگا۔جے یو آئی نے خیبر پختو نخوا میں 6 جگہوں پر شاہراہیں بند کرنے کیلئے لائحہ عمل مرتب کرلیا۔ جی ٹی روڈ کو کارکن حکیم آباد نوشہرہ میں بند ،مردان اور نوشہر اور صوابی کے کارکن اٹک کی طرف جانیوالی سڑک بند کردینگے ، پشاور چارسدہ اور صوابی کے کارکن موٹروے کو انٹرچینج کو بند کرینگے ۔چکدرہ میں سوات ایکسپریس وے ، بنوں لنک روڈ کے قریب انڈس ہائی وے ،مانسہر ہ میں چھتر پلین شاہ کول ٹاپ پر شاہراہ ریشم کو بند کیا جائیگا۔ضرورت پڑنے پر پاک افغان شاہراہ کو بھی بند کیا جائیگا ۔