نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی) 40 سے زائد انسانی حقوق کی تنظیموں کا احتجاج رنگ لے آیا،فیس بک پر اسلام مخالف مواد کو بڑھاوا دینے والی بھارت کی پبلک پالیسی کی سربراہ انکھی داس سے استعفیٰ لے لیا گیا،امریکی اخبار’’وال سٹریٹ جرنل ‘‘ کی رپورٹ کے مطابق فیس بک کی پبلک پالیسی چیف نے ہندو قانون ساز کی جانب سے کی گئی مسلمان مخالف پوسٹوں کو ہٹانے سے صاف انکار کیا تھا ،پالیسی چیف کا یہ اقدام فیس بک کے کاروباری مفادات کو نقصان پہنچا سکتا تھا، آنکھی داس پر فیس بک پر بھارت کی حکمرا ن جماعت (بی جے پی) کی پالیسیوں کی حمایت کابھی الزام ہے ،فیس بک کے بانی مارک زکر برگ سے 40 سے زائد انسانی حقوق کے گروپوں نے انکھی داس کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔رپورٹ میں انکشاف کیاگیاکہ مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز مواد بھارتی وزیراعظم کے قریبی ساتھی قانون ساز راجہ سنگھ نے فیس بک پر پھیلایا تھا،راجہ سنگھ نے روہنگیا مسلمانوں کو گولی مارنے اور بھارتی مسلمانوں کو غدار قرار د ے کرمساجد کو مسمار کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا، رپورٹ سامنے آنے کے بعد فیس بک نے راجہ سنگھ کو بلاک کردیا تھا۔